انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ۱۷۔حکم بن عتیبہؒ نام ونسب حکم نام ابو عبداللہ کنیت،کندہ کے غلام تھے۔ فضل وکمال علمی اعتبار سے کوفہ کے ممتاز ترین علماء میں تھے،علامہ ابن سعد لکھتے ہیں: کان الحکم بن عتیبۃ ثقۃ فقیھا عالما وفیعاکثیر الحدیث (ابن سعد،جلد ۱۶۰،ص:۲۳۱) اکابر علماء ان کے کمالات کے معترف تھے،ابن عیینہ کا بیان ہے کہ کوفہ میں حکم کا مثل نہ تھا، اس عہد کے تمام علماء ان کی دولتِ علم کے سامنے دامنِ احتیاط پھیلاتے تھے،مجاہدین رومی کہتے تھے کہ مجھ کو حکم کے حقیقی کمال کا پورا اندازہ اس وقت ہوتا تھا جب بڑے بڑے علماء مسجد منی میں جمع ہوتے تھے اوروہ سب ان کی دولتِ علم کے دستِ نگر معلوم ہوتے تھے۔ (ابن سعد:۶/۲۳۱) حدیث: کوفہ کے ممتاز حفاظِ حدیث میں تھے،حافظ ذہبی انہیں حافظ اور شیخ کوفہ (ایضاً:۱/۱۰۴) اورعلامہ ابن سعد ثقہ اورکثیر الحدیث لکھتے ہیں (ابن سعد:۶/۲۳۱) حدیث میں انہوں نے صحابہ میں ابو حجیفہؓ ،زید بن ارقمؓ، عبداللہ بن اوفیؓ اور تابعین میں قاضیؓ شریح،قیس ابن ابی حازم،موسیٰ بن طلحہ،یزید بن شریک تیمی،عبداللہ ابن شداد،سعید بن جبیر،مجاہد،عطاء،طاؤس قاسم بن مخیمرہ،مصعب بن سعد، محمد بن کعب قرظی اورابن ابی لیلی وغیرہ سے فیض اٹھایا تھا۔ آپ کے تلامذہ میں،اعمش،منصور،ابو اسحاق سبیعی،ابواسحاق شیبانی،قتادہ،ابان ابن صالح،حجاج بن دینار اوزاعی،مسعر،شعبہ ابوعوانہ جیسے علماء تھے۔ (تہذیب التہذیب:۲/۴۳۳) فقہ ابراہیم نخعی ائمہ فقہ میں تھے،حکم ان کے خاص اصحاب میں تھے (تہذیب التہذیب:۲/۴۳۳) ان کے فیض صحبت نے ان کو کوفہ کا بہت بڑا فقیہ بنادیا تھا،عبدہ بن ابی لبانہ کہتے تھے کہ میں نے دونوں کناروں کے درمیان حکم سے بڑا فقیہ نہیں دیکھا، لیث بن سلیم کہتے تھے کہ حکم امام شعبی سے بھی بڑے فقیہ تھے۔ (تذکرہ الحفاظ:۱/۱۰۴) شعبی کی جانشینی شعبی کے بعد کوفہ کی مسند علم انہی کے حصہ میں آئی،اسرائیل بیان کرتے ہیں،کہ حکم کو میں نے سب سے پہلے شعبی کی موت کے دن جانا، ان کی موت کے بعد ایک شخص کوئی مسئلہ پوچھنے آیا، لوگوں نے اس سے کہا حکم بن عتیبہ کے پاس جاؤ۔ (تذکرہ الحفاظ:۱/۱۰۴) عبادت وریاضت اس علم کے ساتھ وہ بڑے عبادت گذار بھی تھے،عباس زوزی کا بیان ہے کہ وہ صاحب عبادۃ و فضل تھے،پابندی سنت میں خاص اہتمام تھا۔ عظمت واحترام ان کے علمی واخلاقی کمالات کی وجہ سے لوگوں کے دلوں میں ان کی بڑی عظمت تھی،مغیرہ بیان کرتے ہیں کہ جب وہ مدینہ آتے تھے تو لوگ ان کے لیے رسول اللہ ﷺ کا ساریہ خالی کردیتے تھے،اس میں وہ نماز پڑھتے۔ (تذکرہ الحفاظ:۱۰۴) وفات ہشام بن عبدالملک کے عہد خلافت ۱۰۵ھ میں وفات پائی۔ (ابن سعد:۶/۲۳۱)