انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
فرض قراءت کی ادنی ٰ مقدار کتنی ہے؟ مجالس الابرار میں ہے کہ کم از کم قراء ت کہ جس سے فرض ساقط ہوجائے حضرت امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے نزدیک ایک آیت ہے، اگرچہ سورۂ فاتحہ کی ایک آیت ہو جیسے الحمد للہ رب العالمین ۔ یا چھوٹے دوکلموں سے مرکب ہو، جیسے اللہ تعالیٰ کا قول: ثم نظر، یا کئی کلمات سے مرکب ہو جیسے: فقتل کیف قدر ۔ لیکن اسی پر اکتفاء کرنےوالا واجب کے ترک کی وجہ سے گنہگار ہوتا ہے، اس لئے کہ خاص سورۂ فاتحہ کا پڑھنا واجب ہے اور اس کے ساتھ کسی سورت کا ملانا یا تین آیتوں کا ملانا بھی واجب ہے، اگر قصداً پوری سورۂ فاتحہ نہ پڑھی تو فرض قراءت ہوجانے کی وجہ سے نماز کی فرضیت تو ذمہ سے ساقط ہوجائے گی مگر ترک واجب کی وجہ سے نماز دوبارہ پڑھنا واجب ہوگا، اسی طرح سورت نہیں ملائی تو ترک واجب لازم آیا، لہٰذا نماز کا اعادہ واجب ہوگا، اگر بھول سے یہ واجب ترک ہوا تو سجدۂ سہو کرنے سے نماز صحیح ہوجائےگی، اگر آیت ایک ہی کلمہ کی ہو جیسے: مدھامّتٰن ۔ یا ایک ہی حرف کی ہو جیسے: صٓ، قٓ اور نٓ تو اس میں اختلاف ہے کہ فرض ساقط ہوا کہ نہیں؟زیادہ صحیح یہ ہے کہ امام ابو حنیفہؒ کے نزدیک فرض ساقط نہ ہوگا اور اگر کوئی بڑی آیت جیسے آیت الکرسی یا آیت مداینت، نصف ایک رکعت میں اور نصف دوسری رکعت میں پڑھی تو اس میں اختلاف ہے، بعض کے نزدیک جائز نہیں کہ پوری آیت نہیں پڑھی گئی، مگر عام فقہاء رحمہم اللہ جائز کہتے ہیں، اس واسطے کہ ان آیتوں (آیۃ الکرسی، آیۃ مداینت) کا نصف چھوٹی تین آیتوں سے زیادہ یا برابر ہوجاتا ہے اور صاحبین کے نزدیک کم سے کم قراءت جس سے فرض ساقط ہوجائے چھوٹی تین آیتیں ہیں یا ایک بڑی آیت ہو جو تین چھوٹی آیتوں کے برابر ہو تب ہی فرض ساقط ہوجائے گا، اس لئے کہ قرآن معجز ہے اور کم از کم جس میں اعجاز واقع ہو ایک سورت ہے، جیساکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ "اس جیسی کوئی سورت لاؤ" اور سورتوں میں سب سے چھوٹی سورت سورۂ کوثر ہے اور وہ تین آیات ہیں۔ (فتاویٰ رحیمیہ:۵/۸۹، مکتبہ دارالاشاعت، کراچی)