انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** پہلا حکم تخت سلطنت پر جلوس فرماتے ہی اس نوجوان سلطان نے حکم جاری کیا کہ وہ تمام محصولات جو اس کے پیش رو سلاطین بالخصوص سلطان عبداللہ نےخزانۂ سلطانی کو پر کرنے کے لیے رعایا پر لگائے تھے اور جو احکام شرع کے خلاف تھے معاف وموقوف کردیے گئے اس اعلان کا اثر نہایت ہی مفید ثابت ہوا رعایا میں اس کی مدح وثنا ہونے لگی اور دلوں میں اس کی نسبت بہترین توقعات پیدا ہوگئیں۔ اس کے بعد سلطان ثالث نےاعلان کیا کہ جوشخص حکومت کافرماں بردار بن کر آئےگا اور آئندہ اطاعت پر قائم رہنے کا وعدہ کرےگا اس سابقہ تمام خطائیں معاف کردی جائیں گیاور گزشتہ بدعنوانیوں پر مطلق توجہ نہ کی جائےگی، اور اس معاملہ میں مذہب وعقائد پر کوئی لحاظ نہ کیا جائےگا یعنی دربار سلطان سے عیسائی،یہودی،مسلمان سب کے ساتھ یکساں عدل وانصاف کابرتاؤ ہوگا ؛چونکہ لوگ طوائف الملوکی اور خانہ جنگی سے تنگ آچکے تھے لہذا وہ تمام چھوٹے چھوٹے سردار جوقرطبہ سے قریب تھے اوراپنے آپ کو سلطان قرطبہ کی فرماں برداری واطاعت سے آزاد کرچکے تھے اس اعلان کو سن کر بلا تامل سلطان عبدالرحمن کی خدمت میں فرماں برداری کا اقرار کرنے لگے،اس طرح لگان سرکاری شاہی خزانہ میں داخل ہونا شروع ہوا اور اس کی کمی جوناواجب محصولات کے معاف کرنے سے خزانہ میں ہوئی تھی بخوبی تلافی ہوگئی۔