انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** علمی افادہ واستفادہ ان کا فضل وکمال ان کے معاصرین میں مسلم تھا، لیکن اس کے باوجود وہ اپنے معاصرین سے نہ علمی استفادہ میں عار کرتے تھے اورنہ ان کے کمالات کے اعتراف میں بخیل تھے؛چنانچہ جب کبھی اس قسم کا مسئلہ پیش آتا جس سے وہ ناواقف ہوتے تو بغیر کسی تامل کے مستفتی کو دوسرے معاصرین کے پاس بھیجدیتے تھے،ایک مرتبہ یہ اور عاصم بن عمر بیٹھے تھے، محمد بن ایاس نے آکر سوال کیا کہ ایک دیہاتی نے خلوت سے پہلے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں،آپ دونوں کا اس بارہ میں کیا خیال ہے، ابن زبیرؓ کو صورت مسئولہ کا علم نہ تھا، اس لئے کہہ دیا کہ مجھے اس بارہ میں علم نہیں ہے، عبداللہ بن عباس کے پاس جاؤ وہ بتائیں گے۔ (موطا امام مالک:۲۰۸) جو مسائل ان کو نہ معلوم ہوتے اپنے معاصرین سے بے تکلف پوچھ لیا کرتے تھے؛چنانچہ شیر خوار کے وظیفہ ،کھڑے ہوکر پانی پینے، اورقیدی کو چھڑانے کے بارہ میں حضرت حسینؓ سے معلومات حاصل کئے تھے۔ (استیعاب:۱/۱۴۸)