انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ایامِ تعطیل میں صلح کی دوسری کوشش لڑائی کو بند کرنے کے بعد ۳۷ ھ کی کسی تاریخ میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے ایک سفارت حضرت امیر معاویہؓ کے پاس روانہ کی کہ پھر صلح و مصالحت کی سلسلہ جنبانی کریں ،اس سفارت میں عدی بن حاتم ،زید بن قیس،،زیاد بن حصفہ، شیث بن ربعی شامل تھے، شیث بن ربعی پہلی مرتبہ بھی گئے تھے اورانہیں سے حضرت امیر معاویہ کی سخت کلامی تک نوبت پہنچ گئی تھی اس مرتبہ پھر شیث کا سفارت میں شامل ہونا خطرے سے خالی نہ تھا،اس وفد نے حضرت امیر معاویہؓ کی خدمت میں حاضر ہوکر اپنا فرض ادا کیا، اول عدی بن حاتم نے حمد وثنا کے بعد کہا کہ اے معاویہؓ حضرت علیؓ کی اطاعت قبول کرلو، تمہارے بیعت کرلینے سے مسلمانوں میں اتفاق پیدا ہوجائے گا،تمہارے اورتمہارے دوستوں کے سوا اور کوئی بیعت سے منحرف نہیں ہے، اگر تم نے مخالفت پر اصرار کیا تو ممکن ہے کہ وہی صورت پیش آئے جو اصحابِ جمل کو پیش آئی، معاویہؓ نے قطع کلام کرکے کہا کہ اے عدی تم صلح کرانے آئے ہو یا لڑنے؟کیا تم مجھ کو اصحابِ جمل کا واقعہ یاد دلاکر لڑائی سے ڈرانا چاہتے ہو؟ تم نہیں جانتے کہ میں حرب کا پوتا ہوں، مجھے لڑائی کا مطلق خوف نہیں ہے میں جانتا ہوں کہ تم بھی قاتلانِ عثمانؓ میں سے ہو، اللہ تعالیٰ تم کو بھی قتل کرائے گا،اس کے بعد یزید بن قیس بولے کہ ہم لوگ سفیر ہوکر آئے ہیں،ہمارا یہ منصب نہیں کہ تم کو نصیحت کریں، لیکن ہم کو اس امر کی ضرور کوشش کرنی چاہئے کہ مسلمانوں میں اتفاق پیدا ہو اورنااتفاقی دُور ہو،یہ کہہ کر حضرت علیؓ کے فضائل اوراُن کا مستحقِ خلافت ہونا بیان کیا، اس کے جواب میں امیر معاویہؓ نے کہا کہ تم ہم کو جماعت کی طرف کیا بلاتے ہو،جماعت ہمارے ساتھ بھی ہے،ہم تمہارے دوست کو مستحق خلافت نہیں سمجھتے کیونکہ انہوں نے ہمارے خلیفہ کو قتل کیا اوراس کے قاتلین کو پناہ دی،صلح تو اس وقت ہوسکتی ہے جب کہ وہ قاتلینِ عثمانؓ کو ہمارے سپرد کردیں، معاویہؓ یہیں تک کہنے پائے تھے کہ شیث بن ربعی فوراً بول اُٹھے کہ اے معاویہؓ کیا تو عمار بن یاسرؓ کو قتل کردیگا؟ امیر معاویہؓ نے جواب دیا کہ مجھ کو عمار کے قتل میں کون سی چیز منع کرسکتی ہے، میں تو اس کو حضرت عثمانؓ کے غلام کی عوض قتل کرڈالوں گا، شیث بن ربعی نے کہا کہ تو اس کے قتل پر ہرگز قادر نہ ہوسکے گا، جب تک کہ زمین تجھ پر تنگ نہ ہوجائے گی،امیر معاویہؓ نے کہا کہ اس سے پہلے تو زمین تجھ پر تنگ ہوجائے گی، اس قسم کی سخت کلامی کے بعد یہ وفد بھی بلا نتیجہ واپس چلا آیا۔