انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** زکوۃ فقہی اصطلاح میں زکوٰۃ اس مالی امداد کو کہتے ہیں جو ہر صاحب نصاب مسلمان اپنی دولت پر سال میں صرف ایک دفعہ مخصوص مقدار میں ادا کرتا ہے ، زکوٰۃکی شرح اورقواعدو ضوابط عین عدل و انصاف پر مبنی ہیں ، کہ محتاجوں اور ضرورت مندوں کو دی جاتی ہے جس سے امت میں طبقہ وارانہ منافرت پیدا نہیں ہوتی ، زکوٰۃ مالی ایثار ہے اور اس ذریعہ سے اصلاح باطن اورمعاشرہ کی مادی فلاح و بہبود مقصود ہے ، قرآن مجید سورہ ٔ توبہ میں زکوٰۃ کی تقسیم کے لئے آٹھ مدات بیان کئے گئے ہیں : " صدقے صرف فقیروں کے لئے ہیں اورمسکینوں کے لئے اور ان کے وصول کرنے والوں کے لئے اور ان کے لئے جن کے دل پر پائے جاتے ہوں اور گردن چھڑانے میں اور قرض داروں کے لئے اور اللہ کی راہ میں اور راہرو مسافروں کے لئے فرض ہے اللہ کی طرف سے اور اللہ علم و حکمت والا ہے " (سورۂ توبہ : ۶۰) ان مدات کی تشریح درج ذیل ہے: (۱) فقیر یعنی وہ لوگ جن کے پاس کچھ نہ ہو (۲) مسکین یعنی وہ جن کے پاس ضرورت کے لائق نہ ہو (۳)عامل ، وہ لوگ جو حکو مت کی طرف سے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے مقرر ہوں (۴)مولفۃ القلوب، وہ لوگ جن کے اسلام قبول کرنے کی اُمید ہو یا جو اسلام میں کمزور ہوں (۵)رقاب یعنی غلام یا قیدی کو مال دیکر آزاد کرایا جائے (۶)غارم یعنی قرض دار کا قرض ادا کیا جائے (۷)فی سبیل اللہ یعنی جہاد وغیرہ میں کام کرنے والوں کی مدد کی جائے (۸) ابن السبیل یعنی مسافر اگر محتاج ہو تو اس کی بھی مدد کی جائے۔ فرضیت زکوٰۃ کے بارے میں علماء میں اختلاف ہے، عام خیال یہ ہے کہ رمضان کے روزوں کے بعد فرض ہوئی، بعض مورخ لکھتے ہیں کہ ۸ ھ میں فتح مکہ کے بعد فرض ہوئی، ارکان اسلام میں کلمۂ شہادت اور صلوٰۃ کے بعد زکوٰۃ دین کا تیسرا اہم رکن ہے، قرآن مجید میں صلوٰۃ اور زکواۃ کا تذکرہ ساتھ ساتھ ہے۔