انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** ۱۹۔خالد بن معدانؒ نام ونسب خالد نام،ابو عبداللہ کنیت ،نسب نامہ یہ ہے،خالد بن معدان بن ابی کریب کلابی۔ فضل وکمال خالد کو علم وفن کے ساتھ خاص ذوق وشغف تھا اورہو ان کا مشغلہ حیات بن گیا تھا بحیر کا بیان ہے کہ میں نے ان سے زیادہ علم سے چسپاں رہنے والا نہیں دیکھا (تذکرہ الحفاظ:۱/۱۸) اس ذوق نے ان کو حمص کا ممتاز عالم بنادیا تھا۔ (ایضاً) حدیث حدیث کے وہ بڑے حافظ تھے،ستر صحابہ سے ملاقات کا شرف حاصل تھا ان میں سے ثوبان، ابن عمر،ابن عمروبن العاصؓ،عتبہ بن عبدالسلمیؓ،ابودرداء،معاذ بن جبلؓ،ابوعبیدہؓ ،ابوذر غفاریؓ اورعائشہ صدیقہؓ سے مرسل روایات کی ہیں۔ (تہذیب التہذیب:۳/۱۱۹) فقہ فقہ میں بھی انہیں پورا درک تھا صحابہؓ کرام کی جماعت کے بعد فقہائے شام کے تیسرے طبقہ میں ان کا شمار تھا۔ (ایضاً) حلقہ درس ان کا حلقہ درس بھی تھا،لیکن شہرت سے اس قدر گھبراتے تھے کہ جب حلقہ زیادہ بڑھا تو شہرت کے خوف سے درس وتدریس کی مسند اٹھادی۔ (تذکرۃ الحفاظ:۱/۸۱) تلامذہ ان کے تلامذہ میں بحیر بن سعید ،محمد بن ابراہیم تیمی،ثور بن یزید،حریز بن عثمان عامر بن حشیب،حسان بن عطیہ اورفضیل بن فضالہ وغیرہ لائق ذکر ہیں۔ (تہذیب التہذیب:۳/۱۱۸) کتابت علم انہوں نے اپنے تمام معلومات قلم بند کرلیے تھے،ان کے تلمیذ بحیر کا بیان ہے کہ ان کا سارا علم ایک مصحف میں تھا۔ (تذکرہ الحفاظ:۱/۸۱) ارباب علم کا اعتراف اس عہد کے بڑے بڑے ائمہ ان کے علمی کمالات کے معترف تھے سفیان ثوری کہتے تھے کہ میں خالد بن معدان پر کسی کو ترجیح نہیں دیتا (ایضاً) امام اوزاعی ان کی بڑی عظمت کرتے تھے اورلوگوں کو ان کی لڑکی عبدہ کے پاس بھیج کر ان کے طریقے معلوم کراتے تھے۔ (تہذیب التہذیب:۳/۱۱۵) عبادت اس علم کے ساتھ وہ عمل کی دولت سے بھی مالا مال تھے،ابن حبان ان کو بہترین خدا کے بندوں میں لکھتے ہیں (ایضاً) دن بھر میں ستر ہزار تسبیحیں پڑھتے تھے (تذکرہ الحفاظ :۱/۸۱) عبادت وریاضت کا نشان پیشانی پر تاباں تھا۔ (ابن سعد :۴/۱۶۲) موت کا ذوق موت خاصانِ خدا کے لیے پیام وصل ہے ،اس لیے خالد اس سے خوفزدہ ہونے کے بجائے اس کے شائق رہتے تھے ؛چنانچہ کہتے تھے کہ اگر موت کوئی ایسا علم ہوتی جس کی جانب مسابقت کی جاسکتی ،تو میں سب سے پہلے اس کے پاس پہنچتا اوراس شخص کے سوا جو اپنی قوت سے آگے بڑھ جاتا اورکوئی مجھ سے بازی نہ لے جاسکتا۔ (ایضاً) وفات یزید بن عبدالملک کے عہد میں یہ ذوق پورا ہوا اور ۱۰۳ ھ میں وفات پائی وفات کے دن روزے سے تھے۔ (ایضاً)