انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** دولتِ سلجوقیہ سلجوقیوں کے مختصر حالات خلفائے عباسیہ کے سلسلہ میں بیان ہوچکے ہیں بقیہ مختصر حالات ذیل میں درج کئے جاتے ہیں،ترکوں کی قوم کا ایک شخص جس کا نام وقاق اورلقب تیمور تالنیع تھا، ترکستان یعنی دشت قبچاق کے بادشاہ پعیو کے متوسلین میں تھا،اُس کے بیٹے کا نام سلجوق تھا،جو اپنے آپ کو افراسیاب کی چونتیسویں پشت میں بتاتا تھا۔ وہ بھی اپنے باپ کے بعد پیغو کے دربار میں رسوخ رکھتا تھا،ایک روز کسی بات پر سلجوق پیغو سے خفا ہوکر معہ اپنے بیٹوں کے سمر قند وبخارا کی طرف چلا آیا اورمقام جند کے قریب اس مختصر قافلہ نے قیام کیا،یہ وہ زمانہ تھا کہ بخارا کے تخت پر نوح ثانی سامانی متمکن تھا،جند کے مسلمان عامل کی ترغیب سے سلجوق نے دین اسلام قبول کیا، یہ علاقہ اُس زمانے میں پیغو بادشاہ ترکستان کا باج گذار تھا،چند روز کے بعد پیغو کے عمال زر خراج وصول کرنے آئے، تو سلجوق نے وہاں کے حاکم سے کہا کہ مجھ سے یہ نہیں دیکھا جاتا کہ کفار آکر مسلمانوں سے خراج وصول کریں،سلجوق کی اس ہمت کو دیکھ کر وہاں کے باشندے بھی آمادہ ہوگئے اورسلجوق کے ساتھ مل کر پیغو کے عمال پر حملہ آور ہوئے،اس حملہ میں سلجوق کو فتح حاصل ہوئی،اوراُس کی بہادری کی دور دور تک شہرت پھیل گئی اوراُس کے قبیلہ کے لوگ آ آ کر اُس کے ساتھ شامل ہوئے جب ایلک خان نے نوح ثانی پر حملہ کیا تو سلجوق نے نوح ثانی کی طرف سے ایلک خان کے مقابلے میں بڑی بہادری دکھائی ،اسی لڑائی میں سلجوق کا بیٹا میکائیل مارا گیا،میکائیل کے دو بیٹے طغرل بیگ اورچغربیگ اپنے دادا سلجوق کے زیر تربیت پرورش پانے لگے،سلجوق کے چار بیٹے اورتھے جن کا نام اسرائیل یونس ینال موسی تھے،ترک اورمغل قبائل میں کسی شخص کا غیر معمولی بہادری دکھانا اُس کے سردار قوم بنادینے کے لئےکافی تھا،سلجوق اوراُس کے بیٹوں کو بہت جلد ناموری اورسرداری حاصل ہوگئی تھی اوراُن کے گرد ترکوں کی جمعیت کثیر فراہم ہوچکی تھیایلک خان اورپیغو نے مل کر اس نئے قبیلہ کو قبیلہ سلجوق کے نام سے مشہور ہوچکا تھا برباد کرنا چاہا،اس عرصہ میں سلجوق کا انتقال ہوگیا،اوراس کے پوتے چغربیگ نے ایک جمعیت لے کر ملک ارمینیا کی جانب عیسائیوں پر جہاد کرنے کے لئے جانا چاہا، راستے میں محمود غزنوی کا علاقہ یعنی صوبۂ طوس پڑتا تھا،طوس کے عامل نے ایک مجاہد فی سبیل اللہ کو اپنی عملداری سے گذرنے دیا،سلطان محمود غزنوی بہت ذی ہوش اورمآل اندیش بادشاہ تھا،اُس کو جب یہ معلوم ہوا کہ سلجوقی گروہ اُس کے علاقے میں ہوکر گذرا ہے تو اُس نے عامل طوس سے جواب طلب کیا اوراندیشہ مند ہوا کہ کہیں یہ کے علاقے میں ہوکر گذرا ہے تو اُس نے عامل طوس سے جواب طلب کیااوراندیشہ مند ہوا کہ کہیں یہ لیٹرا گروہ میری مملکت کو اپنی غارت گری کا تختہ مشق نہ بنائے،چغر بیگ ارمینا کی طرف سے سالماً غانماً واپس آیا اورسلجوقیوں کی تعداد اورطاقت میں اوربھی اضافہ ہوگیا،اب انہوں نے نواح بلخ میں اپنے مویشیوں کو چرانا شروع کیا، اوروہیں طرح اقامت ڈال دی ،محمود غزنوی نے ان حالات سے مطلع ہوکر اپنے عامل کے ذریعہ سلجوقیوں کے سردار کو اپنے دربار میں طلب کیا عمر کے عتبار سے اب سلجوق کا بیٹا،اسرائیل سب سے بڑا اورذی ہوش شخص تھا؛چنانچہ اسی کو دربار محمودی میں روانہ کیا گیا محمود غزنوی نے اسرائیل کو عزت کے ساتھ دربار میں جگہ دی اوربہت سی باتوں کے بعد دریافت کیا کہ اگر مجھ کو فوج کی ضرورت پڑے تو تم کتنے آدمیوں سے امداد کرسکتے ہو،اسرائیل نے اپنا تیر سامنے رکھ دیا اورکہا کہ اس تیر کو آپ ہمارے جنگلی قبائل میں بھیج دیجئے،ایک لاکھ آدمی حاضر ہوجائیں گے،محمود نے کہا کہ اگر اس سے زیادہ آدمیوں کی ضرورت ہو تو اورکتنے آدمی دے سکتے ہو،اسرائیل نے اپنی کمان سامنے رکھ دی اورعرض کیا کہ اس کمان کو اگر آپ ہمارے قبائل میں بھیج دیں گے تو دو لاکھ آدمی تیار ہوکر آجائیں گے، اس جواب کو سُن کر محمود نے ان لوگوں کی کثرت تعداد کا اندازہ کیا اوراسرائیل کو بطور یرغمال اوربطریق ضمانت امن روک کر ہندوستان کی طرف بھیج دیا،جہا ں وہ سات سال تک کالنجر کے قلعہ میں محبوس رہا، سلجوقیوں کی سرداری طغرل بیگ اورچغربیگ سے متعلق رہی،یہ دونوں بھائی آپس میں نہایت اتفاق و اتحاد کے ساتھ اور مل کر اپنے قبائل متعلقہ پر حکومت کرتے تھے،محمود غزنوی نے سلجوقیوں کو اوّل ماوراءالنہر میں کچھ زمین بطور چراگاہ دے دی اورپھر اس بات کی بھی اجازت دے دی کہ وہ دریائے جیحون کو عبور کرکے خراسان میں آباد ہوجائیں، اس پر ارسلان جادب عامل طوس وبلخ نے اعتراض کیا کہ یہ جنگ جو قوم سے کسی وقت باعث اذیت ہوں گے،آپ ان کو دریائے جیحون سے اس طرف آنے کی اجازت کیوں دیتے ہیں،مگر محمود کو اپنی طاقت کا حال معلوم تھا، نیزوہ جانتا تھا کہ ان کو فوج میں بھرتی کرکے ان سے کام لیا جاسکتا ہے،ادھر اُس نے بطور یرغمال اسرائیل کو نظر بند کررکھا تھا،جب محمود غزنوی کا انتقال ہوا تو سلطان مسعود نے اسرائیل کو کالنجر کے قلعہ سے فوراً آزاد کردینے کا حکم صادر کیا،اسرائیل قید سے آزاد ہوکر اپنے بھتیجوں کے پاس پہنچ گیا،اُس کے پہنچتے ہی سلجوقیوں نے زور پکڑا،اُدھر سلطان مسعود اپنی تخت نشینی کے بعد مہمات سلطنت پر پورے طور پر مستولی نہ ہونے پایا تھاکہ ادھر چغربیگ نے مرو اورہرات پر قبضہ کرلیا،اورطغرل بیگ نیشا پور پر قابض ہوکر مضبوط ہو بیٹھا مسعود غزنوی جب ان کے استیصال کی طرف متوجہ ہوا تو دونوں بھائیوں نے مقابلہ کیا اورسلطان مسعود کو اس قدر پریشان کیا کہ انجام کار اس کی حکومت تمام ملک خراسان سے اُٹھادی۔ اس کے بعد طغرل بیگ نے اپنا دارلحکومت رے قراردیا اورچغربیگ مرو میں مقیم رہا،دونوں بھائیوں کا نام خطبہ میں پڑھا جانے لگا،طغر بیگ نے خراسان پر قابوپاکر خوارزم کے ملک کو بھی اپنی حکومت میں شامل کرلیا،اس کے بعد رومیوں پر حملہ آور ہوکر وہاں سے کامیاب واپس ہوا،اس کے بعد بغداد پہنچا دیلیموں کی حکومت کا خاتمہ کی اورخلیفہ بغداد کا سدارالمہام اورحامی خلافت مقرر ہوا،خلیفہ کے دربار سے خلعت وخطاب پایا،۴۴۷ھ میں بغداد کے اندر طغرل بیگ کا خطبہ پڑھا گیا خاندانِ خلافت سے رشتہ داری کا شرف حاصل کرکے ۸ رمضان المبارک ۴۵۵ھ کو جمعہ کے دن ستر برس کی عمر میں طغربیگ نے وفات پائی چغربیگ اس سے چار سال پہلے ۱۸ رجب ۴۵۱ھ کو فوت ہوچکا تھا۔ طغرل بیگ لاولد فوت ہوا،اس لئے اُس کے بعد اس کا بھتیجا سلطان الپ ارسلان بن غربیگ اُس کا جانشین اورمدار المہام خلافت مقرر ہوا ۴۶۵ھ میں بتاریخ ۱۰ ربیع الاوّل سلطان الپ ارسلان نو برس اورڈھائی مہینے حکومت کرنے کے بعد فو ت ہوا،سلطان الپ ارسلان بڑاہی دیندار عالی جاہ اوراپنے زمانے کا سب سے بڑا زبردست شہنشاہ تھا،الپ ارسلان نے ایک مرتبہ صرف بارہ ہزار سواروں سے عیسائیوں کی تین لاکھ جرار فوج کو شکست فاش دے کر روم کے قیصر کو گرفتار کرلیا تھا،جس کا ذکر گذشتہ ابواب میں آچکا ہے۔ الپ ارسلان کے بعد اُس کا بیٹا ملک شاہ سلجوقی تخت نشین ہوا،الپ ارسلان کے بھائی قادرونے بھتیجے کے خلاف علم مخالفت بلند کیا،مگر آخر گرفتار ہوکر مقتول ہوا،اسی قادر بیگ کی اولاد میں سلاجقہ کرمان کی حکومت کا سلسلہ جاری ہوا، ملک شاہ نے شام ومصر کو بھی اپنی حکومت میں شامل کیا،اُدھر دریائے سیحون کے دوسری طرف تک اُس کے نام کا خطبہ پڑھا جاتا تھاملک شاہ کی حدود حکومت الپ ارسلان سے بھی زیادہ وسیع تھیں ایک مورخ کا بیان ہے کہ دیوارِ چین سے بحر قلزم تک ملک شاہ کا حکم جاری اوراُس کے نام کا خطبہ پڑھا جاتا تھا ۸۴۴ھ ملک شاہ نے وفات پائی۔ اُس کے بعد اُس کا بیٹا برکیارق تخت نشین ہوا اورسلجوقیوں کا زوال شروع ہوگیا،برکیارق کے بعد اُس کا بھائی محمد بن شاہ ۴۹۶ھ میں تخت نشین ہوا۔ اُس کے بعد سجنرین ملک شاہ ۵۰۹ھ میں تخت نشین اور سلطان السلاطین کے نام سے موسوم ہوا،اسی سے سلطان بہرام غزنوی نے دب کر خراج گذاری گوارا کی تھی،جب سلطان علاءالدین غوری جہاں سوزنے بہرام کو بے دخل کرکے غزنین کو فتح کیا تو سلطان سنجر سلجوقی نے پہنچ کر علاؤالدین غوری کو گرفتار کیا، ایک مرتبہ نواح بلخ میں ترکانِ غزنے موقعہ پاکر سلطان سنجر کو گرفتار کرلیا اوریہ چار سال تک اُن کی قید میں رہا، اس عرصہ میں ترکانِ غزنے تمام ملک خراسان کو اپنی لوٹ مار سے تباہ وویران کیا،آخر اُن کی قید سے آزاد ہوکر پھر سلطان سنجر ملک خراسان پر قابض ہوا،اس کے بعد اس کے ایک خادم اورعامل خوارزم نے بغاوت وخود مختاری اختیار کی اورخوارزم مین ایک نئی سلطنت کی بنیاد ڈالی،اس سلطنت کو دولتِ خوارزم شاہیہ کے نام سے موسم کیا جاتا ہے،یوں سمجھنا چاہئے کہ خوارزم شاہیوں اورغوریوں کی سلطنت کے قائم ہونے کا زمانہ قریب ہی تھاسلطان سنجر کی وفات کے بعد اُس کا خواہر زادہ محمود خان نیشاپور میں تخت نشین ہوا،سلطان سنجر نے ۵۵۰ھ میں وفات پائی،اسی سال محمود خان تخت نشین ہوا، اس کے زمانے میں خراسان کے ایک حصہ پر غوریوں نے اوردوسرے حصےپر خوارزم شاہیوں نے قبضہ کرکے خراسان سے سلجوقیوں کی حکومت کا نام ونشان مٹادیا۔ ملک شاہ سلجوقی کی اولاد جو عراق عرب میں حکمران اورخلافت بغداد سے متعلق رہی،اُس کا تفصیلی تذکرہ خلفائے بغداد کے سلسلہ میں آچکا ہے یہاں اعادہ کی ضرورت نہیں۔ قادر بیگ کی اولاد میں دس بادشاہ جو سلاجقہ کرمانیہ کہلاتے ہیں، شہر ہمدان میں یکے بعد دیگرے تخت نشین ہوتے رہے جن کی تفصیل اس طرح ہے،قادر بیگ ۴۶۵ھ میں مسموم مقتول ہوا،اُس کے بعد ملک شاہ ابن الپ ارسلان کے حکم سے اُس کا بیٹا سلطان شاہ کرمان میں حکمراں مقرر ہوا،۱۲ سال حکومت کرکے جب وہ فوت ہوا، تو اُس کی جگہ اُس کا بھائی توران شاہ تخت نشین ہوا، توران شاہ نے ۱۳ سال حکومت کی اُس کے بعد اُس کا بیٹا ایران شاہ تخت نشین ہوا،جس نے بیالیس سال حکومت کی اُس کے بعد اُس کا بیٹا مغیث الدین تخت نشین ہوا ،جس نے ۱۴ سال حکومت کی اُس کے بعد محی الدین طغرل شاہ تخت نشین ہوا اور ۱۲ سال حکومت کرتا رہا،اُس کے بعد اُس کا بیٹا بہرام شاہ اُس کے بعد ارسلان شاہ ،اُس کے بعد توران شاہ،اُس کے بعد محمد شاہ تخت نشین ہوئے،خوارزم شاہیوں کے عروج تک یہ لوگ کرمان میں حکمراں رہے اُس کے بعد اُن پر فنا وارد ہوگئی۔ سلیمان قتلمش بن اسرائیل بن سلجوق کو سلطان الپ ارسلان سلجوقی نے ایشیائے کوچک کی طرف عامل بناکر بھیجا تھا،اُس نے وہاں اپنی ایک جُداگانہ حکومت قائم کی،اُس کی اولاد میں چودہ بادشاہ ہوئے جو سلاجقۂ روم کے نام سے مشہور ہیں،ان کا دارالسلطنت شہر قونیہ تھا،یہ لوگ ساتویں صدی ہجری کے آخر تک حکمراں اوراکثر رومیوں سے برسرِ جنگ رہے ان کے بعد ہی سلطنتِ عثمانیہ کا سلسلہ شروع ہوا،جس کا حال مناسب موقعہ پر بیان ہوگیا،انشاء اللہ تعالی سلجوقیوں اورغزنویوں کے حالات میں خوارزم شاہیوں اورغوریوں کی طرف اشارہ کیا جاچکا ہے، لہذا مناسب معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں سلطنتوں کا بھی مختصر ساتذکرہ اب کردیا جائے۔