انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** پہلا سفر شام آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر بارہ سال کی تھی کہ ابو طالب ایک تجارتی قافلہ کے ہمراہ کچھ مالِ تجارت لے کر شام کی طرف جانے لگے اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو مکہ ہی میں چھوڑنا چاہا؛چونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابو طالب کی کفالت میں آکر ہمہ وقت ان کے ساتھ رہتے تھے اس جدائی کو برداشت نہ کرسکے،ابو طالب نے بھتیجے کی دل شکنی گوارانہ کی اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی اپنے ہمراہ ملکِ شام کی طرف لے گئے، ملکِ شام کے جنوبی حصہ میں ایک مقام بُصری ہے، جب قافلہ وہاں پہنچا تو ایک عیسائی راہب نے جو وہاں رہتا تھا اور جس کا نام بحیرا تھا ،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور پہچان لیا کہ یہی نبی آخر الزماں ہے، بحیراابو طالب کے پاس آیا اورکہا کہ یہ تمہارا بھتیجا نبی مبعوث ہونے والا ہے،اس کے اندر وہ علامت موجود ہیں جو نبی آخر الزماں کے متعلق توریت وانجیل میں لکھی ہیں لہذا مناسب یہ ہے کہ تم اس کو آگے نہ لے جاؤ اور یہودیوں کے ملک میں داخل نہ ہو مبادا اس کو کوئی گزند پہنچے ابو طالب نے بحیرا راہب کی یہ باتیں سُن کر اپنا مال جلدی جلدی وہیں فروخت کردیا اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر مکہ معظمہ کی طرف واپس چلے آئے،ابوطالب کو باوجود اس کے کہ ملکِ شام کے شہروں میں داخل نہیں ہوئے اس سفر میں بہت منافع ہوا،ایک روایت میں یہ بھی مذکور ہے کہ ابو طالب نے بحیرا راہب کی باتیں سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو وہیں سے مکہ کی طرف واپس بھجوادیا اورخود قافلہ کے ہمراہ آگے چلے گئے۔