انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضور پیغمبرﷺکی اخبار غیبیہ جب جملہ انبیاء کرام اور اولیا اللہ خبر خداوندی سے ہزاروں غیوب پر اطلاع پاتے رہے تو ظاہر ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو جو پیغمبروں اورولیوں کے سردار ہیں،اللہ تعالی نے لاکھوں کروڑوں غیوب پر اطلاع دی ، اس باب میں علماء دیوبند کا عقیدہ خصوصیت سے لائق توجہ ہے، حجۃ الاسلام حضرت مولانا محمدقاسم نانوتویؒ (م ۱۲۹۷ھ) ایک مقام پر لکھتے ہیں: رسول اللہﷺ کا یہ ارشاد کہ" علمت علم الاولین والآخرین "بشرط فہم اسی جانب مشیر ہے شرح اس معمہ کی یہ ہے کہ اس ارشاد سے ہر خاص و عام کو یہ بات واضح ہے کہ علوم اولین مثلا اور ہیں اور علوم آخرین اور؛ لیکن یہ سب علوم رسول اللہﷺ میں مجتمع ہیں، سو جیسے علم سمع اور ہے علم بصر اور، پر بایں ہمہ قوت عاقلہ اور نفس ناطقہ میں یہ سب علوم مجتمع ہیں، ایسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور باقی انبیاء کو سمجھئے۔ (تحذیر الناس:۶) رئیس المحدثین امام ا لعصر حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ نے بھی فرمایا: "فاعلم أنَّ الله سبحانه منّ على نبيه صلى الله عليه وسلّم بأَلْف أَلْف غُيوب، لا يدري قَدْرَها إلاَّ هو"۔ (فیض الباری شرح صحیح البخاری:۴/۲۵۸) ترجمہ:سوجان لو کہ اللہ تعالی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر لاکھوں کروڑوں مغیبات ظاہر کرکے احسان فرمایا جن کی صحیح تعداد اللہ تعالی کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ اور فرماتے ہیں کہ کسی پیغمبر کو اتنے علوم نہ بخشے گئے جتنے آپﷺ کو عطا فرمائے گئے اوریہ کہ آپ کا علم مبارک اولین وآخرین سے زائد اورفائق تھا۔ "أن النبيَّ صلى الله عليه وسلّم قد بلغ من عِلْمه مبلغًا لم يَبْلُغْه نبيُّ"۔ (فیض الباری شرح صحیح البخاری، حدیث نمبر:۳۰۵۷، شاملہ،القسم:شروح الحدیث) حضرت مولانا حبیب الرحمن عثمانی سابق نائب مہتمم دارالعلوم دیوبند اپنے ایک قصیدہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں لکھتےہیں ؎ کم غیوبا بعدہ انبأ بھا تحتوی البشریٰ وانباء الوھل (لامیۃ المعجزات) متعدد اخبار غیبہ ہیں جن کی خبر آپ نے دی اوروہ آپ کے بعد ظہور پذیر ہوئیں، یہ بشارت اورخوفناک باتوں ہر دو طرح کی باتوں پر مشتمل تھیں۔ شیخ الاسلام حضرت علامہ شبیر احمد عثمانی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: "اکوان غیبہ کی کلیات واصول کا علم حق تعالی نے اپنے ساتھ مختص رکھا، ہاں جزئیات منتشرہ پربہت سے لوگوں کو حسب تعداد اطلاع دی اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس سےبھی اتنا وافر اور عظیم الشان حصہ ملا جس کا کوئی اندازہ نہیں ہوسکتا"۔ (تفسیرعثمانی اوا خرسورہ لقمان) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے باعلام الہٰی جن غیبی امور کی خبردی واقعات نے ان خبروں کی عملی تصدیق کردی،جب خبر واقع کے بالکل مطابق نکلے تو اس سے یقین ہوجاتا ہے کہ ان خبروں کے پیچھے بیشک اطلاع خداوندی کارفرما ہے ؛کیونکہ وہی ایک ذات ہے جو عالم الغیب ہے اورغیب کی چابیاں سب اسی کے پاس ہیں،قرآن حکیم میں ہے: "وَعِنْدَهُ مَفَاتِحُ الْغَيْبِ لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُوَ وَيَعْلَمُ مَا فِي الْبَرِّ وَالْبَحْرِ وَمَا تَسْقُطُ مِنْ وَرَقَةٍ إِلَّا يَعْلَمُهَا وَلَا حَبَّةٍ فِي ظُلُمَاتِ الْأَرْضِ وَلَا رَطْبٍ وَلَا يَابِسٍ إِلَّا فِي كِتَابٍ مُبِينٍ"۔ (الانعام:۵۹) اوراللہ ہی کے پاس ہیں خزانے کے تمام مخفی اشیاء کے ان کو کوئی نہیں جانتا بجز اللہ تعالی کے اور وہ تمام چیزوں کو جانتا ہے جو کچھ خشکی میں ہے اور جو کچھ دریا میں ہے اور کوئی پتہ نہیں گرتا مگر وہ اس کو بھی جانتا ہے اور کوئی دانہ زمین کے تاریک حصوں میں نہیں پڑتا اورنہ کوئی تر اور خشک چیز گرتی ہے مگر یہ سب کتاب مبین (لوح محفوظ) میں (مرقوم) ہے۔