انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حیات طیبہ۶۱۸ء حضرت ابو بکر صدیقؓ کا ارادۂ ہجرت حضور اکر م ﷺ کی شعب ابی طالب میں نظر بندی کے زمانہ میں کفار قریش نے حضرت ابو بکرؓ صدیق کی زندگی دو بھر کر دی تھی، آخر کاروہ حبشہ کو ہجرت کرنے کا ارادہ سے یمن کی طرف چل پڑے ، پانچ دنوں کی مسافت طئے کرنے کے بعد وہ برک الغماد میں قبیلہ قارّہ اور احابیش کے سردار ابن الدغنہ سے ملے جو آپ کا پرانا دوست تھا ، بقول واقدی اس کا نام حارث بن یزید تھا اور سہیلی نے اس کا نام مالک بتایا ہے، ابن الدغنہ کے دریافت کرنے پر آپ نے ارادۂ ہجرت ظاہر کیا تو اُس نے کہا :اے ابو بکرؓ ! تم تواپاہجوں اور محتاجوں کی مد دکرتے ہو‘ مہمان نوازی کرتے ہو ‘ قرض داروں کے قرض ادا کرتے ہو اور ناداروں کو سامانِ زندگی مہیا کرتے ہو،میں تم کو اپنی پناہ میں لیتا ہوں اس لئے تم اسی شہر میں رہ کر اپنے ر ب کی عبادت کرو ، گو کہ ابن الدغنہ پکا کافر تھا ؛لیکن اس نے حضرت ابو بکرؓ کی سیرت کی شہادت دی اور خود اپنے ساتھ مکہ لایا، سرداران مکہ کی موجودگی میں کعبہ کا طواف کیا اور حضرت ابو بکرؓ کو اپنی پناہ میں لینے کا اعلان کیا، قریش نے اس کی پناہ کو رد نہیں کیا البتہ یہ شرط لگائی کہ ابو بکرؓ اپنے گھر میں جس طرح چاہیں عبادت کریں؛ لیکن قرآن کی تلاوت بلند آواز سے نہ کریں، ابن الدغنہ حضرت ابو بکرؓ سے یہ بات کہہ کر اپنے قبیلہ میں لوٹ آیا، چنانچہ حضرت ابو بکرؓ پہلے تو اپنے گھر میں عبادت کرنے لگے پھر صحن میں ایک مسجد بنا لی اور وہاں نماز پڑھنے لگے۔