انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** نبی کے شرائط اس کے علاوہ منصب نبوت کے لیے کچھ ایسے شروط،لوازم اورخصوصیات بھی ہیں جو اس کے ضروری اجزاء اورعناصر ہیں۔ (۱)سب سے پہلی بات یہ ہے کہ اس کا تعلق پر اسرار عالم غیب سے ہو، وہ غیب کی آوازیں سنتا ہو، غیب کی چیزیں دیکھتا ہو، غیب سے علم پاتا ہو، عالم ملکوت کی تائید اس کے ساتھ ہو،روح القدس (جبرئیل امین)اس کا ہم سفیر وہمنوا ہو۔ (۲)اللہ تعالی نے اس کو تمام بندوں میں سے اس کے لیے چنا ہو کہ وہ اس بلند منصب پر سرفراز ہو۔ (۳)اس سے خدا کے حکم سے عجیب وغریب اورحیرت انگیز تصرفات(چیزیں اور کام) صادر ہوں،جن سے اس کا مقبولِ بارگاہ ہونا ثابت ہو۔ (۴)فضائل اخلاق کے پھولوں سے اس کا دامن بھرا ہو اورہر قسم کے گناہ کے خس وخاشاک سے پاک و صاف ہو کہ گندے ہاتھوں سے میلے کپڑے پاک وصاف نہیں ہوسکتے۔ (۵)وہ لوگوں کو خدا اور عالم غیب پر یقین کی دعوت اورفضائل واخلاق کی تعلیم دے اور روز الست کا بھولا ہوا عہد ان کو یاد دلائے۔ (۶)نہ صرف تعلیم؛بلکہ اس میں یہ قوت ہو کہ وہ شریروں کو نیک اور گمراہوں کو راست (درست) بنادے اور جو خدا سے بھاگتے ہوں ان کو پھیر کر پھر اس کے آستانہ پر لے آئے۔ (۷)اپنے سے پہلے خدا کی طرف سے آئے ہوئے صحیح اصول کو انسانی تصرفات سے پاک وصاف کرکے پیش کرے۔ (۸)اس کی دعوت،جدوجہد اورتعلیم وتلقین سے مقصود کوئی دنیاوی معاوضہ، شہرت، جاہ طلبی دولت مندی، قیام سلطنت وغیرہ نہ ہو؛بلکہ صرف خدا کے حکم کی بجا آوری اورخلق خدا کی ہدایت ہو۔ یہ نبوت ورسالت کے وہ اوصاف اور لوازم ہیں جو دنیا کے تمام پیغمبروں میں یکساں پائے جاتے ہیں،مذاہب عالم کے صحیفوں (اللہ کی کتابیں)پر ایک نظر ڈالنے سے یہ حقیقت منکشف اورآشکار ہوجاتی ہے ،خصوصاً قرآن پاک نے جو دنیا کی نبوت کا سب سے آخری اورسب سے مکمل صحیفہ ہے اور جس نے نبوت ورسالت کی حقیقت اورشرائف ولوازم کی سب سے بہتر تشریح کی ہے۔ سورہ انعام کی آیت نمبر:۱۰/میں اکثر پیغمبروں کا ذکر کرکے یہ حقائق بیان کئے۔