انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
چھوٹے گاؤں میں جمعہ کی نماز کیوں صحیح نہیں؟ ہرچیز کے کچھ اُصول وقواعد ہوتے ہیں، ان اُصول وقواعد کے موافق عمل کیا جائے تب ہی وہ عمل صحیح ہوتا ہے؛ ورنہ صحیح اور قابل قبول نہیں ہوتا، مثلاً نابالغ لڑکا یالڑکی اپنا نکاح خود نہیں کرسکتے، اگرکریں تونکاح صحیح نہ ہوگا کہ اپنا نکاح خود کرنے کے لیے بالغ ہونا شرط ہے، نابالغ لڑکا طلاق دے توطلاق واقع نہ ہوگی کہ طلاق کی صحت وقوع کے لیے بالغ کا طلاق دینا ضروری ہے، نابالغ لڑکا بالغین کا امام نہیں بن سکتا کہ امامت کے لیے بالغ ہونا شرط ہے، وقت سے پہلے نماز پڑھی جائے تونماز صحیح نہ ہوگی؛ اسی طرح حج کی ادائیگی کے لیے اشہر حج ہونا اور ارکان کی ادائیگی کے لیے جوجگہیں مقرر کی گئی ہیں وہاں جاکر ارکان ادا کرنا ضروری ہے؛ ورنہ فریضہ حج ادا نہ ہوگا، اسی طرح نمازِ جمعہ کی صحت کے لیے شہر یاقصبہ ہونا شرط ہے، اس لیے چھوٹے گاؤں میں جمعہ اور عیدین جیسی اہم عبادت جوعظیم شعائرِ اسلام میں سے ہیں ادا نہیں کی جاسکتی، دیکھئے! میدانِ عرفات شہر میں داخل نہیں اس لیے وہاں جمعہ کی نماز نہیں پڑھی جاتی؛ حالانکہ لاکھوں حجاج ہوتے ہیں وہ سب ظہر پڑھتے ہیں؛ اسی طرح آپ کا گاؤں چھوٹا ہے شہر یاقصبہ نہیں، اس لیے جمعہ یاعید کی نماز ادا نہیں کی جاسکتی، جولوگ بے نمازی ہیں ان پرمحنت کی جائے اور نماز کی اہمیت ان کے اندر پیدا کی جائے توانشاءاللہ ظہر کی نماز بھی پڑھنا شروع کردیں گے۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۶/۹۳، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)