انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** صدقہ فطر کس کی طرف سے نکالا جائے گا؟ warning: preg_match() [function.preg-match]: Compilation failed: regular expression is too large at offset 34224 in E:\wamp\www\Anwar-e-Islam\ast-anwar\includes\path.inc on line 251. درج ذیل افراد کی جانب سےصدقۂ فطر نکالنا ضروری ہے۔ (۱) اپنی جانب سے۔ (۲) اپنے چھوٹے محتاج بچوں کی طرف سے۔(۳) ہاں اگر وہ مالدار ہوں تو صدقہ فطر انہی کے مال سے نکالا جائے، مسئلہ:شوہر پر ضروری نہیں ہے کہ وہ اپنی بیوی کی طرف سے صدقہ فطر نکالے، لیکن اگر بیوی پر احسان کرے تو جائز ہے، اسی طرح باپ پر اپنے بڑے باشعور بچوں کی جانب سے صدقہ فطر نکالنا واجب نہیں ، لیکن اگر وہ ان پر احسان کرے تو جائز ہے، ہاں اگر اولاد محتاج و مجنون ہوں تو ان کی طرف سے صدقہ فطر نکالنا واجب ہے۔ حوالہ عن أَبي سَعِيدٍ الْخُدْرِيّ يَقُولُ كُنَّا نُخْرِجُ زَكَاةَ الْفِطْرِ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِينَا عَنْ كُلِّ صَغِيرٍ وَكَبِيرٍ حُرٍّ وَمَمْلُوكٍ مِنْ ثَلَاثَةِ أَصْنَافٍ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ صَاعًا مِنْ أَقِطٍ صَاعًا مِنْ شَعِيرٍ (مسلم، بَاب زَكَاةِ الْفِطْرِ عَلَى الْمسلم،ينَ مِنْ التَّمْرِ وَالشَّعِيرِ ۱۶۴۲)عَنْ أَسْمَاءَ ؛ أَنَّهَا كَانَتْ تُعْطِي صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَمَّنْ تَمُونُ مِنْ أَهْلِهَا ؛ الشَّاهِدِ وَالْغَائِبِ. (مصنف ابن ابي شيبة مَا قَالُوا فِي الْعَبْدِ يَكُونُ غَائِبًا فِي أَرْضٍ لِمَوْلاَهُ ، يُعْطِي عَنْهُ ۱۷۵/۳) وَأَمَّا الْوَلَدُ الْكَبِيرُ الْمَجْنُونُ إذَا كَانَ فَقِيرًا إنْ بَلَغَ مَجْنُونًا فَفِطْرَتُهُ عَلَى أَبِيهِ وَإِنْ بَلَغَ مُفِيقًا ثُمَّ جُنَّ فَلَا فِطْرَةَ عَلَى أَبِيهِ لِأَنَّهُ إذَا بَلَغَ مَجْنُونًا فَقَدْ اسْتَمَرَّتْ الْوِلَايَةُ عَلَيْهِ وَإِذَا أَفَاقَ فَقَدْ انْقَلَبَتْ الْوِلَايَةُ إلَيْهِ (الجوهرة النيرة بَابُ صَدَقَةِ الْفِطْرِ: ۵/۲)۔ بند