انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ذوالشمالینؓ نام ونسب عمیر نام،ابومحمد کنیت،ذوالشمالین لقب، نسب نامہ یہ ہے،عمیربن عبد عمرو بن نضلہ بن عمرو بن غبشان بن سلیم بن مالک بن عبسی بن حارثہ عمرو بن عامر۔ (بعض ارباب سیر ذوالشمالین اورذوالیدین ایک ہی شخص کو قرار دیتے ہیں جو محض التباس ہے،یہ دونوں دو شخص ہیں، احادیث سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے ذوالیدین کا یہ واقعہ بہت مشہور ہے، جس کو صحیحین نے حضرت ابوہریرہؓ سے روایت کیا ہے کہ ایک مرتبہ آنحضرتﷺ نے ۴رکعتوں کے بجائے دوہی رکعتیں نماز پڑھ کر سلام پھیردیا، تمام صحابہ متحیر تھے؛لیکن کسی کو پوچھنے کی ہمت نہ پڑتی تھی،ذوالیدین جری آدمی تھے،انہوں نے بڑھ کر پوچھا، یا رسول اللہ نماز کم کردی گئی یا آپ بھول گئے،آنحضرتﷺ نے صحابہؓ، سے تصدیق چاہی،سبھوں نے تائید کی کہ ہاں آپ نے دوہی رکعتیں پڑھیں، تصدیق کے بعد آپ نے بقیہ دورکعتیں پوری کرکے سجدہ سہو کیا(بخاری کتاب الاذن باب ہل یا خدالایام اذاشک بقول الناس) اس روایت کے راوی ابوہریرہؓ ہیں جو غزوۂ خیبر ۷ھ میں اسلام لائے اور ذوالشمالین اس کے پانچ سال قبل بدر ۲ھ میں شہید ہوچکے تھے،اس لیے ذوالیدین اورذوالشمالین ،دونوں ایک شخص نہیں ہوسکتے ،دونوں کے نام میں بھی فرق ہے،ذوالیدین کا نام خرباق ہے اور ذوالشمالین کا عمیر تھا۔ اسلام وہجرت ان کا زمانہ اسلام متعین نہیں قبول اسلام کے بعد مدینہ ہجرت کی اور سعد بن خثیمہ کے مہمان ہوئے،آنحضرتﷺ نے ان میں اور یزید بن حارث میں مواخاۃ کرادی۔ (ابن سعد،جزو۳،ق۱:۱۱۸) شہادت حضرت ذوالشمالینؓ ان خوش نصیب بزرگوں میں تھے، جن کا دامن زیادہ عرصہ تک دنیا سے ملوث نہ ہونے پایا،مدینہ آنے کے بعد بدر عظمیٰ میں شریک ہوئے،ان کا اوّل وآخر غزوۂ یہی تھا، اس میں جام شہادت پی کر پاک وصاف دنیا سے اٹھ گئے، (اسد الغابہ:۲/۱۴۱) غربت کے غمگسار بھائی یزید نے بھی جو زندگی میں رفیق تھے،سفر آخرت میں ساتھ نہ چھوڑا اورانہوں نے بھی اسی غزوہ میں مرتبہ شہادت حاصل کیا۔ (ابن سعد جزو۳،ق۱:۱۱۹)