انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** شہرسَامرا خلیفہ معتصم ایک فوجی آدمی تھا اس کی توجہ فوج کی طرف زیادہ مبذول ہوئی، اس کے پیش رَو خلفاء عباسیہ عام طور پر خراسانیوں کے زیادہ قدردان تھے اور انہوں نے عربی فوج پربہت ہی کم اعتماد کیا تھا؛ اگرچہ خراسانیوں کی طرف سے بھی ان کوبار بار خطرے پیش آئے؛ لیکن پھربھی بحیثیت مجموعی انہوں نے اہلِ عرب کے مقابلے میں خراسانیوں اور ایرانیوں ہی پرزیادہ اعتماد کیا؛ لہٰذا فوج میں سے عربی عنصر کم ہوتے ہوتے بہت ہی کم ہوگیا تھا، معتصم باللہ نے فوج کی تربیت وتنظیم کی جانب شروع ہی میں توجہ مبذول کی، اس نے ذغانہ واشروسنہ کے علاقوں سے نرکوں کوبھرتی کرایا۔ ان ترکوں کی جنگ جوئی وصعوبت کشی اس کوبہت پسند تھی اب تک فوج میں عربی وایرانی دوہی قسم کے لوگ ہوتے تھے اور ترکوں سے برابر سرحد پرلڑائی جھگڑے برپا رہتے، کبھی ترک سردار باج گذار بن جاتے کبھی باغی ہوکر مقابلہ پرآتے اور فوجی طاقت سے مغلوب ومحکوم بنائے جاتےان پریہ اعتماد نہیں کیا گیا تھا کہ ان کوفوج میں بھرتی کیا جاتا، معتصم نے ان کواپنی فوج میں اس کثرت سے بھرتی کیا اور ترکوں کواس قدر فوجی عہدے دیئے کہ تعداد کے اعتبار سے بھی ترکی فوج ایرانی فوج کے مدِّمقابل بن گئی، عربی قبائل کم ہوتے صرف مصرویمن کے قبائل خلیفہ کی فوج میں باقی رہ گئے تھے، خلیفہ نے تمام عربی النسل دستو کوملاکر ایک فوج الگ تیار کی اور اس کا نام مغاربہ رکھا۔ سمرقند وفرغانہ واشروستہ کے ترکوں کی فوج جوسب سے زیادہ زبردست اور بڑی فوج تھی اُس کا نام فراغنہ تجویز کیا، خراسانی لشکر کولشکر فراغنہ سے رقابت پیدا ہوئی، خلیفہ معتصم نے چونکہ بڑے شوق سے ترکوں کی جدید فوج قائم کی تھی، ان کے گھوڑے بھی زیادہ اچھے تھے، ان کی تنخواہیں اور وظیفے بھی دوسروں سے زیادہ تھے، اس لیے خراسانیوں نے بغداد میں اُن سے لڑائی جھگڑے شروع کردیئے، معتصم باللہ نے یہ رنگ دیکھ کربغداد سے نوّے (۹۰) میل کے فاصلے پردجلہ کے کنارے نہرقاطون کے مخرج کے قریب لشکرفراغنہ کی چھاؤنی قائم کی، وہیں اس نے ایک قصر اپنے رہنے کے لیے تعمیر کیا، فوج کے لیے مکانات بنوائے، بازار وجامع مسجد وغیرہ تمام ضروری عمارات بنواکر اور ترکوں کوآباد کرکے خود بھی اس نوتعمیر شہر میں چلاگیا۔ اس کا نام سرمن رائے رکھا جوکثرتِ استعمال سے سامرا مشہور ہوگیا، اس شہر کی تعمیر سنہ۲۳۰ھ میں ہوئی اور اسی سال بجائے بغداد کے سامرا دارالخلافہ بن گیا، دارالخلافہ ہونے کی وجہ سے چند ہی روز میں سامرا کی رونق وآبادی بغداد کے مدِّمقابل بن گئی اور عربی وخراسانی عنصر کی بجائے ترکی عنصر دارالخلافہ اور خلیفہ پرمستولی ہوگیا؛ اسی سال محمد بن علی رضا بن موسیٰ بن کاظم بن جعفر صادق فوت ہوکر بغداد میں مدفون ہوئے۔