انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** مصر پر قبضہ ۳۵۵ھ میں معز نے اپنے وزیر اورکاتب جوہر کو ایک زبردست فوج دے کر مصر کی طرف بڑھنے کا حکم دیا جو ہر راستہ میں ہر مقام پر مناسب انتظام کرتا ہوا بآہستگی مصر کی جانب بڑھا، اخشیدی فوج تاب مقاومت نہ لاسکی اورنتیجہ یہ ہوا کہ ۱۵ شعبان ۳۵۹ھ کو جوہرنے مصر میں داخل ہوکر جامع مسجد مصر میں معز کے نا م کا خطبہ پڑھا، ماہ جمادی الاوّل ۳۵۹ھ میں جوہر نے جامع ابن طولون میں جاکر نماز ادا کی اوراذان میں ’’حی علی خیر العمل‘‘ کے اضافہ کرنے کا حکم دیا،یہ پہلی اذان تھی جو اس فقرہ کے اضافہ کے ساتھ مصر میں دی گئی تمام ملکِ مصر پر قابض ومتصرف ہوکر اوراخشیدی خاندان کے ارکان کو گرفتار کرکے مع تحف و ہدایا جوہر نے معز کی خدمت میں روانہ کیا، معز نے ممبرانِ خاندان اخشیدی کو مہدیہ کی جیل میں قید کردیا،جوہرنے معز کی خدمت میں مصر آنے کی دعوت دی اوراپنے ایک سردار جعفر بن فلاح کتامی کو شائستہ فوج دے کر فلسطین وشام کی طرف روانہ کیا،جس زمانے میں جوہر فوج لے کر مصر کی طرف روانہ ہوا تھا اُسی زمانے میں ابو جعفر زناقی نامی ایک شخص نے معز کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا تھا، مگر اس بغاوت کو معز نے خود متوجہ ہوکر بآسانی فرو کرلیا تھا،اب معز کے پاس جوہر کا خط پہنچا کہ تمام ملکِ مصر دولتِ عبیدیہ میں شامل ہوگیا ہے اورآپ کو خود یہاں تشریف لانا چاہئے،معز نے خوش ہوکر دربارِ عام کیا اور مغربی صوبوں کے بند وبست و اہتمام سے اطمینان حاصل کرنا ضروری سمجھا،ادھر محرم ۳۶۰ھ میں جعفر بن فلاح کتامی نے دمشق پر قبضہ حاصل کرلیا اور اطمینان سے حکومت کرنے لگا،اس خبر کو سُن کر معز کو اوربھی زیادہ خوشی حاصل ہوئی اوراُس نے قاہرہ کو دارالسلطنت بنانے کا مصمم ارادہ کرکے بلکین بن زیری بن مناد کو افریقیہ اورملک مغرب کا وائسرائے بناکر قیروان میں قیام کرنے کا حکم دیا اور ابو الفتوح کا خطاب عطا کیا اوراُس کے ماتحت موزوں اشخاص کو مقرر ونامزد کرکے آخر شوال ۳۶۱ھ کو اپنے دارالحکومت مہدیہ سے نکل کر قیروان کے قریب مقام کیا۔