انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** سفر کی نیت کے صحیح ہونے کی شرطیں warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. سفر کی نیت کے صحیح ہونے کیلئے تین شرطیں ضروری ہیں۔ (۱) سفر کی نیت کرنے والا بالغ ہو ،لہذااگر وہ بچہ ہو تو اس پر قصر ضروری نہیں ہے۔ حوالہ وَقَالَ عَلِيٌّ أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ الْقَلَمَ رُفِعَ عَنْ ثَلَاثَةٍ عَنْ الْمَجْنُونِ حَتَّى يُفِيقَ وَعَنْ الصَّبِيِّ حَتَّى يُدْرِكَ وَعَنْ النَّائِمِ حَتَّى يَسْتَيْقِظَ(بخاري بَاب الطَّلَاقِ فِي الْإِغْلَاقِ وَالْكُرْهِ وَالسَّكْرَانِ وَالْمَجْنُونِ وَأَمْرِهِمَا ۳۱۵/۱۶) بند (۲) سفر کی نیت کرنے والا سفر میں مستقل ہو (یعنی کسی کے تابع نہ ہو) چنانچہ اگر کوئی شخص اپنے سفر میں آزاد نہ ہو بلکہ کسی ایسے شخص کا تابع ہو، جس نے سفر کی نيت نہ کی ہو ،تو قصر ضروری نہیں ہے۔ لہذا سفر کے سلسلہ میں بیوی کی نیت اگر شوہر نے نیت نہ کی ہو تو معتبر نہیں ہوگی ، اس لئے کہ بیوی شوہر کے تابع ہوتی ہے، اسی طرح اگر آقا نے سفر کی نیت نہ کی ہو تو خادم کی نیت معتبر نہیں ہوگی، اس لئے کہ خادم آقا کے تابع ہوتا ہے، اسی طرح اگر لشکر کے امیر نے سفر کی نیت نہ کی ہو تو سفر کے سلسلہ میں سپاہی کی نیت کا اعتبار نہیں ہوگا اس لئے کہ سپاہی کمانڈر کے تابع ہوتا ہے۔ حوالہ وَالْمُعْتَبَرُ فِي النِّيَّةِ هُوَ نِيَّةُ الْأَصْلِ دُونَ التَّابِعِ حَتَّى يَصِيرَ الْعَبْدُ مُسَافِرًا بِنِيَّةِ مَوْلَاهُ ، وَالزَّوْجَةُ بَنِيَّةِ الزَّوْجِ ، وَكُلُّ مَنْ لَزِمَهُ طَاعَةُ غَيْرِهِ كَالسُّلْطَانِ وَأَمِيرِ الْجَيْشِ ؛ لِأَنَّ حُكْمَ التَّبَعِ حُكْمُ الْأَصْلِ (بدائع الصنائع فَصْلٌ بَيَانُ مَا يَصِيرُ بِهِ الْمُقِيمُ مُسَافِرًا: ۴۰۳/۱) بند (۳) سفر کی مسافت پیدل چلنے کے اعتبار سے تین دن سے کم نہ ہو۔ حوالہ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَاأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا تُسَافِرْ الْمَرْأَةُ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ إِلَّا مَعَ ذِي مَحْرَمٍ (بخاري بَاب فِي كَمْ يَقْصُرُ الصَّلَاةَ: ۱۰۲۴) عَنْ شُرَيْحِ بْنِ هَانِئٍ قَالَ أَتَيْتُ عَائِشَةَ أَسْأَلُهَا عَنْ الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ فَقَالَتْ عَلَيْكَ بِابْنِ أَبِي طَالِبٍ فَسَلْهُ فَإِنَّهُ كَانَ يُسَافِرُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلْنَاهُ فَقَالَ جَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَيَالِيَهُنَّ لِلْمُسَافِرِ وَيَوْمًا وَلَيْلَةً لِلْمُقِيمِ (مسلم بَاب التَّوْقِيتِ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ: ۴۱۴) مذکورہ دونوں روایات سے معلوم ہوا کہ مطلق سفر سے سفرِ شرعی نہیں ہوا کرتا؛ بلکہ تین دن کی مسافت ہی سے سفرشرعی ہوا کرتا ہے؛ اسی وجہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مسافر کے لیے موزے پرمسح کے متعلق تین دن کی سہولت دی ہے اور تین دن کا سفر ہوتوعورت کے لیے محرم يا شوہرکوساتھ رکھنے کا حکم دیا ہے اور زمانہ نبوت میں جواسفار ہوا کرتے تھے وہ صبح سے لیکر زوال تک ہوا کرتے تھے، فقہاء کرام نے اس کا اعتبار کرتے ہوئے معتدل چال اور استراحت عادیہ کا لحاظ رکھتے ہوئے روزانہ ایک مرحلہ کا طئے کرنا مقرر فرمایا اس طرح تین دن کے تین مرحلے کوسفر شرعی قرار دیا ہے۔ بند