انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** عفو عام کا اعلان اس کے بعدحضوراکرم ﷺنے مسجد حرام میں جمع ہونے والے افراد سے پوچھا :اے گروہ قریش ! تمہیں کچھ معلوم ہے کہ میں تمہارے ساتھ کیا سلوک کرنے والا ہوں ، سب نے جواب دیا آپﷺ شریف النفس بھائی اور شریف النفس بھائی کے فرزند ہیں، آپﷺ سے خیر ہی کی توقع ہے، حاضرین میں ظالم، سفاک و قاتل بھی تھے اور حضور ﷺ کو طرح طرح کی تکا لیف دینے والے بھی تھے ،جو راستہ میں کانٹے بچھا یا کرتے ، بیت اللہ میں عبادت سے روکنے والے بے بس مسلمانوں پر ظلم ڈھانے والے، شعب ابو طالب میں دانہ پانی بند کرنے والے ، دوسروں کو لڑائی پر اکسا کر مدینہ پر حملہ کرنے والے غرض کہ ہر طرح کے بد خواہ اور ظالم موجود تھے جو آج بہ حیثیت مجرم سر جھکائے حضور ﷺ کے سامنے کھڑے تھے اور انہیں توقع تھی کہ ان کے مظالم کا جواب ان کا قتل ہی ہوگا ، لیکن ہمت کر کے انہوں نے جواب دیاکہ آپﷺ سے خیر ہی کی توقع ہے ، یہ جواب سن کر رحمۃ للعالمین نے فرمایا: " آج تم سب کے سب آزاد ہو ، تم سے کوئی باز پرس نہیں ، اللہ تعالیٰ بھی تم کو معاف فرمائے ، وہ سب سے بڑھ کر رحم فرمانے والا ہے، آئندہ کے لئے نہ کوئی قول و قرار نہ حال کے لئے کوئی شرط نہ ماضی کا کوئی مواخذہ "