انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنگل کے جنوں کی گواہی ابونعیم کی روایت ہے کہ تمیم داری کا بیان ہے جن دنوں نبی کریمﷺ کو نبوت ملی میں ان دنوں شام میں تھا مجھے راستے میں رات ہوگئی پرانے دستور کے مطابق میں نے جنگل میں رات بسر کرنے کے لیے بآواز بلند کہا کہ میں اس جنگل کے سردار کی پناہ میں ہوں اس کے بعد اچانک آواز آئی کہنے والا کوئی نظر نہ آیا اس آواز کا مطلب یہ تھا کہ اللہ کی پناہ طلب کر،جنات خدا کی مددکے بغیر کسی کو پناہ نہیں دے سکتے، میں نے کہا یہ کیاکہتا ہے؟ اس نے پھر کہا کہ عرب میں پیغمبر ظاہر ہوگئے، ہم نے ان کے پیچھے مکہ کی اطاعت کرنے کا عہد کیا، اب جنات کا مکر ختم ہوگیا ،اب جنات کو انگاروں کی مار پڑتی ہے تو جا اور محمد رسول اللہﷺ کے ہاتھ پر مسلمان ہوجا۔ تمیم داری کہتے ہیں کہ صبح ہوئی تو میں نے سفر شروع کردیا ایک شہر میں پہنچ کر ایک راہب سے یہ قصہ بیان کیا اس نے کہا جنوں نے سچ کہا ایک پیغمبر حرم میں ظاہر ہوکر دوسرے حرم کی طرف ہجرت کریں گے ،وہ پیغمبرتمام پیغمبروں سے افضل ہیں جا بہت جلد تو ان کی خدمت میں حاضر ہوجا۔ ابونعیم نے خویلد ضمری سے روایت کی ہے یہ کہتے ہیں کہ ہم ایک بت کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک اس کے پیٹ سے یہ آواز آئی اب آسمانی خبروں کی چوری جو جن کیا کرتے تھے وہ ختم ہوگئی اب جنوں کو ستاروں سے مار بھگایا جاتا ہے، اس لیے کہ مکہ میں احمد نام کے ایک نبی پیدا ہوئے ہیں اور وہ یثرب(مدینہ)کی جانب ہجرت کریں گے ،وہ نبی نماز روزے نیکو کاری اور رشتہ داروں سے اچھا سلوک کرنے کا حکم دیتے ہیں ،خویلد کہتے ہیں کہ ہم یہ آواز سن کر اٹھ کھڑے ہوئے اور اس نبی کی تلاش کی تو لوگوں نے خبر دی کہ سچ ہے مکہ میں ایک نبی پیدا ہوئے ہیں جن کا نام احمد ہے۔ ابن سعد کی روایت میں جسعد بن قیس مراوی کا بیان ہے کہ ایک حج کے لیے چار آدمی جارہے تھے، راستے میں یمن کے ایک جنگل میں جاتے جاتے چند اشعار کی آواز سنی گئی، ان کا مطلب یہ تھا کہ اے مسافرو جب تم زمزم اور حطیم (کعبہ کے ایک گوشہ)پر پہنچو تو اللہ کے نبی حضرت محمدﷺ کو ہمارا پیغام کہہ دینا کہ ہم تمہارے دین کے پابند ہیں ہم کو عیسی بن مریم نے اس بات کی وصیت کی تھی یعنی جب احمد نبی آئیں تو تم سب ان پر ایمان لانا۔