انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شق صدر حضورﷺ کے دوبارہ حضرت حلیمہؓ کے گھر لوٹنے کے دو ماہ بعد ایک عجیب واقعہ پیش آیا جسے شق صدر کے نام سے یاد کیا جاتا ہے اور جس کا ذکر حضورﷺ نے ایک مجلس میں کیا تھا جب کہ قبیلہ بنی عامر کے ایک بوڑھے شخص نے حضور ﷺسے اپنی ابتدائی زندگی کے حالات سنانے کی خواہش کی تھی، آپﷺ نے فرمایا ، میرا شیر خواری اور بچپن کا ابتدائی زمانہ بنی سعد بن بکر میں گزرا، ایک دن میں اپنے ہم عمروں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ ایک ٹولی نے جن کے ہاتھوں میں سونے کی تھالی میں برف بھری تھی مجھے پکڑ لیا، میرے ساتھی ڈر کر بھاگ گئے ، انھوں نے مجھے زمین پر لٹایا اور اندرونی اجزأ نکال کر برف سے اچھی طرح دھویا اور پھر اپنی جگہ رکھ دیا،یہ منظر میں اپنی آنکھوں سے دیکھ رہا تھا، دوسرے نے میرے سینے میں ہاتھ ڈالا اور دل کو نکالا، اس نے میرا دل چیرا اور ایک سیاہ رنگ کا ٹکڑا نکال کر باہر پھینک دیا، پھر اپنے ہاتھ کوفضا میں بلند کیا تو اچانک ایک نور کی مہر اس کے ہاتھوں میں آگئی ، اس نے مہر دل پر لگائی تو وہ نور سے بھر گیا، دل کو اپنے مقام پر رکھ دیا ، اب تیسرے نے سینہ سے ناف تک ہاتھ پھیرا تو زخم مندمل ہو گیا، میں اٹھ کھڑا ہوا تو تینوں نے باری باری مجھے سینے سے لگایا اور میری پیشانی پر بوسہ دیا، آپﷺ کے دودھ شریک بھائی نے یہ منظر دیکھا تو دوڑ کراپنے والدین کو اطلاع دی کہ دو سفید پوش آدمیوں نے میرے قریشی بھائی کا پیٹ چاک کیا،یہ سنتے ہی وہ فوراًوہاں گئے اور دیکھا کہ بچہ کے چہرہ کا رنگ فق ہے ، انہوں نے خیال کیا کہ شاید آسیب کا اثر ہو اس لئے بچہ کو اپنی والدہ کے پاس پہنچانے کے لئے مکہ روانہ ہوگئے اور حضرت آمنہؓ سے سارا حال بیان کیا،یہ سن کر حضرت آمنہؓ نے کہا کہ گھبرانے کی کوئی بات نہیں ، خدا کی قسم ! اس پر آسیب کا کوئی اثر نہ ہو گا؛بلکہ یہ بچہ تو بڑی شان والا ہے، شق صدر کا واقعہ چار برس کی عمر میں پیش آیا۔ حضرت حلیمہ سعدیہ فرماتی ہیں کہ ایام بچپن میں کوئی گندی حرکت آپﷺ سے سرزد نہ ہوئی، حوائج ضروری سے فراغت کا وقت متعین تھا، آپﷺ عام بچوں کی طرح کھیل کود میں وقت ضائع نہیں کرتے تھے، اللہ تعالیٰ نے آپﷺ کو بدویوں کی سادہ زندگی ، شریف فطرت اور زبان و بیان کی فصاحت عطا فرمائی تھی، اسی لئے آپﷺ نے ارشاد فرمایا میں تم میں سب سے خالص عرب ہوں، میں قریشی ہوں اور میں نے بنی سعد بنی بکر کے قبیلہ میں دودھ پی کر پرورش پائی ہے " آپﷺ نے یہ بھی فرمایا میں تم سب میں زیادہ فصیح ہوں اس لئے کہ قریش سے ہوں اور میری زبان بنی سعد بن بکر کی زبان ہے" ( جو فصحائے عرب میں بہت مشہور تھے )۔ (سیرت مصطفی ، محمد ادریس کاندھلوی، سیرت احمد مجتبیٰ) رضاعی والدہ کا پاس و لحاظ آنحضرت ﷺنے اپنی رضاعی والدہ حلیمہ سعدیہ کا عمربھر پاس و لحاظ رکھا، آپ ﷺ ہمیشہ ان کا احترام فرماتے ، ایک مرتبہ حضرت خدیجہ ؓ سے آپﷺ کا بیاہ ہو نے کے بعد وہ آئیں اور اپنے علاقہ کی خشک سالی کا ذکر کیا، حضور ﷺنے حضرت خدیجہؓ سے کہا تو انھوں نے چالیس بکریاں اور خورد و نوش سے بھرا ہوا اونٹ عطا فرمایا، حضور ﷺ کی بعثت کے بعد حضرت حلیمہ سعدیہ اور ان کے شوہر حارث آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر اسلام قبول کئے شیماء اور عبداللہ بھی مسلمان ہوئے،