انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مسافر کی نماز کا حکم warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. اللہ تعالی نے فرمایا: جب تم سفر کرو تو تمہارے لئے نماز کے قصر کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ حوالہ وَاِذَاضَرَبْتُمْ فِیْ الْاَرْضِ فَلَیْسَ عَلَیْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَقْصُرُوْامِنَ الصَّلَوٰۃْ۔(النساء:۱۰۱) بند بخاری، و مسلم میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ فرماتے ہیں: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ منورہ سے مکہ مکرمہ گئے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ لوٹنے تک دو دو رکعت پڑھا کرتے تھے۔ حوالہ (بخاري بَاب مَا جَاءَ فِي التَّقْصِيرِ وَكَمْ يُقِيمُ حَتَّى يَقْصُرَ۱۰۱۹) بند کتنی دور کا سفر کرنے سے قصر ضروری ہے؟ سفر کی وہ تھوڑی مقدار جس میں نماز کی قصر کرنا ضروری ہے اور جس کی وجہ سے رمضان میں افطار کی اجازت ہے ، وہ درمیانی چال (پیدل چلنے یا اونٹ پر چلنے) کے اعتبار سے سال کے سب سے چھوٹے دنوں سے تین دن کی مسافت ہے، مسئلہ:جس شخص نے تین دن کی مسافت کو مثال کے طور پر تیز رفتار سواری ٹرین یا ہوائی جہاز کے ذریعہ ایک گھنٹے میں طے کر لیا اس کیلئے بھی قصر کرنا ضروری ہے، مسئلہ: مسافر کیلئے قصر کرنا ضروری ہے، سفر میں جس نے اپنی نماز مکمل پڑھی اس نے گناہ کا ارتکاب کیا، مسافرظہر ، عصراورعشاء کی فرض میں قصر کرے گا۔ ان اوقات کی فرض بجائے چار کے دو پڑھے گا، فجر اور مغرب میں قصر نہیں کیا جائے گا۔ حوالہ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ فَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي الْحَضَرِ الظُّهْرَ أَرْبَعًا وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَصَلَّيْتُ مَعَهُ فِي السَّفَرِ الظُّهْرَ رَكْعَتَيْنِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ وَالْعَصْرَ رَكْعَتَيْنِ وَلَمْ يُصَلِّ بَعْدَهَا شَيْئًا وَالْمَغْرِبَ فِي الْحَضَرِ وَالسَّفَرِ سَوَاءً ثَلَاثَ رَكَعَاتٍ لَا تَنْقُصُ فِي الْحَضَرِ وَلَا فِي السَّفَرِ هِيَ وِتْرُ النَّهَارِ وَبَعْدَهَا رَكْعَتَيْنِ (ترمذي بَاب مَا جَاءَ فِي التَّطَوُّعِ فِي السَّفَرِ ۵۰۷) بند