انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** موسی بن نصیر اندلس میں اسی اثناء میں امیر موسی بن نصیر اندلس میں معہ اپنی فوج کے داخل ہوا کوٹ جولین کو طارق صوبۂ اندولسیہ کے انتظام پر چھوڑگیاتھا سب سے پہلے کونٹ جولین نے امیر موسی کا استقبال کیا اور اس کو طارق سے اس لیے ناراض دیکھ کر کہ طارق نے حکم کے خلاف پیش قدمی کیوں کی،مؤدبانہ عرض کیا کہ ابھی بہت سےضروری شہر اور مغربی صوبے باقی رہ گئے ہیں ،آپ طلیطلہ تک شہروں کو فتح کرتے ہوئے جائیں تو خطرہ بالکل دور ہوجائےگا،موسی بن نصیر نے اسی رائے پر عمل کیا اور طلیطلہ تک شہروں کو فتح کرتاہوا چلاگیا،امیر موسی کے وارد اندلس ہونے کی خبر سن کرطارق بھی طلیطلہ کی جانب واپس ہوا اور طلیطلہ میں موسی وطارق کی ملاقات ہوئی موسی نے طارق کو حکم کی تعمیل نہ کرنےپر زجر وتوبیخ کیا اور چند روز کے لیےطارق کو قید بھی کردیا مدعا یہ تھا کہ نہ صرف طارق بلکہ دوسرے سرداروں کو بھی یہ معلوم ہوجائے کہ ماتحت کے لیے افسر کا حکم کی تعمیل کرنا کس قدر ضروری ہے اس تنبیہ کے بعد امیر موسی بن نصیرنےطارق کو ایک زبردست فوج دے کر آگے روانہ کیا اور خود طارق کے پیچھے روانہ ہوا امیر موسی ان معاہدوں کی تصدیق کرتا جاتا تھا،طارق وموسی اندلس کے شمال اور شمالی ومغربی شہروں کے فتح کرنے میں مصروف ہوئے اور موسی بن نصیرکے بیٹے عبدالعزیز بن موسی نے جنوبی ومشرقی علاقے کو فتح کرنا شروع کیا،شاہ لرزیق کا سردار تدمیر جو جنوبی ومشرقی علاقے میں فوج جمع کرکے عبدالعزیز کے مقابلہ پر آیا،بہت سی لڑائیاں ہوئیں ؛مگر تدمیر کھلے میدان میں عبدالعزیز کا مقابلہ نہ کرسکا،وہ پہاڑوں میں چھپتا چھپاتا پھرتا تھا اور موقعہ پاکر کمین گاہ سے حملہ آور ہوتا تھا آخر عبدالعزیز اور تدمیر کے درمیان صلح ہوگئی،عبدالعزیز نے ایک چھوٹا سا علاقہ تدمیر کو دےدیا جس پر وہ حکومت کرنے لگا،یہ شرط قرار پائی تھی کہ تدمیر حکومت اسلامیہ کے دشمنوں کو اپنے یہاں پناہ نہ دےگا اور مذہبی آزادی کو بہر طور قائم رکھے گا ادھر طارق اور موسی نے بھی ہر ایک شہر سے نہایت آسان شرائط پر معاہدے کیے جن کا خلاصہ یہ تھا کہ عیسائیوں کو مذہبی آزادی حاصل رہےگی ان کے گرجاؤں کو کوئی نقصان نہیں پہچایا جائےگا،عیسائیوں اور یہودیوں کے تمام معاملات انہی کی مذہبی کتابوں اور مذہبی عدالتوں کے ذریعے طے ہوں گے جو شخص اسلام قبول کرنا چاہے اس کو کوئی عیسائی منع نہ کرسکےگا عیسائیوں کی جان ومال اور املاک کی حفاظت کی جائے گی،طارق وموسی نے اپنے لشکریوں کو یہ بھی حکم دے رکھا تھا کہ غیر مصافی لوگوں سے بالکل تعارض نہ کیا کریں بوڑھوں ،بچوں اور عورتوں کو ہر گز قتل نہ کیا جائے،صرف ان لوگوں کو قتل کیا جائے جو مسلح ہوکر میدان جنگ میں آجائیں اور مسلمانوں کا مقابلہ کریں۔ طارق وموسیشمالی ومغربی صوبوں کو فتح کرتے ہوئے جبل البرتات تک پہنچے جبل البرتات کو عبور کرکے ملک فرانس میں داخل ہوئے فرانس کا جنوبی علاقہ فتح کرنے کے بعد لشکر اسلام موسم سرما کی شدت اور سامان رسد کی نایابی کے سبب واپس جبل البرتات پر آیا اور موسی بن نصیر نے ارادہ کیا کہ آئندہ سال ملک فرانس کو فتح کرکے آسٹریلیا واٹلی وبلقان کو فتح کرتا ہوا قسطنطنیہ پہنچوں گا واپس آکر شمال ومغربی صوبہ جلیفیہ یا گلیشیا جو ابھی تک مفروروں کے لیے جائے امن تھا فتح کیا۔