انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت فیروز دیلمیؓ نام ونسب فیروز نام،ابو عبداللہ کنیت، نسلاً عجمی تھے، حمیری قبائل کے ساتھ رہتے تھے۔ اسلام ان کے اسلام کا زمانہ متعین طور سے نہیں بتایا جاسکتا،ایک وفد میں آنحضرتﷺ کی خدمت میں حاضر ہوکر مشرف باسلام ہوئے۔ قبولِ اسلام کے وقت دو حقیقی بہنیں فیروز کے عقد میں تھیں،آنحضرتﷺ نے فرمایا،ان میں سے ایک کو رکھو اوردوسری کو الگ کردو، صنعاء میں انگور کی بڑی پیداوار تھی اوراس کی شراب بنتی تھی ،ان کے اسلام لانے کے وقت شراب حرام ہوچکی تھی،اس لیے آنحضرتﷺ سے پوچھا یا رسول اللہ ہمارے ملک میں انگور کی کثرت ہے،لیکن شراب حرام ہوچکی ہے، اب اس کو کس مصرف میں لایا جائے،فرمایا انہیں خشک کرلیا کرو، عرض کیا خشک کرنے کے بعد کیا کریں، فرمایا صبح کو بھگودیا کرو اور شام کو پی لیا کرو، اورشام کو بھگو کر صبح کو پی لیا کرو، انگور کا مسئلہ حل کرنے کے بعد عرض کیا یا رسول اللہ آپ کو معلوم ہے کہ ہم کون ہیں اور کہاں رہتے ہیں،آپ کس کو ہمارا ولی بناتے ہیں،فرمایا خدا اور رسول کو،عرض کیا یا رسول اللہ !یہ ہمارے لیے بس ہے۔ (مسند احمد بن حنبل:۴/۲۳۲) اسود عنسی کے قتل میں شرکت مشہور مدعیِ نبوت اسود عنسی کی شورش کو دبانے کے بعد اس کے کامل استیصال کے لیے قیس بن ہبیرہ کی ماتحتی میں جو مہم روانہ کی گئی تھی،اس میں فیروز بھی تھے ان کا شمار اسودعنسی کے قاتلوں میں ہے، بعض روایتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ قیس نے قتل کیا تھااور بعض سے معلوم ہوتا ہے کہ فیروز قاتل تھے،کچھ روایتوں سے پتہ چلتا ہے کہ قتل فیروز نے کیا تھا،لیکن سرقیس نے تن سے جدا کیا تھا،حضرت عمرؓ ،اسود کے قتل کا سر افیروز کے سر باندھتے تھے، اور فرماتے تھے ،اس شیر نے قتل کیا ہے (فتوح البلدان بلاذری:۱۱۲) بہرحال اگر فیروز نے تنہا قتل نہیں کیا،تو اس کے قاتلوں میں ضرور تھے، ولا خلاف أن فيروز الديلمي ممن قتل الأسود بن كعب العنسي المتنبي (استیعاب:۲/۵۳۵) اسود کے قتل کی خبر آنحضرتﷺ کی وفات سے چند روز پیشتر مدینہ میں آگئی تھی اورآپ کو اس پر بڑی مسرت تھی،ایک دن صبح سویرے آپ نے فرمایا کہ کل مبارک اہل بیت کے ایک مبارک فرد نے اسود کو قتل کیا ہے۔ وفات حضرت عثمانؓ کے عہدِ خلافت میں وفات پائی۔ (اسد الغابہ:۴/۱۴۶) فضل وکمال ان سے ان کے لڑکے ضحاک،عبداللہ اورسعید نے روایت کی ہے۔ (تہذیب الکمال:۳۱۱)