انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** طلیطلہ میں بغاوت مریدہ کی بغاوت چونکہ جلدی فرو نہ ہوسکی تھی اور مسلمان باغیوں کی پامردی نے لشکر شاہی کے لیے مشکلات پیدا کردی تھیں ،لہذا ملک کے اندر سرکش لوگوں کی ہمتیں پھر چست اور بلند ہونے لگیں اور طلیطلہ میں جہاں عیسائی آبادی زیادہ تھی عیسائیوں اور مسلمانوں نے مل کر ہاشم ضراب نامی ایک شخص کی سرداری میں علم بغاوت بلند کرکے وہاں کے عامل کو خارج کردیا اور خود طلیطلہ میں ہر قسم کی مضبوطی کرلی،عیسائی ریاست گاتھک مارچ اور اردگرد کےلوگوں نے ہرقسم کی امداد ہاشم ضراب کو پہنچانی شروع کردی،واقعہ پسند اور بدچلن لوگ جوق درجوق آکر طلیطلہ میں داخل اور باغی فوج میس شامل ہونے لگے،طلیطلہ پہلے ہی نہایت مضبوط اور ناقابل فتح شہر تھا اب ہاشم نے سامان مدافعت اور افواج کی فراہمی سے اس کو خوب ہی مضبوط بنالیا ،یہ دیکھ کر سرحدی عامل محمد بن وسیم بھی ہاشم کا شریک ہوگیا ادھر سلطان عبدالرحمن ثانی نے اپنے بیٹے امیہ کو ایک زبردست فوج دے کر طلیطلہ کی جانب روانہ کیا امیہ نے ہر چند کوشش کی مگر کوئی نتیجہ نہ نکلا آخر امیہ اپنی فوج لےکر واپس ہوا اورہاشم نے طلیطلہ سے نکل کر شاہی فوج کا تعاقب کیا شاہی فوج ایک جگہ کمین گاہ میں چھپ کر بیٹھ گئی جب اہل طلیطلہ زد ہر پہنچ گئے تو ان پر حملہ کیا اس حملہ میں طلیطلہ والوں کا بڑا نقصان ہوا مگر وہ بھاگ کر طلیطلہ واپس چلے گئے اور قلعہ بند ہوکر بیٹھ گئے بار بار اس شہر کے محاصرہ کو فوجیں بھیجی گئیں مگر یہ شہر فتح نہ ہوا ایک مرتبہ ہاشم نے طلیطلہ سے نکل کر شنت بریہ کو خوب لوٹا اور اس پر قبضہ کرلیا۔ آخر سلطان عبدالرحمن نے اپنے بھائی ولید کو۲۲۲ھ میں ایک زبردست فوجدے کر طلیطلہ کی مہم پر روانہ کیا ولید نے طلیطلہ کےچاروں طرف فوجیں متعین کرکے ہر طرف سامان رسد کی آمد کو بند کرنے میں مبالغہ سے کام لیا اور اپنی کوشش کو استقلال کے ساتھ جاری رکھا،نتیجہ یہ ہوا کہ اہل طلیطلہ سخت مجبور ہوئے اور ولید نے ۲۲۳ھ میں طلیطلہ کو فتح کیا ہاشم ضراب نے اپنے گرد باغیوں کی ایک جمعیت فراہم کی اور چند روز کے بعد طلیطلہ میں اچانک پہنچ کر قابض ہوگیا۔ ۲۲۴ھ میں سلطان عبدالرحمن نے خود چاللیس ہزار فوج لےکر طلیطلہ پر چڑھائی کرکے اس کو فتح کیا اور باغیوں کو قرار واقعی سزا دے کر امن وامان قائم کیا اور یہیں سے ایک فوج عبیداللہ بن عبداللہ کو دے کر مقام البہ اور قلاع کی جاب روانہ کیا عبیداللہ نے اس نواح میں پہنچ کر عیسائیوں ک وجنھوں نے بغاوت وسرکشی شروع کردی تھی متعدد شکستیں دے کر مطیع ومنقاد بنادیاابھی یہ لشکر شمالی حدود میں اپنا کام پورے طور پر ختم بھی نہ کرنے پایا تھا کہ فرانسیسیوں کی فوجوں نےجو سرحد پرعرصہ سے جمع ہورہی تھیں اور ممالک اسلامیہ کی ادرونی بغاوتوں سے فائدہ اٹھانے کی خواہاں تھیں سرحد پر حملہ کیا اور حدود سلطنت اسلامیہ میں داخل ہوکر شہر سالم کو لوٹ کر برباد کیا،عبیداللہ نے اس طرف کے عامل ابن موسی کو ہمراہ لےکر عیسائی فوجوں پر حملہ کیا اور اس کے سپہ سالار لرزیق نامی شاہ فرانس کو شکست دے کر بھگادیا۔ ۲۲۵ھ میں سلطان عبدالرحمن ثانی نے خود بلاد جلیقیہ پر حملہ کرکے وہاں عیسائیوں کو سزائیں دے کر مطیع ومنقاد بنایا،ریاست ایسٹریاس کے حاکم سے باج وخراج وصول کرکے اس سے اطاعت وفرماں برداری کا اقرار لیا اور اسی کی ریاست میں اپنا فوجی کیمپ قائم کرکے ملک فرانس پر خشکی راستے بھی اور سمندر کے راستے بھی فوجیں روانہ کیں ان فوجی مہموں کا نتیجہ مال غنیمت اور کثیرالتعداد قیدیوں کی شکل میں ظاہر ہوا اور سلطان عبدالرحمن سالماًغانماً قرطبہ کی جانب واپس آیا۔