انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** عبدالرحمن بن عبداللہ غافقی عبدالرحمن غافقی جس شجاعت وبہادری اور احتیاط کے ساتھ لشکر کو قتل وبربادی ہونے سے بچاکر لایا ہے اس کی تعریف عام طور پر مؤرخین نے لکھی ہے جنگ طولوز جس میں امیر سمح شہید ہوئے ۱۰۲ھ میں وقوع پذیر ہوئی میدان طولوز سے ناربون تک آتے ہوئے راستہ میں عیسائی آبادیوں ن جابجا اس لشکر کو لٹنا اور قتل کرنا چاہا ان عیسائیوں کا خیال تھا کہ جس طرح ہزیمت خوردہ لشکر کو گنوار لوٹ لیا کرتے ہیں اسی طرح ہم اس کے تباہ کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے مگر ان کو یہ معلوم نہ تھا کہ فرانسیسیوں کی دس گنی جرار فوج بھی اس پر حملہ آور ہونے اور تعاقب کرنے کی جرأت نہ کرسکی تھی چنانچہ راستے میں کئی جگہ لڑائیں ہوئیں اور ہر جگہ عیسسائیوں کو فرار ہونا پڑا شہر ناربون میں پہنچ کر امیر عبدالرحمن غافقی نے اپنی حالت کو درست کیا اور اس صوبے سے خراج اور مال غنیمت لےکر جبل البرتات کے ان کو ہی قبائل کی سرکوبی کی جو امیر سمح کے شریک ہونے اور طونور سے مسلمانوں کے واپس ہونے کی خبر سن کر بغاوت وشرارت پر آمادہ ہوگئے تھے ان کو ہی قبائل کو درست کرکے امیر عبدالرحمن اندلس میں واپس آیا،جس وقت امیر سمح ملک فرانس پر حملہ کرنے کے لیے روانہ ہوئے تھے تو اپنی جگہ عنبسہ بن سحیم کلبی کو اندلس ک حاکم مقرر کرگئے تھے ،عنبسہ نے یہ سن کر کہ عبدالرحمن غافقی کو ہی قبائل سے جنگ کرنی پڑی ہے فوراً اندلس سے کمک روانہ کی مگر اس کمک کے پہنچنے سے پہلے ہی عبدالرحمن فارغ ہوچکے تھے اندلس میں واپس آکر فوجی انتحاب کے موافق عبدالرحمن غافقی ہی ک وامیر اندلس تسلیم کیاگیا۔