انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنات سے ملاقات طائف سے واپس ہوتے ہوئے آپﷺ نے چند روزمقام نخلہ میں قیام فرمایاجو مکہ سے ایک رات کی مسافت پر واقع ہے، دوران قیام ایک رات نماز تہجد میں آپﷺ نے پہلی رکعت میں سورۂ رحمٰن اور دوسری میں سورۂ جن تلاوت فرمائی، اتفاق سے ملک شام کے مقام نصیبین (بروایت دیگر نینویٰ ) کے سات جنو ں کا ادھر سے گذر ہوا ، وہ حضور ﷺ کی قرأت سن کر ٹھہر گئے اور غور سے سننے لگے، صاحب الروض نے ان جِنوں میں سے پانچ کے نام منشی ، ناشی ، شاصر ، ناصر اور الاحقب لکھے ہیں ؛لیکن طبری نے آٹھ نام اس طرح دئے ہیں ، حس ، مس ، شاصر ، ناصر ، اینا ، الارد ، انین ، احقم،ایک روایت ہے کہ جِنوں نے کھڑے ہوکر قرآن سنا اور پھر چلے گئے ، آپﷺ کو ان کی آمد کا بالکل علم نہیں ہوا یہاں تک کہ سورۂ جِن کی آیات نازل ہوئیں، دوسری روایت ہے کہ جِن نماز کے بعد ظاہر ہوئے ، حضور ﷺ نے انھیں ایمان کی دعوت دی اور انھوں نے قبول کرلی ، آپﷺ نے انھیں اسلام کی دعوت کو عام کرنے کی تلقین کی ، روایت ہے کہ جِنّات کی قوم یہودی مسلک پر تھی ؛لیکن اِن جِنوں کے اسلام قبول کرنے کے بعد بہت بڑی تعداد نے اسلام قبول کرلیا، جنا ت کا آپﷺ کے پاس آنے کا ذکر قرآن مجید میں دو جگہ آیا ہے ، ایک سورۃ الاحقاف میں اور دوسرے سورہ ٔجن میں ، سورۃ الاحقاف کی آیا ت میں فرمایا گیا : " اور جب کہ ہم نے آپ کی طرف جنوں کے ایک گروہ کو پھیرا کہ وہ قرآن سنیں تو جب وہ (تلاوت ) قرآن کی جگہ پہنچے تو انھوں نے آپس میں کہا کہ چپ ہوجاؤ پھر جب اس کی تلاوت پوری کی جاچکی تو وہ اپنی قوم کی طرف عذاب الٰہی سے ڈرانے والے بن کر پلٹے، انھوں نے کہا: اے ہماری قوم ہم نے ایک کتاب سنی ہے جو موسیٰ ؑ کے بعد نازل کی گئی ہے، اپنے سے پہلے کی تصدیق کرنے والی ہے، حق اور راہ راست کی طرف رہنمائی کرتی ہے ، اے ہماری قوم ! ا ﷲ کے داعی کی بات مان لو اور اس پر ایمان لے آؤ، اﷲ تمھارے گناہ بخش دے گا اور تمھیں دردناک عذاب سے بچائے گا" (الاحقاف :۲۹۔ ۳۱) سورۂ جن کی آیات میں فرمایاگیا : " (ا ے پیغمبر )لوگوں سے کہہ دو کہ میرے پاس وحی آئی ہے کہ جنوں میں سے ایک جماعت نے اس کتاب کو سنا تو کہنے لگے کہ ہم نے ایک عجیب قرآن سنا ہے جو بھلائی کا راستہ بتاتا ہے تو ہم اس پر ایمان لے آئے اور ہم اپنے پروردگار کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنائیں گے" ( سورہ جن :۱ - ۲)