انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** معاویہ بن یزید معاویہ بن یزید کی کنیت ابولیلیٰ اور ابوعبدالرحمن تھی، معاویہ کی وفات کے وقت اس کی عمر بیس سال اور چند ماہ تھی، یہ جوان صالح اور عابد زاہد شخص تھا، اہلِ شام نے یزید کی وفات کے وقت اس کے ہاتھ پربیعت کی، حصین بن نمیر جب لشکرِ شام اور بنواُمیہ کولیے ہوئے دمشق پہنچا ہے تومعاویہ بن یزید کے ہاتھ پربیعت ہوچکی تھی، معاویہ اپنی خلافت اور لوگوں سے بیعت لینے کا خواہشمند نہ تھا، وہ کچھ بیمار بھی تھا اور اس حالتِ بیماری ہی میں اس کے ہاتھ پر بیعت کی گئی، اس نے لوگوں کے اصرار سے مجبور ہوکر بیعت لی اور صرف چالیس روز یادوسری روایت کے موافق دوماہ اور تیسری روایت کے موافق تین ماہ خلافت کرکے فوت ہوا، اس قلیل مدت میں کوئی قابل تذکرہ کام نہ کرسکا، معاویہکے مرض نے جب ترقی کی تولوگوں نے کہا کہ اپنے بعد کسی کوخلافت کے لیئے نامزد کردو، معاویہ نے کہا کہ میں پہلے ہی اپنے اندر خلافت کی طاقت نہ پاتا تھا، تم لوگوں نے زبردستی مجھ کوخلیفہ بنایا، میں نے سوچا کہ کوئی شخص عمرفاروق کی مانند مل جائے تواس کوخلافت سپرد کردوں؛ لیکن نہیں ملا؛ پھرمیں نے چاہا کہ جس طرح عمرفاروق نے چند شخصوں کونامزد کردیا تھا کہ ان کے بعد وہ خلیفہ کومنتخب کریں؛ اسی طرح میں بھی چند شخصوں کونامزد کردوں؛ لیکن میری نگاہ میں ایسے اشخاص بھی نہیں آئے؛ لہٰذا میں اب اس معاملہ میں کچھ نہیں کہتا، تم کواختیار ہے جس کوچاہو خلیفہ بناؤ، مجھے کوئی سروکار نہیں، یہ کہہ کرمعاویہ نے اپنے محل سرائے کا دروازہ بند کرالیا اور اس کے بعد اس کا جنازہ ہی محل سرائے سے نکلا۔