انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** وکیل بننے کے شرائط: warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. (۱)عاقل ہونا۔ (۲)بالغ ہونا یا ایسا نابالغ کہ جو معاملہ اس كے حوالہ کيا گیا ہےوه اس کو سمجھ سکتا ہو۔ (۳)جس شخص کو وکیل بنایا جائے وہ متعین شخص ہے۔ (۴) وکیل کو یہ علم ہو کہ وہ فلاں آدمی کا فلاں معاملہ میں وکیل ہے۔ حوالہ عن أُمّ سَلَمَةَ قَالَتْ قَالَ أَبُو سَلَمَةَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَصَابَ اَحَدَكُمْ مُصِيبَةٌ فَلْيَقُلْ إِنَّا لِلَّهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ عِنْدَكَ احْتَسَبْتُ مُصِيبَتِي وَأْجُرْنِي فِيهَا وَأَبْدِلْنِي مَا هُوَ خَيْرٌ مِنْهَا…وَأَمَّا الْأَوْلِيَاءُ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْهُمْ شَاهِدٌ وَلَا غَائِبٌ إِلَّا سَيَرْضَانِي قُلْتُ يَا عُمَرُ قُمْ فَزَوِّجْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنِّي لَا أَنْقُصُكِ شَيْئًا مِمَّا أَعْطَيْتُ أُخْتَكِ فُلَانَةَ رَحَيَيْنِ وَجَرَّتَيْنِ وَوِسَادَةً مِنْ أَدَمٍ حَشْوُهَا لِيفٌ۔(مسند احمد مسند ام سلمة،حدیث نمبر:۲۵۴۴۸)،وَأَمَّا الَّذِي يَرْجِعُ إلَى الْوَكِيلِ فَهُوَ أَنْ يَكُونَ عَاقِلًا ، فَلَا تَصِحُّ وَكَالَةُ الْمَجْنُونِ ، وَالصَّبِيِّ الَّذِي لَا يَعْقِلُ ، لِمَا قُلْنَاوَأَمَّا الْبُلُوغُ ، وَالْحُرِّيَّةُ ، فَلَيْسَا بِشَرْطٍ لِصِحَّةِ الْوَكَالَةِ ، فَتَصِحُّ وَكَالَةُ الصَّبِيِّ الْعَاقِلِ ، وَالْعَبْدِ ، مَأْذُونَيْنِ كَانَا أَوْ مَحْجُورَيْنِ وَهَذَا عِنْدَ أَصْحَابِنَا۔(بدائع الصنائع كِتَابُ الْوَكَالَةِ:۴۳۵/۱۲)۔بند مسئلہ:اگر کوئی بالغ مرد یا عورت کسی شخص کو اپنے نکاح کا ولی بنادے یعنی اس کو یہ اختیار دیدے کہ تو جس سے چاہے میرا نکاح کردے تو وہ وکیل جس کے ساتھ نکاح کردیگا صحیح ہوجائے گا۔ حوالہ عن أَبُي جَعْفَرٍ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم عَمْرَو بْنَ أُمَيَّةَ الضَّمْرِىَّ إِلَى النَّجَاشِىِّ فَزَوَّجَهُ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِى سُفْيَانَ وَسَاقَ عَنْهُ أَرْبَعَمِائَةِ دِينَار۔(السنن الكبري للبيهقي باب الْوَكَالَةِ فِى النِّكَاحِ:۱۴۱۶۹)۔بند مسئلہ: نکاح کا وکیل بناتے وقت موکل نے جتنا مہر مقرر کرنے کے لیے کہا ہے وہ وکیل اس کے خلاف نہ کرے اگر خلاف کریگا تو نکاح صحیح نہ ہوگا البتہ مؤکل بعد میں اپنی رضا مندی ظاہر کردے تو نکاح ہوجائے گا، اسی طرح نکاح کے لیے لڑکی یا لڑکے کے اوصاف مؤکل یا مؤکلہ نے بتائے ہوں تو وکیل کو ان سب کا لحاظ رکھنا ضروری ہوگا اگر اس میں کچھ کمی ہوجائے تو نکاح صحیح نہ ہوگا البتہ بعد میں رضا مندی ظاہر کردے تو درست ہوجائے گا۔ حوالہ وَيُشْتَرَطُ لِلُزُومِ عَقْدِ الْوَكِيلِ مُوَافَقَتُهُ فِي الْمَهْرِ الْمُسَمَّى فَلِذَا قَالَ فِي الْخَانِيَّةِ لَوْ وَكَّلَهُ فِي أَنْ يُزَوِّجَهُ فُلَانَةَ بِأَلْفِ دِرْهَمٍ فَزَوَّجَهَا إيَّاهُ بِأَلْفَيْنِ إنْ أَجَازَ الزَّوْجُ جَازَ وَإِنْ رَدَّ بَطَلَ النِّكَاحُ۔(البحر الرائق فَصْلٌ حَاصِلُهُ بَعْضُ مَسَائِلِ الْوَكِيلِ وَالْفُضُولِيِّ:۱۹۹/۸)۔بند