انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صحابہ کرامؓ کی روایت پر رائے زنی سے بچے حضرت امام احمد بن حنبلؒ سے پوچھا گیا کہ جب صحابہ کرامؓ کسی مسٔلہ میں خودمختلف ہوں توان میں غور کرنا کہ کس کی بات درست ہے کیا جائز ہے؟ توآپ نے فرمایا "نہیں" تم جس کی چاہو پیروی کرلو؛ لیکن ان میں سے کسی کے موقف پر رائے زنی نہ کرو۔ (جامع بیان العلم وفضلہ، مؤسسۃ الریان، باب جامع بیان مایلزم الناظر فی:۲/۱۶۵، شاملہ،المكتبة الرقمية، تأليف:أبي عمريوسف بن عبد الله النمري القرطبي) حضرت امام احمد بن حنبلؒ، امام بخاریؒ اور امام مسلمؒ کے استاذ ہیں؛ انہوں نے صحابہ کرامؓ کی روایات سے تمسک کرنے میں وہی موقف اختیار کیا ہے جوحضرت امام اعظم ابوحنیفہؒ کا ہے (جامع بیان العلم:۲/۹۳) ہردو صحابہؓ کے فیصلوں کواپنے لیے حجت اور سند سمجھتے ہیں اور اعتقاد رکھتے تھے کہ ان کی بات پر امت کورائے زنی کی اجازت نہیں ہے۔ حدیث اور اصولِ حدیث کے امام ابن صلاحؒ بھی لکھتے ہیں کہ صحابہؓ کی خصوصیت ہے کہ ان میں سے کسی کی عدالت پر سوال نہیں کیا جاسکتا، سب کے سب عادل ہیں اور امت کے لیے سند ہیں۔ (مقدمہ ابن الصلاح، النوع التاسع والثلاثون معرفۃ الصحابۃؓ:۱/۱۷۱، شاملہ،الناشر:مكتبة الفارابي، المؤلف:أبوعمرو عثمان بن عبد الرحمن الشهرزوري)