انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حضرت خارجہ ؓبن حذافہ سہمی نام ونسب خارجہ نام، باپ کا نام حذافہ تھا، نسب نامہ یہ ہے، خارجة بن حذافة بن غانم بن عامر بن عبد الله بن عبيد بن عويج بن عدي بن كعب بن لؤي، القرشي العدوي ، خارجہ زمانۂ جاہلیت کے مشہور شہ سواروں میں تھے، اور تنہا ہزار پر بھاری تھے۔ (اسد الغابہ:۲/۷۹) اسلام فتح مکہ میں مشرف باسلام ہوئے۔ (اصابہ:۲/۸۴) فتح مصر عہد فاروقی میں جب مصر پر فوج کشی ہوئی اوراس کی تسخیر میں زیادہ عرصہ لگا، تو عمروبن العاص نے دارلخلافہ سے مزید امداد طلب کی، حضرت عمرؓ نے خارجہ ،زبیر بن عوام اورمقداد ؓبن اسود کو فوج دیکر روانہ کیا، (اسد الغابہ:۲/۷۹) ان میں سے ہر ایک ہزار پر بھاری تھا، ان لوگوں کے پہنچنے کے بعد نہایت آسانی کے ساتھ فتح ہوگیا، فتح کے بعد عمرو بن العاص حذیفہ کو مصر کا حاکم بنا کر خود اسکندریہ کی طرف بڑھے (فتوح البلدان بلاذری:۳۲) اسکندریہ لینے کے بعد لوٹے تو حذیفہ کو مصر کے عہدۂ قضا پر مامور کیا۔ (ابن سعد،۴،ق۱:۱۳۸) شہادت جنگِ صفین وغیرہ کے بعد جب خارجیوں نے حضرت علیؓ ،امیر معاویہ اورعمرو بن العاصؓ کا خاتمہ کرنا چاہا تو تین خارجیوں نے تینوں کے قتل کرنے کا بیڑا اٹھایا،عمروبن العاصؓ کا قاتل مصر پہنچا اورپچھلے پہر مسجد میں چھپ کر بیٹھ گیا تاکہ جب عمرو ؓبن العاص نماز پڑہنے کے لیے نکلیں تو ان کا کام تمام کردے،مگر اس دن عمرو بن العاصؓ کی طبیعت کچھ ناساز تھی، اس لیے ان کے بجائے حذافہ نماز پڑھانے کے لیے آئے، قاتل کو اندھیرے میں شناخت نہ ہوسکی اوراس نے حذافہ کو عمرو بن العاص سمجھ کر قتل کردیا ،یہ واقعہ رمضان ۴۰ھ کا ہے۔ (تہذیب التہذیب) فضل و کمال فضل وکمال کے لیے مصر کے عہدۂ قضا کی سند کافی ہے،عبداللہ بن ابی مرہ اورعبداللہ بن جبیر نے ان سے روایت کی ہے۔ (تہذیب الکمال:۹۹)