انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** نصاریٰ اوپرہم لکھ چکے ہیں کہ عربوں سے دوسری قوموں کے علقات کے جوتین بڑے ذریعہ تھے ان میں ایک عیسائیت بھی تھی، جزیرۂ عرب میں اس کی ابتداء کب اور کس طرح ہوئی، ا س کوسب سے پہلے عرب کے کن قبائل نے قبول کیا، صحیح طور سے ان کی نشاندہی مشکل ہے، تاہم عرب کے نصاریٰ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ماننے والوں کوعیسائی اور نصرانی دونوں کہتے ہیں، نصاریٰ اسی نصرانی کی جمع ہے، جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نام کی طرف ان کی نسبت ہوتی ہے توعیسائی کہے جاتے ہیں اور جب آپ کے وطن ناصرہ کی طرف نسبت ہوتی ہے تونصرانی کہلاتے ہیں) کی تاریخ سے اتنا پتہ چلتا ہے کہ یہود کے برخلاف جزیرہ میں ان کی آمد اور عیسائیت کی ترویح وترقی کے اسباب زیادہ ترسیاسی اور کسی حد تک تبلیغی اور تجارتی تھی، یہود یاتویہاں ہجرت کے کرکے آئے تھے، یاتجارت کی غرض سے آئے اور پھریہاں آکر آباد ہوگئے، جس کی وجہ سے یہودیت کوفروغ ہوا، اس کے برعکس یہاں عیسائیت کی ابتاد اور اس کی اشاعت زیادہ ترحکومت کے سایہ میں ہوئی، تجارتی آمدورفت سے بھی کسی قدر اس میں مدد ملی اور عیسائی مشنریوں اور پادریوں نے بھی اس کی اشاعت میں حصہ لیا؛ مگریہ سب حکومت کے کارندے تھے، تاریخ سے یہ بالکل پتہ نہیں چلتا کہ خود عیسائیوں کا کوئی طبقہ یاقبیلہ کہیں باہر سے ہجرت کرکے جزیرہ میں آیا ہو اور یہاں بس گیا ہو، اس لیے یہ سمجھنا چاہیے کہ عرب میں جوعیسائی تھے وہ سب خالص عربی النسل تھے۔ عرب کے پڑوس میں روم وحبشہ دوعیسائی حکومتیں قائم تھیں، جن کے اثر سے یہاں عیسائیت کوفروغ ہوا، اس لیے پہلے ان کے اور عربوں کے تعلقات پرایک سرسری نظر ڈال لینی چاہیے۔