انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** ابوداؤد ؒ کی روایات کا درجہ جس حدیث کوامام ابوداؤد روایت کریں اور اس پر کوئی جرح نہ کریں تووہ حدیث صالح للاستدلال شمار ہوگی، محدثین کے ہاں ابوداؤد کاسکوت بڑا وزن رکھتا ہے "مَالَمْ یُذْکَرُ فِیْہِ شَیْءً فَھُوَ صَالِحٌ" (تدریب الراوی:۵۵) صحت کے اعتبار سے پھر اس کے کئی درجے ہوسکتے ہیں، اس میں صحیح اور حسن (نیل الاوطار:۱/۱۵) دونوں کا احتمال ہے، آپ نے فرمایا میں نے اس کتاب میں کوئی ایسی حدیث نہیں لی جس کے ترک پر سب کا اتفاق ہو (مرقات:۱/۲۲) ابنِ جوزیؒ نے سنن ابی داؤد کی نواحادیث کوموضوع کہا ہے، علامہ سیوطیؒ نے ان میں سے چار کا جواب القول الحسن فی الذب عن السنن میں دیا ہے، باقی پانچ کے جواب میں یہ کہنا کافی ہے کہ ابنِ جوزیؒ نقد روایات میں بہت متشدد ہیں؛ سوان کی جرح حجت نہیں، صحیح یہ ہے کہ سنن ابی داؤد موضوع احادیث سے بالکل پاک ہے (الحطہ:۱۱۶) ہاں امام احمد قیاس پر ضعیف حدیث کوبھی ترجیح دیتے ہیں؛ جیسا کہ امام ابوحنیفہ کا مذہب ہے؛ سواس میں اگرضعیف روایات بھی ہیں توا سپر تعجب نہ ہونا چاہیے، مجتہد کوکبھی ان کی ضرورت بھی پڑجاتی ہے؛ تاہم یہ ہے کہ آپ نے کوئی حدیث متروک الحدیث راوی سے نہیں لی۔