انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** صادق اور الامین کا خطاب نہ صرف مکہ معظمہ ؛بلکہ تمام ملک عرب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نیکی خوش اطواری،دیانت،امانت اورراست بازی کی اس قدر شہرت ہوگئی تھی کہ لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نام لے کر نہیں ؛بلکہ الصادق یا الامین کہہ کر پکارتے تھے،تمام ملکِ عرب میں ایک آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کی ذات تھی جو الصادق یا الامین کی مشارُ الیہ سمجھی جاتی تھی اورانہیں ناموں سے لوگ آپ کو پہچانتے اوریاد کرتے تھےمسزاینی بیسنٹ ہندوستان میں تھیو سوفیکل سوسائٹی کی پیشوا اوربڑی مشہور انگریز عورت ہے وہ لکھتی ہے کہ: پیغمبر اعظم(آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم) کی جس بات نے میرے دل میں اُن کی عظمت وبزرگی قائم کی ہے وہ اُن کی وہ صفت ہے جس نے اُن کے ہم وطنوں سے الامین (بڑادیانت دار) کا خطاب دلوایا،کوئی صفت اس سے بڑھ کر نہیں ہوسکتی اورکوئی بات اس سے زیادہ مسلم اور غیر مسلم دونوں کے لئے قابلِ اتباع نہیں،ایک ذات جو مجسم صدق ہو اُس کے اشرف ہونے میں کیا شک ہوسکتا ہے،ایسا ہی شخص اس قابل ہے کہ پیغامِ حق کا حامل ہو۔