انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہل جنت کا لباس لباس وپوشاک: اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لَانُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلًاo أُولَئِكَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ مِنْ ذَهَبٍ وَيَلْبَسُونَ ثِيَابًا خُضْرًا مِنْ سُنْدُسٍ وَإِسْتَبْرَقٍ مُتَّكِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِكِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَحَسُنَتْ مُرْتَفَقًا۔ (الکہف:۳۰،۳۱) ترجمہ:بے شک جولوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک عمل کئے توہم ایسوں کااجرضائع نہ کریں گے جواچھی طرح سے (نیک) کام کریں (پس) ایسے لوگوں کے لیے ہمیشہ رہنے کے باغ ہیں ان کے (مساکن) کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی، ان کووہاں سونے کے کنگن پہنائے جائیں گے اور سبزرنگ کے کپڑے باریک اور موٹے ریشم کے پہنیں گے (اور) وہاں مسہریوں پرتکیے لگائے بیٹھے ہوں گے کیا ہی اچھا صلہ ہے اور (بہشت) کیا ہی اچھی جگہ ہے۔ لباس کی تیاری: حدیث:حضرت ابن عمرو رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ! آپ ہمیں جنت والوں کے کپڑوں کے متعلق ارشاد فرمائیں کیا ا ن کونئے سرے سے پیدا کیا جائے گا یاان کوبنایا جائے گا؟ توحاضرین میں سے بعض حضرات ہنس پڑے توجناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لم تَضْحَكُونَ مِنْ جَاهِلٍ يَسْأَلُ عَالِمًا ثُمَّ قَالَ بَلْ تَنْشَقُ عَنْهَا ثَمَرُ الْجَنَّةِ مَرَّتَیْنِ۔ (مسنداحمد:۲/۲۲۵۔ بدورالسافرہ:۱۹۴۸۔ صفۃ الجنۃ، ابن کثیر:۹۸) ترجمہ:تم اس ناواقف کے متعلق جوجاننے والے سے سوال کررہا ہے؛ کیوں ہنستے ہو؟ پھرآپ نے ارشاد فرمایا کہ جنت کا پھل لباس کوظاہر کریگا، آپ نے یہ بات دومرتبہ ارشاد فرمائی۔ حضرت مرثد بن عبداللہ فرماتے ہیں کہ جنت میں ایک درخت ہے جس میں سندس (باریک ریشم) اُگے گا یہی جنت والوں کا لباس ہوگا۔ (بدورالسافرہ:۱۹۴۹۔ درمنثور:۴/۲۲۱) حضرت ابوہریرہؓ فرماتے ہیں کہ مؤمن کا محل خولدار موتی کا ہوگا جس میں چالیس کمرے ہوں گے ان کے درمیان میں ایک درخت ہوگا جوپوشاکوں کواگائے گا تومؤمن جاکر اپنی انگلیوں سے لؤلؤ اور زبرجد اور مرجان کے کام کئے ہوئے سترجوڑوں کواٹھائے گا (اور اپنے استعمال میں لائے گا)۔ (بدورالسافرہ:۹۵۰۔ ابن ابی شیبہ:۱۳/۱۲۹) جنت کے ریشم سے دنیا کے ریشم کا کیا مقابلہ: حدیث:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک باریک ریشم کا جبہ ہدیہ میں پیش کیا گیا جب کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ریشم سے منع فرماتے تھے؛ مگرحضرات صحابہ اس کی ملائمت کودیکھ کرحیران ہوگئے تھے؛ توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَمَنَادِيلُ سَعْدِ بْنِ مُعَاذٍ فِي الْجَنَّةِ أَحْسَنُ مِنْ هَذَا۔ (بخاری،كِتَاب بَدْءِ الْخَلْقِ،بَاب مَاجَاءَ فِي صِفَةِ الْجَنَّةِ وَأَنَّهَا مَخْلُوقَةٌ،حدیث نمبر:۳۰۰۹، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:مجھے اس ذات کبریائی کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے جنت میں حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کا رومال اس سے کہیں زیادہ خوبصورت ہے۔ غلاف میں چھپے نفیس اور رنگارنگ لباس: حدیث:حضرت ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مامنکم من احدی دخل الجنۃ الاانطلق بہ الی طوبی فتفتح لہ اکمامھا فیاخذ من ای ذلک شاء ان شاء، ابیض وان شاء احمروان شاء اخضر وان شاء اصفر وان شاء اسود مثل شقائق النعان وارق واحسن۔ ترجمہ:تم میں سے ہرایک جب جنت میں داخل ہوگا تواس کو(درخت) طوبی کی طرف لے جایا جائے گا اور اس کے لیے اس درخت کے غلام کھولے جائیں اور وہ اس سے جونسا چاہے گا (لباس) لے لے گا چاہے سفید، چاہے سرخ، چاہے سبز، چاہے پیلا، چاہے کالا، گل لالہ کی طرح، نفسی اور باریک بھی اور حسین ترین بھی۔ لباس کی رعنائیاں: حضرت کعب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جنت کے لباسوں میں سے اگرکوئی لباس آج دنیا میں پہن لے توجوبھی اس کودیکھ لے (حسن کی رعنائیوں کی وجہ سے) اس پرموت واقع ہوجائے اور اس کی آنکھیں اس کے نظارہ کی تاب نہ لاسکیں۔ (زوائدزہد ابن المبارک:۴۱۷۔ البدورالسافرہ:۱۹۵۸۔ صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۱۴۹) ایک پل میں ستررنگوں میں تبدیل ہونے والا لباس: حضرت عکرمہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جنت والوں میں سے جب کوئی شحص کوئی پوشاک پہنے گا تووہ ایک ہی لمحہ میں ستررنگوں میں مٹ جائے گا۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۱۵۰۔ مصنف عبدالرزاق:۲۰۸۶۸) کپڑے پرانے نہ ہوں گے: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: من يدخل الجنة ينعم فيها لايبأس ولاتبلى ثيابه ولايفنى شبابه۔ (مسنداحمد:۲/۴۰۷۔ صفۃ الجنۃ ابن کثیر:۹۶) ترجمہ:جوشخص جنت میں داخل ہوگیا وہ اس میں خوب ناز ونعمت میں رہے گا اس کوکسی چیز سے محرومی نہ ہوگی نہ اس کے کپڑے پرانے ہوں گے اور نہ شباب خراب ہوگا۔ حوروں کا لباس: حدیث:حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَوَّلُ زُمْرَةٍ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ كَأَنَّ وُجُوهَهُمْ ضَوْءُ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، وَالزُّمْرَةُ الثَّانِيَةُ عَلَى لَوْنِ أَحْسَنِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ، لِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ مِنَ الْحُورِ الْعَيْنِ، عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً، يُرَى مُخُّ سُوقِہَا مِنْ وَرَاءِ لُحُومِهِمَا، وَحُلَلِهِمَا كَمَا يُرَى الشَّرَابُ الأَحْمَرُ فِي الزُّجَاجَةِ الْبَيْضَاءِ۔ (طبرانی کبیر:۱۰/۱۹۸۔مسنداحمد:۳/۱۶) ترجمہ:پہلی جماعت جوجنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے چودھویں رات کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے اور دوسری جماعت آسمان میں خوب چمکنے والے ستارے کی طرح بہت زیادہ چمکنے والے (چہروں کی) ہوگی، ان میں سے ہرایک کے لیے حورعین میں سے دودوبیویاں ہوں گی، ہربیوی پرسترپوشاکیں ہوں گی پھربھی ان کی پنڈلیوں کا گودہ ان کے گوشت (کے اندر سے) اور پوشاکوں کے اندر سے آشکارا ہوتا ہوگا جیسے کہ سرخ شراب سفید شیشے میں نظرآتی ہے۔ جنت کی عورت کا دوپٹہ: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: قید سَوْطِ أَحَدِكُمْ مِنْ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمِثْلُهَا مَعَهَا، وَلَقَابُ قَوْسِ أَحَدِكُمْ مِنْ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمِثْلُهَا مَعَهَا، وَلَنَصِيفُ امْرَأَةٍ مِنْ الْجَنَّةِ خَيْرٌ مِنْ الدُّنْيَا وَمِثْلُهَا مَعَهَا۔ (مسنداحمد:۲/۴۸۔ صفۃ الجنۃ ابونعیم:۵۹۔ صفۃ الجنۃ ابن کثیر:۹۷) ترجمہ:تمہارے ایک کوڑے کی مقدار جنت کا حصہ دنیا اور دنیا جیسی اور دنیا سے بہت اعلیٰ وبالا ہے اور تمہاری ایک کمان جتنا جنت کا حصہ دنیا اور اس جیسی اور دنیا سے زیادہ قیمتی ہے اور جنت کی خاتون کا ایک دوپٹہ دنیا اور اس جیسی اور دنیا سے زیادہ قیمتی ہے۔ درخت طوبی کے پھلوں میں پوشیدہ لباس: خالد الزمیل رحمۃ اللہ علیہ کے والد بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے سوال کیا (جنتیوں کے لیے) جنت کا لباس کہاں سے آئے گا؟ آپ نے فرمایا جنت میں ایک درخت ہے جس کے پھل انار کی طرح کے ہیں، اللہ کا دوست جب کوئی اور لباس پہننا چاہے گا تووہ (پھل) اس ٹہنی سے اس کے سامنے گرپڑے گا اور کھل کررنگ برنگ کے سترجوڑے پیش کردے گا اس کے بعد ویسا ہی مل کرجڑ جائے گا جیسا کہ پہلے تھا۔ (صفۃ الجنۃ، ابن ابی الدنیا:۱۶۶۔ نہایہ ابن کثیر:۲/۴۴۷) حدیث:حضرت ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کیا یارسول اللہ طوبی کیا ہے؟ توآپ نے ارشاد فرمایا: شَجَرَةٌ فِي الْجَنَّةِ مَسِيرَةُ مِائَةِ عَامٍ ثِيَابُ أَهْلِ الْجَنَّةِ تَخْرُجُ مِنْ أَكْمَامِهَا۔ (مسنداحمد بن حنبل، مسند أبي سعيد الخدري رضي الله عنه،حدیث نمبر:۱۱۲۹۱، شاملہ، الناشر: مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:جنت میں ایک درخت ہے جس کی لمبائی سوسال ہے جنتیوں کا لباس اس کے خوشوں سے نکلے گا۔ حضرت مجاہد رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں (طوبی) جنت میں ایک درخت ہے جس کا پھل عورتوں کی چھاتیوں کی طرح ہے انہیں میں جنتیوں کا لباس ہوگا۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۵۶۔ صفۃ الجنۃ ابونعیم:۴۱۰) جنتی پرلباس کا فخر: بعض علماء فرماتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ اللہ تعالیٰ کا دوست (مؤمن) جنت میں ایک پوشاک دومنھ والی زیب تن کرے گا جوایک دوسرے کوخوبصورت آواز میں جواب دیں گے جومونہہ جنتی کے جسم سے لگتا ہوگا وہ کہے گا میں اللہ تعالیٰ کے دوست کے نزدیک زیادہ مرتبہ رکھتا ہوں؛ کیونکہ میں اس کے جسم کوچھوتا ہوں تم نہیں چھوتے اور وہ مونہہ جوجنتی کے سامنے ہوگا وہ کہے گا کہ میں اللہ تعالیٰ کے دوست کے سامنے زیادہ مرتبہ رکھتا ہوں؛ کیونکہ میں اس کا چہرہ دیکھتا ہوں تم اس کونہیں دیکھ سکتے۔ (بستان الواعظین وریاض السامعین ابن جوزی:۱۹۱)