انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت مولانا کرامت علی جونپوریؒ (۱)نیک لوگوں کی صحبت نیک کام سے بہتر ہے اور بدلوگوں کی صحبت بدکام سے بدتر ہے ۔ (۲)بدعتی کی صحبت کا فساد کافر کی صحبت کے فساد سےزیادہ ہے اور بدعتی فرقوں میں سے بہت برے وہ فرقے ہیں جو پیغمبرﷺ کے اصحاب سے بغض رکھتے ہیں ۔ (۳)دنیا مانند سایہ کے ہے اور آخرت مانند آفتاب کے ہے سو سایہ کی طرف کتنا ہی کوئی جائے اس کو پکڑ نہ سکے گا اور جب آفتاب کی طرف جائے گا تب سایہ خود اس کے ساتھ ساتھ ہوجائے گا ۔ (۴)اولیاء کرام میں بعضوں نےجو دنیا کو قبول کرلیا ہے تو اس نیت سے کہ غیروں کو فائدہ پہونچائیں ۔ (۵)کوئی عالم اپنا خرچ مسلمانوں سے لینے میں اپنی بے غیرتی سمجھے اور لوگوں میں مطعون ہونے کے خوف سے وعظ و نصیحت کرناچھوڑ کر دوسری نوکری چاکری جو اکثر اس زمانہ میں مکروہ و مشکوک ہے اختیار کرے تو یہ وسوسہ ٔ شیطانی ہے اور نفسانیت ہے ۔ (۶)نیک بات بجائے صدقہ کےہے ، بلکہ صدقہ سے بہتر ہے ۔ (۷)طریقہ (اہل اللہ )آدمی کے نفس کے تزکیہ اور نفس کے فساد کی اصلاح کے واسطے ہوتا ہے اور نفس کا فساد ہر ملک اور ہر زمانہ میں بدلا کرتا ہے ، اسی واسطے طریقہ بھی اس وقت کے لوگوں کے نفس کے فساد کی اصلاح کے مناسب ہوا کرتا ہے ۔ (۸)اہل اللہ پر اعتراض خصوصاً ان لوگوں پر کہ جن سے پیری و مرشدی کا نام درمیان میں آیا ہو اور ان سے دینی فائدہ لینا چاہتا ہو ہرگز نہ کرنا چاہئے اور اس اعتراض کو زہرِ قاتل سمجھنا چاہئے ۔ (۹)عمدہ لباس لوگوں کو دکھانے کے واسطے پہننے میں خواہش ِ نفسانی ہے اور موٹے کپڑے پہننے میں ریا ءہے تو کپڑا صرف اللہ کی رضا کے لئے پہنے، ہر لباس میں اللہ تعالیٰ کی رضا منظور ہو ۔ (۱۰)جو شخص نماز نہ پڑھےگا وہ شخص کتنے ہی عبادات اور نیکی اور خیرات اور عملِ صالح کرےگا اس کا نفس کبھی نہ بنےگا اور یہ بات بھی بدیہی اور یقینی ہے کہ اپنے نفس کی خرابی کسی کو پسند نہیں تو اس صورت میں بےنمازی رہنا کب کسی کو پسند آوےگا ۔ (۱۱)جب فضول کام میں آدمی گرفتار ہوتا ہے تب اس کی سابق پرہیزگاری بھی جاتی رہتی ہے سو آدمی سے جب کوئی فضول کام ہو پڑے تو فی الفور توبہ کرے اور پھر فضول کام کے پاس نہ جائے ۔