انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** اہلِ کش اور حریث بن قطنہ کی غداری مہلب جب خراسان کے دارالسلطنت مرو میں آکر وہاں سے ماورالنہر یعنی شہر کش کی طرف روانہ ہوا تومرو میں اپنے لیئے مغیرہ کواپنی طرف سے امیرمقرر کرگیا تھا؛ ابھی کش کا محاصرہ جاری تھا کہ مہلب کے پاس مغیرہ کے فوت ہونے کی خبر پہنچی، مہلب نے اپنے بیٹے یزدی کوجومہلب کے پاس موجود تھا، مرو کا حاکم مقرر کرکے تیس آدمیوں کے ساتھ مرو کی طرف روانہ کیا، یزید جب بست کے ایک درّے میں پہنچا تووہاں پانچ سوترکوں سے مڈبھیڑ ہوگئی؛ انھوں نے تمام مال واسباب جوان کے ہمراہ تھا طلب کیا، یزید نے انکار کیا، آخر یزید کے کسی ہمراہی نے کچھ توھڑا سامال دیکر ان ترکوں کورضامند کرلیا؛ لیکن وہ یہ مال لے کرکچھ دور چلے گئے اور پھرلوٹ کرآئے کہ ہم تمام مال واسباب کولیے بغیر نہ چھوڑیں گے۔ یزید نے انھیں تیس آدمیوں سے ان کا مقابلہ کیا ان کے سردار کومارڈالا اور سب کوبھگادیا، مرو میں پہنچ کریزید اپنے بھائی کی جگہ حکومت کرنے لگا، اس واقعہ کے چند ہی روز کے بعد مہلب اہلِ کش سے صلح کرکے لوٹا، اس مصالحت میں یہ بات بھی طے ہوگئی تھی کہ اہلِ کش اپنے بادشاہ کے لڑکوں کومسلمانوں کے سپرد کردیں اور یہ لڑکے بطورِ ضمانت اس وقت تک مسلمانوں کے زیرحراست رہیں جب تک مقررہ رقم جزیہ اہل کش مسلمانوں کی خدمت میں حاضر کریں، مہلب اپنی طرف سے حریث بن قطنہ کووہاں زرِفدیہ یاجزیہ وصول کرنے اور لڑکوں کوواپس دینے کی غرض سے چھوڑ آیا تھا، مہلب جب کش سے روانہ ہوکر بلغ پہنچا تواس نے حرث بن قطنہ کوایک قاصد کے ذریعہ اطلاع دی کہ تم زرفدیہ لے کرلڑکوں کواس وقت تک نہ چھوڑنا جب تک تم خود سرزمین بلخ میں نہ پہنچ جاؤ، مدعا اس سے مہلب کا یہ تھا کہ جودقت راستے میں یزید کوپیش آئی تھی وہی مصیبت حریث کوپیش نہ آئے، حریث نے یہ خط اہلِ کش کودکھایا اور کہا کہ اگرتم فوراً زرِجزیہ مجھ کودیدو تومیں تمہارے لڑکوں کویہیں تمہارے سپرد کردوں گا اور امیرمہلب سے کہہ دوں گا کہ آپ کا خط آنے سے پہلے میں روپیہ لے کرلڑکوں کوواپس دے چکا تھا، اہلِ کش نے فوراً روپیہ ادا کردیا اور لڑکے واپس لے لیے، راستے میں ترکوں نے حریث کے ساتھ بھی وہی برتاؤ کیا جویزید کے ساتھ کیا تھا، لڑائی ہوئی بہت سے آدمی حریث کے مارے گئے، بہت سے ترکوں نے گرفتار کرلیے اور پھران گرفتاروں کو زرِفدیہ لے کرواپس کیا، جب مہلب کے پاس حریث بن قطنہ پہنچا تواس نے اپنے حکم کی خلاف ورزی کی سزا میں بیس کوڑے لگوائے، اس سزا کے بعد حریث نے لوگوں کے سامنے مہلب کے مارڈالنے کی قسم کھائی، مہلب کواس کا حال معلوم ہوا تواس نے حریث کے بھائی ثابت بن قطنہ کوبلاکرنرمی کے ساتھ سمجھایا اور حریث کواپنے سامنے بلوایا، حریث نے مہلب کے سامنے بھی اپنی گستاخانہ قسم کا اعادہ کیا، مہلب نے چشم پوشی کی راہ سے رخصت کردیا، حریث وثابت اب اپنے دل میں ڈرے اور اپنے تین سوہمراہیوں کولے کرمہلب کے پاس سے بھاگ گئے اور سیدھے موسیٰ بن عبداللہ بن خازم کے پاس مقامِ ترمذ میں پہنچ گئے، موسیٰ بن عبداللہ بن حاز کا حال اوپر پڑھ چکے ہو کہ اس نے اپنی ایک الگ خود مختار حکومت قائم کرلی تھی اور خراسان کے امیروں سے برسرپرخاش رہتا تھا یہ واقعہ سنہ۸۲ھ کا ہے۔