انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
قبر میں اینٹ، پتھر اور لوہا وغیرہ لگانا کیسا ہے؟ اس بارے میں چند صورتیں ہیں:(۱) قبر کے اندر میت کے اطراف میں بلا ضرورت لکڑی کے تختے، پتھر، سیمنٹ کی اینٹ، لوہا اور بھٹی میں پکی ہوئی اینٹ لگانا مکروہ تحریمی ہے۔ (۲) اگر زمین نرم ہو یا اس میں نمی ہو اور قبر گرنے کا خطرہ ہو تو بقدر ضرورت مذکورہ اشیاء لگانے کی اجازت ہے، اگر لکڑی ، پتھر یا سیمنٹ کی اینٹ سے ضرورت پوری ہوجائے تو بھٹی کی اینٹ اور لوہے سے احتراز کیاجائے، اس لئے کہ ان میں آگ کا اثر ہے، پتھر اور سیمنٹ کی اینٹ میں یہ قباحت نہیں، ایسی ضرورت کے وقت لکڑی ، پتھر اور لوہے کے تابوت میں رکھ کر دفن کرنے کی بھی گنجائش ہے، البتہ لوہے کے تابوت سے حتی الامکان احتراز لازم ہے، ہر قسم کے تابوت میں بہتریہ ہے کہ نیچے مٹی بچھالی جائے اور میت کی دونوں طرف کچی اینٹیں لگادی جائیں اور ڈھکن کے اندرکی طرف مٹی سے لیپ دی جائے۔ (۳)میت کے اوپر کی طرف یعنی قبر کا شق پاٹنے میں بلاضرورت بھی لکڑی، پتھر، سیمنٹ کے سلیپ اور لوہا وغیرہ لگانا جائز ہے۔ (۴) اوپر سے قبر کو مٹی سے لیپنے کی گنجائش ہے مگر احتراز بہتر ہے۔ (۵) قبر کے اوپر سیمنٹ کا پلاسٹر اور کسی بھی قسم کی اینٹ لگانا جائز ہے، پلاسٹر اور بناء کی ممانعت صراحتاً حدیث میں وارد ہے، اینٹ لگانا بھی بناء میں داخل ہے جو بغرض زینت حرام ہے اور بغرض استحکام مکروہ تحریمی ہے، جو گناہ میں حرام ہی کے برابر ہے، البتہ درندوں کے خوف سے کچی اینٹ لگانے کی گنجائش ہے۔ احسن الفتاویٰ:۴/۱۸۷، زکریا بکڈپو دیوبند۔