انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** لباس وطعام ملک عرب میں نہ ریشم پیدا ہوتا ہے نہ کپاس ،یہ چیزیں اگر بعض صوبوں میں پیدا ہوتی ہیں تو بہت قلیل مقدار میں اورملکی ضروریات کے لئے ناکافی،یمن میں قدیم ایام سے پارچہ بانی کا رواج ہے، عام طور پر اہل عرب کا لباس بہت ہی سادہ رہا ہے،گاڑھے کے کرتے میں چمڑے کےپیوند لگا کر پہننا معمولی بات تھی، بعض اشخاص چمڑے کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں کو سوئی کے ٹانکوں سے جوڑ کرچادر بنالیتے تھے اوریہ چادر بلا تکلف اوڑھنے اوربچھانے کے لئے کام آتی تھی،اونٹ اوربھیڑ کے بالوں سے بھی کپڑے بُنے اورتیار کئے جاتے تھے اورزیادہ تر انہیں کمبلوں کے خیمے اورفرش بنائے جاتے تھے،ڈھیلے ڈھیلے اورنیچے کرتے تہہ بند اورسرپر رومال یا عمامہ کا رواج تھا،عود ،عنبر،لوبان،کافور وغیرہ خوشبویات سے بھی وہ واقف تھے،اہل عرب کی خوراک بھی بہت سادہ اوربے تکلفانہ ہوتی تھی،خراب اور بد مزہ کھانوں پر بھی وہ قناعت کرلیتے تھے،گوشت کو سب سے زیادہ قیمتی اورلذیذ غذا سمجھتے تھے،دودھ،گوشت اور چنا وغیرہ غلہ عام طور پر تمام ممالک کی غذا تھی،پنیر،ستو،کھجور،روغن زیتون،حریرہ وغیرہ کا بھی استعمال کرتے تھے،ندّیاں بھی جو اس ملک میں بکثرت ہوتی ہیں کھاتے تھے ،سو سمار بھی پکا کر خوب مزے سے کھاتے تھے،کھانا کھانے کے آداب بھی بہت ادنی درجہ کے تھے جن کا اندازہ ان احکام نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے بخوبی ہوسکتا ہے جو کھانے پینے کے متعلق احادیث میں موجود ہیں اورجن میں بہت سی بد تمیزیوں سے منع کیا گیا ہے اورانسان کو دستر خوان پر بسیار خوری،بے شرمی، کثیف المزاجی اوراناپ شناپ باتوں سے باز رہنے کی تاکید کی گئی ہے۔