انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت سعد بن ربیع حضرت سعدؓ ابن ربیع : حضرت سعد ؓ بن ربیع کا تعلق قبیلہ خزرج کی شاخ بنو حارثہ سے تھا، آپ کا شمار یثرب کے دولت مند لوگوں میں ہوتا تھا،۱۳ نبوت میں آپ نے چند افراد کے ساتھ مکہ جا کر اسلام قبول کیا تھا، وہ دورِ جہالت میں بھی نوشت و خواند سے واقف تھے، حضور اکرمﷺ کی ہجرت مدینہ کے بعد مہاجرین و انصار کے درمیان مواخات قائم ہوئی تو انھیں حضرت عبدالرحمنؓ بن عوف کابھائی بنایا گیا جنھوں نے انھیں اپنے مکان لے جا کر میز بانی کی اور فرمایاکہ ’’ میں اپنے مکان، مال اور باغ میں سے ہر ایک کا آدھا حصہ آپ کی نذر کرتا ہوں اور یہ کہ میں اپنی دو بیویوں میں سے ایک کو طلاق دیدوں گا تا کہ آپ ان سے نکاح کر سکیں ،یہ سن کر حضرت عبدالرحمنؓ بن عوف نے حضرت سعدؓ بن ربیع کا شکریہ ادا کیا اور اپنے ذریعہ معاش کے طور پر تجارت شروع کر دی۔ غزوۂ بدر میں حضرت سعدؓ بن ربیع کی شرکت کے بارے میں مورخین مختلف الرائے ہیں، البتہ غزوۂ اُحد میں آپ نے بڑی بہادری سے کافروں سے مقابلہ کیا اور نیزہ بردار وں کے درمیان گھر گئے اور سخت زخمی ہو کر گر پڑے، حضور اکرمﷺ نے آپ کے بارے میں دریافت کیا تو اُبی ؓ بن کعب نے انہیں تلاش کیا اور دیکھا کہ آپ مردوں کے درمیان پڑے ہیں اور زخموں کی وجہ سے جاں بلب ہیں، آپ نے حضرت ابیؓ سے کہا کہ: حضور اکرم ﷺ کو میرا سلام کہنا اور یہ بتلانا کہ میرے جسم پر نیزہ کے بارہ زخم ہیں اور یہ کہ میں نے بھی کسی حملہ آور کو یوں ہی نہیں چھوڑا،یہ کہہ کر انھوں نے اپنی آخری سانس لی۔ حضرت اُبیؓ نے حضور ﷺ کے پاس حاضرہو کر حضرت سعدؓ کی شہادت کی اطلاع دی تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا: اللہ سعدؓپر رحم کرے‘‘، زندگی اورموت دونوں حالتوں میں اللہ اور اس کے رسول کی خیرخواہی ان کے پیش نظر رہی۔ حضرت سعدؓ بن ربیع کی شہادت کے بعد ان کے بھائی ساری جائیداد پر قابض ہوگئے، تب ان کی بیوی دو بچیوں کے ساتھ حضور ﷺ کی خدمت میں حا ضر ہوئیں اور عرض کیا، یا رسول اللہ : میرے شوہرحضرت سعدؓ تو شہید ہو گئے ؛لیکن ان کا بھائی ان کے ترکہ میں بچیوں کا حق تسلیم نہیں کرتا، اب ان کا کیا ہوگا ؟ حضور ﷺ نے فرمایا کہ اس معاملہ میں اللہ کے فیصلہ کا انتظارکرو، اس موقع پر سورۂ نساء کی آیت میراث نازل ہوئی، جس میں فرمایا گیا کہ اگر میت کی بیویاں دو عورتوں سے زیادہ ہوں تو ترکہ کا دو تہائی حصہ ان کو ملے گا۔ حضرت سعدؓ بن ربیع کی چچازاد بہن حبیبہ بنت خارجہ حضرت ابو بکرؓ صدیق کی زوجہ محترمہ تھیں، اسی لئے حضرت سعدؓ کی بچیاں اکثر حضرت ابو بکر ؓ کے پاس جایا کرتیں، حضرت ابو بکرؓ کے دورِ خلافت میں ایک مرتبہ یہ بچیاں آپ سے ملنے آئیں تو انھوں نے اپنی چادر بچھا کر ان کو بڑے عزت و احترام کے ساتھ بٹھا یا، اس وقت حضرت عمرؓ بھی وہا ں موجود تھے ، انھوں نے پوچھا : یہ کون ہیں؟ حضرت ابو بکرؓ نے فرمایا: یہ اس شخص کی بیٹیاں ہیں جو ہم دونوں سے اچھا تھا، پھر حضرت عمرؓ کے پوچھنے پر حضرت ابوبکرؓ نے بتلایا کہ یہ حضرت سعدؓ بن ربیع کی ہیں جو حضور اکرم ﷺ کی زندگی ہی میں شہید ہوگئے۔