انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حدیثِ عزیز حدیثِ عزیز وہ حدیث جس کے راوی ابتداء سند سے لے کرآخر تک دوسے کم نہ ہوں (کسی جگہ دوسے زائد ہوجائیں توبھی حدیث عزیز ہی رہے گی) جیسے حدیث: "لَايُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَلَدِهِ وَوَالِدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ"۔ (مسلم، كِتَاب الْإِيمَانِ،بَاب وُجُوبِ مَحَبَّةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ مِنْ،حدیث نمبر:۶۳، شاملہ، موقع الإاسلام) اس حدیث کوحضوراکرمﷺ سے دوصحابیوں نے ان میں سے ہرایک سے دوتابعیوں نے اور پھر ان سے دوتبع تابعیوں نے روایت کیا ہے، اس تعددرواۃ سے روایت بڑی قوی ہوجاتی ہے؛ لیکن اس سند سے بھی ایسا قطع ویقین حاصل نہیں ہوتا کہ اس کے منکرکوکافر کہا جاسکے، حنفیہ کے ہاں حدیث وتر اسی درجہ میں ہے کہ اس پر عمل توفرض کے درجہ میں ہے؛ لیکن اس کا منکر کافر نہیں۔ حضرت علامہ شامی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: "واعلم أن الفرض نوعان: فرض عملا وعلما، وفرض عملا فقط، فالأول كالصلوات الخمس فإنها فرض من جهة العمل لايحل تركها..... وفرض من جهة العلم والاعتقاد؛ بمعنى أنه يفترض عليه اعتقادها حتى يكفر بإنكارها والثاني كالوتر لأنه فرض عملا كماذكرناه وليس بفرض علما: أي لايفترض اعتقاده، حتى إنه لايكفر منكره لظنية دليله وشبهة الاختلاف فيه، ولذا يسمى واجبا"۔ (ردالمحتار:۱/۶۲۱) ترجمہ: یہ جانو کہ فرض کی دوقسمیں ہیں، ایک جوعلماً اور عملاً ہردوپہلوؤں سے فرض ٹھہرے اور دوسرا وہ جوصرف عملاً فرض ہواعتقاداً فرض نہ ہو...... پہلے فرض کی مثال نمازِ پنجگانہ ہے وہ عمل کی طرف سے بھی فرض ہے کہ اسے چھوڑنا حلال نہیں اور علم کی روسے بھی فرض ہے کہ اس کی فرضیت کا اعتقاد رکھنا بھی فرض ہے؛ یہاں تک کہ اس کا انکار کفر ہے اور دوسری قسم کی مثال میں وترکولیجئے، وہ عملاً فرض ہے علماً فرض نہیں، اس کا اعتقاد فرض نہیں ٹھہرتا؛ یہاں تک کہ اس کے منکر کی تکفیر نہ کی جاسکے گی؛ کیونکہ اس کا ثبوت دلیل ظنی سے ہے اور اس میں شبہ اختلاف بھی ہے اور اس لیئے اسے فرض نہیں کہتے، واجب کہتے ہیں ۔ حدیث عزیز "لایومن احدکم حتی اکون احب الیہ"..... الحدیث اس طرح مروی ہے: آنحضرتﷺ سے حضرت انسؓ اور حضرت ابوہریرہؓ نے روایت کیا؛ پھرحضرتِ انسؓ سے حضرت قتادہ (تابعیؒ) اور عبدالعزیز صہیب (تابعیؒ) نے روایت کیا؛ پھر حضرت قتادہ (تابعیؒ) سے شعبہ اور سعید نے روایت کیا اور عبدالعزیز صہیب (تابعیؒ) سے اسماعیل بن علیہ اور عبدالوارث نے روایت کیا؛ پھراوپر سے حضرت ابوہریرہؓ سے اعرج نے روایت کی اور اعرج سے ابوالزناد نے روایت کیا۔