انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت بایزید بسطامیؒ (م:۲۶۱ھ) ۱۔میں نے تیس سال مجاہدات کئے،مگر مجھے کوئی مجاہدہ علم اوراتباع علم سے زیادہ شدید نہیں معلوم ہوا اور اگر علماء کا اختلاف نہ ہوتا تو میں مصیبت میں پڑجاتا،بلاشبہ علماء کااختلاف رحمت ہے (مگر وہ اختلاف جو تجرید توحید میں ہو کہ وہ رحمت نہیں)اوراتباع صرف اتباع سنت کا نام ہے (؛کیونکہ علم سنت کے علاوہ دوسری چیز علم کہلانے کی مستحق نہیں) (ثمرات الاوراق،ص:۷۴) ۲۔اگر تم کسی شخص کی کھلی کھلی کرامات دیکھو، یہاں تک کہ ہوا میں اڑنے لگے تو اس سے ہرگز دھوکہ نہ کھاؤ اوراس کی بزرگی ولایت کے اس وقت تک معتقد نہ ہو، جب تک یہ نہ دیکھ لو کہ امر و نہی،جائز ناجائز،حفاظت حدود اورآداب شریعت کے معاملے میں اس کا کیا حال ہے۔ (ثمرات الاوراق،ص:۷۵) ۳۔ایک مرتبہ ایک بزرگ حضرت بسطامی کے وطن میں تشریف لائے،شہر میں ان کی ولایت وبزرگی کا چرچا ہوا، حضرت ابو یزید ؒ نے بھی زیارت کا قصد کیا اور اپنے ایک رفیق سے کہا چلو ان کی زیارت کر آئیں،ابویزید ؒ اپنے رفیق کے ساتھ ان کے مکان پر تشریف لے گئے،یہ بزرگ گھر سے نماز کے لئے نکلے،جب مسجد میں داخل ہوئے تو جانب قبلہ تھوک دیا،ابو یزید ؒ یہ دیکھتے ہی واپس آگئے اوران کو سلام بھی نہ کیا اورفرمایا: "یہ شخص نبی کریم ﷺ کے آداب میں سے ایک ادب پرمامون نہیں کہ اس کو ادا کرسکے اس لئے کیا توقع رکھی جائے کہ یہ کوئی ولی اللہ ہے" (ثمرات الاوراق،ص:۷۴) ۴۔اللہ کے کچھ بندے ایسے ہیں کہ اگر جنت میں اللہ تعالیٰ انہیں اپنے دیدار سے محروم رکھے تو وہ جنت سے بچنے کی اسی طرح فریاد کریں گے،جس طرح دوزخی دوزخ سے بچنے کی کریں گے۔ (الرسالۃ القشیریۃ،ص:۴۶۱) ۵۔اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ مقبول وہ شخص ہے جو بارِ خلق کھینچے اورخوئے خوش رکھے۔ ۶۔کسی نے دریافت کیا کہ آپ بھوک کی اس قدر تعریف کیوں کرتے ہیں؟ فرمایا اگر فرعون بھوکا ہوتا تو ‘انا ربکم الاعلی ’ (میں معبود ہوں) ہرگز نہ کہتا۔ ۷۔کسی نے پوچھا متکبر کس کو کہتے ہیں؟فرمایا کہ جو شخص تمام دنیا میں اپنے سے زیادہ کوئی چیز خبیث سمجھے۔ ۸۔بُرے اعمال اللہ تعالی کے ساتھ کھلم کھلا دشمنی کے مترادف ہیں۔ ۹۔ایک مرید نے کہا میں بتیس سال سے آپ کے پاس رہتا ہوں، آپ ہر روز میرا نام دریافت فرماتے ہیں،آپ نے فرمایا میں ہنسی نہیں کرتا جب سے اس کا نام دل میں آگیا ہے کچھ یاد نہیں رہتا۔ ۱۰۔جو نیکی فی الفور کسی نور یا علم کا پھل نہ دے اس کو نیکی نہ گن اور جس گناہ کے بعد فوراً اللہ تعالی کا خوف اورتوبہ میسرآجائے اس کو گناہ نہ گن۔ ۱۱۔اپنے آپ کو اتنا ہی ظاہر کر جتنا کہ تو ہے یا ویسا ہوجا جیسا اپنے آپ کو ظاہر کرے۔ ۱۲۔تواضع یہ ہے کہ درویشوں سے تواضع رکھے اورامیروں سے تکبر۔ ۱۳۔توکل یہ ہے کہ زندگانی کو ایک دن کے لئے جانے اورکل کی فکر نہ کرے۔ ۱۴۔ایک شخص نے آپ سے کہا کہ میرے اہل و عیال زیادہ ہیں اورمعاش کم ہے، فرمایا: اپنے گھر جا،جس کو تو دیکھے کہ اس کا رزق مجھ پر ہے اس کو نکال دے اورجس کو تو دیکھے کہ اس کا رزق اللہ پر ہے اس کو رہنے دے۔ ۱۵۔نیک بخت وہ ہے جو نیکی کرے اورڈرے اوربد بخت وہ ہے جو بدی کرے اوراللہ کے ہاں مقبولیت کی امید بھی رکھے۔ ۱۶۔ذکر الہی کثرت عدد سے ہے ؛بلکہ حضور بے غفلت کا نام ہے۔ ۱۷۔اللہ تعالی کی محبت یہ ہے کہ دنیا وآخرت میں سے کسی کو نہ چاہے۔ (مخزن اخلاق،ص:۱۲۲،۱۲۳) ۱۸۔جس کو اللہ تعالی مقبول کرتا ہے اس پر ظالم کو مسلط کرتا ہے جو اس کو رنج دیتا ہے۔ (مخزن اخلاق،ص:۱۲۲،۱۲۳) (۱)اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کو نعمتیں اس لئے عطا فرمائیں کہ وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع ہوں ، مگر افسوس کہ لوگ اسی میں مشغول ہوکر اللہ تعالیٰ سے غافل ہوگئے ۔ (۲)میں نے اللہ ربّ العزّت کو خواب میں دیکھا تو عرض کیا کہ آپ تک کیسے پہونچوں ؟ تو اللہ نے فرمایا کہ اپنے نفس سے علٰحدہ ہوجاؤ اور میرے پاس آجاؤ ۔ (۳)آپ سے متواضع کے متعلق پوچھا گیا ؟ تو فرمایا کہ متواضع وہ ہے جو اپنے لئے نہ کسی مقام کو دیکھے اور نہ کسی حال کو ، اور مخلوق میں اپنے سے زیادہ کسی کو برا نہ پائے ۔