انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** جنتی کے لیے عورتوں اور حوروں کی تعداد ستربیویاں: حدیث:حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: يزوج العبد في الجنة سبعين زوجة فقيل: يارسول الله أيطيقها؟ قال: يعطى قوة مائة۔ (کتاب الضعفاء للعقیلی:۳/۱۶۶) ترجمہ:جنت میں انسان کی ستربیویوں سے شادی کی جائیگی؛ عرض کیا گیا یارسول اللہ! کیا مردان سب کی طاقت رکھے گا؟ آپ نے ارشاد فرمایا: مرد کوسوآدمیوں کی طاقت عطا کی جائے گی۔ سترجنت کی، دودنیا کی: حدیث:حضرت حاطب بن ابی بلتعہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: يتزوج المؤمن فى الجنة اثنتين وسبعين زوجة سبعين من نساء الجنة، واثنتين من نساء الدنيا۔ (البدورالسافرہ:۲۰۳۲، ابن عساکر، ابن السکن) ترجمہ:جنت میں مؤمن کی بہتر بیویوں سے شادی کی جائیگی، ستر جنت کی عورتیں ہوں گی اور دودنیا کی عورتیں ہوں گی۔ ادنی جنتی کی بہتر بیویاں: حدیث: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ الَّذِي لَهُ ثَمَانُونَ أَلْفَ خَادِمٍ وَاثْنَتَانِ وَسَبْعُونَ زَوْجَةً وَیُنْصَبُ لَهُ قُبَّةٌ مِنْ لُؤْلُؤٍ وَزَبَرْجَدٍ كَمَابَيْنَ الْجَابِيَةِ وَصَنْعَاءَ۔ (ابن المبارک فی الزہد:۲/۱۲۷۔ ترمذی:۲۵۶۲) ترجمہ:ادنی درجہ کے جنتی کے اسی ہزار خادم ہوں گے اور بہتر بیویاں ہوں گی ہرایک جنتی کے لیے لؤلؤ، یاقوت، زبرجد کا ایک قبہ نصب کیا جائے گا (جس کی لمبائی) جابیہ (ملکِ شام کے شہر) سے صنعاء (ملکِ یمن کے دارالسلطنت) جنتی ہوگی۔ دوزخیوں کی میراث کی دودوبیویاں بھی جنتیوں کوملیں گی: حدیث:حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: مَامِنْ أَحَدٍ يُدْخِلُهُ اللَّهُ الْجَنَّةَ إِلَّازَوَّجَهُ اللَّهُ عَزَّوَجَلَّ ثِنْتَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً ثِنْتَيْنِ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ وَسَبْعِينَ مِنْ مِيرَاثِهِ مِنْ أَهْلِ النَّارِ مَامِنْهُنَّ وَاحِدَةٌ إِلَّاوَلَهَا قُبُلٌ شَهِيٌّ وَلَهُ ذَكَرٌ لَايَنْثَنِي۔ (ابن ماجہ، كِتَاب الزُّهْدِ،بَاب صِفَةِ الْجَنَّةِ ،حدیث نمبر:۴۳۲۸، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:جس شخص کوبھی اللہ تعالیٰ جنت میں داخل کریں گے اس کی بہتر حوروں سے اور دو، دوزخیوں کی میراث سے شادی کردیں گے، ان عورتوں میں سے ہرایک کی قبل خواہش کرتی ہوگی اور مرد کا نفس کمزور نہیں ہوتا ہوگا۔ فائدہ: یہ دوزخیوں کی میراث کا مطلب یہ ہے کہ ہردوزخی کی جنت میں میراث ہوگی جس کا رب تعالیٰ اپنے فضل سے مؤمن کووارث بنادے گا جیسا کہ حدیث شریف میں وارد ہے، اس کوجودوعورتیں جنت میں دی جانی تھیں وہ مسلمان کودیدی جائیں گی۔ ادنی درجہ کے جنتی کی بیویوں کی تعداد: حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ أَدْنَى أَهْلِ الْجَنَّةِ مَنْزِلَةً إِنَّ لَهُ لَسَبْعَ دَرَجَاتٍ وَهُوَعَلَى السَّادِسَةِ وَفَوْقَهُ السَّابِعَةُ وَإِنَّ لَهُ لَثَلَاثَ مِائَةِ خَادِمٍ وَيُغْدَى عَلَيْهِ وَيُرَاحُ كُلَّ يَوْمٍ ثَلَاثُ مِائَةِ صَحْفَةٍ وَلَاأَعْلَمُهُ إِلَّاقَالَ مِنْ ذَهَبٍ فِي كُلِّ صَحْفَةٍ لَوْنٌ لَيْسَ فِي الْأُخْرَى وَإِنَّهُ لَيَلَذُّ أَوَّلَهُ كَمَايَلَذُّ آخِرَهُ وَإِنَّهُ لَيَقُولُ يَارَبِّ لَوْأَذِنْتَ لِي لَأَطْعَمْتُ أَهْلَ الْجَنَّةِ وَسَقَيْتُهُمْ لَمْ يَنْقُصْ مِمَّا عِنْدِي شَيْءٌ وَإِنَّ لَهُ مِنْ الْحُورِ الْعِينِ لَاثْنَيْنِ وَسَبْعِينَ زَوْجَةً سِوَى أَزْوَاجِهِ مِنْ الدُّنْيَا وَإِنَّ الْوَاحِدَةَ مِنْهُنَّ لَيَأْخُذُ مَقْعَدُهَا قَدْرَ مِيلٍ مِنْ الْأَرْضِ۔ (مسنداحمدبن حنبل، حدیث نمبر:۱۰۹۴۵، شاملہ، الناشر: مؤسسة قرطبة، القاهرة) ترجمہ:ادنی درجہ کے جنتی کے جنت کے سات درجات ہوں گے یہ چھٹے پررہتا ہوگا اس کے اوپر ساتواں درجہ ہوگا، اس کے تین سوخادم ہوں گے، اس کے سامنے روزانہ صبح وشام سونے چاندی کے تین سو پیالے کھانے کے پیش کئے جائیں گے ہرایک پیالہ میں ایسے قسم کا کھانا ہوگا جودوسرے میں نہیں ہوگا اور جنتی اس کے شروع میں ایسے ہی لذت پائے گا جیسے کہ اس کے آخر سے اور وہ یہ کہتا ہوگا یارب! اگرآپ مجھے اجازت دیں تومیں تمام جنت والوں کوکھلاؤں اور پلاؤں جوکچھ میرے پاس ہے (اس میں کمی نہ ہوگی) اس کی حورعین میں سے بہتر بیویاں ہوں گی اور ان میں سے ہرایک کی سرینیں زمین کے ایک میل کے برابر ہوں گی۔ (۱۲۵۰۰)ساڑھے بارہ ہزار بیویاں: حدیث:حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ الرَّجُلَ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ لَيُزَوَّجُ خَمْسَمِائَةِ حَوْرَاءَ، وَأَرْبَعَۃِ آلَافِ بِكْرٍ، وَثَمَانِيَةَ آلَافِ، يُعَانِقُ كُلَّ وَاحِدَةٍ مِنْهُنَّ مِقْدَارَ عُمْرِهِ فِي الدُّنْيَا۔ (البعث والنشور:۴۱۴) ترجمہ: جنتی مرد کی پانچ سوحوروں اور چارہزار کنواریوں اور آٹھ ہزار شادی شدہ عورتوں سے شادی کی جائے گی، جنتی ان میں سے ہرایک کے ساتھ اپنی دنیاوی زندگی کی مقدار کے برابر معانقہ کریگا۔ (۱۲۰۰۰)بارہ ہزار حوروں اور بیویوں کا ترانہ: حدیث: حضرت عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: يُزَوَّجُ كُلُّ رَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ بِأَرْبَعَةِ آلَافِ بِكْرٍ وَثَمَانِيَةِ آلَافِ أَيِّمٍ وَمِائَةِ حَوْرَاءَ، فَيَجْتَمِعْنَ فِي كُلِّ سَبْعَةِ أَيَّامٍ فَيَقُلْنَ بِأَصْوَاتٍ حِسَانٍ لَمْ یَسْمَعْ الْخَلَائِقُ بِمِثْلِهِنَّ نَحْنُ الْخَالِدَاتُ فَلَانَبِيدُ وَنَحْنُ النَّاعِمَاتُ فَلَانَبْأَسُ وَنَحْنُ الرَّاضِيَاتُ فَلَانَسْخَطُ وَنَحْنُ الْمُقِيمَاتُ فَلَانَظْعَنُ طُوبَى لِمَنْ كَانَ لَنَا وَكُنَّالَهُ۔ (صفۃ الجنۃ ابونعیم:۳/۲۷۹) ترجمہ:جنتیوں میں سے ہرمرد کی چار ہزار باکرہ، آٹھ ہزار بانجھ اور سوحوروں سے شادی کی جائیگی، یہ سب ہرساتویں دن میں جمع ہواکریں گی اور حسین آواز میں ترانہ کہیں گی اتنا حسین کہ مخلوقات میں سے کسی نے نہ سنا ہوگا وہ کہیں گی ؎ نحن الخالدات فلا نبید ونحن الناعمات فلانبأس ونحن الراضیات فلانسخط ونحن المقیمات فلانظعن طوبیٰ لمن کان لنا وکنا لہ ترجمہ:ہم ہمیشہ رہنے والی ہیں کبھی نہیں مریں گی، ہم نعمتوں میں پلنے والی ہیں کبھی خستہ حال نہ ہوں گی، ہم راضی رہنے والی ہیں، کبھی ناراض نہ ہوں گی، ہم جنت میں ہمیشہ رہیں گی کبھی نکالی نہ جائیں گی، خوشخبری ہو اس کے لیے جوہمارے لیے ہے اور ہم اس کے لیے ہیں۔ نہروں کے کنارے خیموں کی حوریں: حضرت احمد بن ابی الحواری رحمۃ اللہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوسلیمان دارانی رحمۃ اللہ علیہ کوفرماتے ہوئے سنا جنت میں کچھ نہریں ایسی ہیں جن کے کناروں پر خیمے نصب کئے گئے ہیں، ان میں حورعین موجود ہیں، اللہ تعالیٰ نے ان میں سے ہرایک کونئے طریقہ سے پیدا کیا ہے، جب ان کا حسن کامل ہوگیا توفرشتوں نے ان کے اوپرخیمے لگادیئے یہ ایک میل درمیل کرسی پربیٹھی ہیں، جب کہ ان کی سرینیں کرسی کے اطراف سے باہر کونکل رہی ہیں، جنت والے اپنے محلات سے (نکل کران کے پاس) آئیں گے اور جس طرح سے چاہیں گے ان کے نغمات اور ترانے سنیں گے پھرہر جنتی ہرایک کے ساتھ خلوت میں چلا جائیگا۔ (البدورالسافرہ:۲۰۲۸) بادل سے لڑکیوں کی بارش: حضرت کثیر بن مرہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنت کی نعمت مزید میں سے ایک یہ ہے کہ جنت والوں کے اوپر سے ایک بدلی گذرے گی وہ کہے گی تم کیا چاہتے ہو میں آپ حضرات پرکس نعمت کی بارش کروں چنانچہ وہ حضرات جس جس نعمت کی چاہت کریں گے وہی ان پرنازل ہوگی، حضرت کثیر رحمۃ اللہ علیہ بن مرہ (حضرمی رحمۃ اللہ علیہ) فرماتے ہیں کہ اگراللہ تعالیٰ نے مجھے یہ منظر دکھایا تومیں یہ کہوں گا کہ ہم پرسنگھار کردہ لڑکیوں کی بارش ہو۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۳۰۲) حضرت ابوطیبہ کلاعی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں جنت والوں پرنعمتوں سے بھری ہوئی بدلی ٹکڑے ٹکڑے ہوکر سایہ کرے گی اور پوچھے گی میں آپ حضرات پرکس نعمت اور لذت کی بارش کروں؟ پس جوشخص جس قسم کی خواہش کریگا اس پراسی کی بارش کرے گی؛ حتی کہ بعض جنتی یہ کہیں گے کہ ہم پرنوخاستہ ہم عمرلڑکیوں کی بارش ہو۔ (صفۃ الجنۃ ابن ابی الدنیا:۲۹۲) من المزید جنتی مردوں کے لیے مزید حوروں کا انعام: حدیث:حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ الرَّجُلَ لَيَتَّكِئُ فِى الْجَنَّةِ سَبْعِينَ سَنَةً قَبْلَ أَنْ تَحَوَّلَ، ثُمَّ تَأْتِيهِ المِرَأَتُهُ، فَيَنْظُرُ وَجْهَهُ فِى خَدِّهَا أَصْفَى مِنَ الْمِرْآةِ، وَإِنَّ أَدْنَى لُؤْلُؤَ عَلَيْهَا تُضِىءُ مَابَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ، فَتُسَلِّمُ عَلَيْهِ، قَالَ: فَيَرُدُّ عَلَیْہَا السَّلامَ وَيَسْأَلُهَا مَنْ أَنْتِ؟ فَتَقُولُ: أَنَا مِنَ الْمَزِيدِ، وَإِنَّهُ لَيَكُونُ عَلَيْهَا سَبْعُونَ ثَوْبًا فَيَنْفُذُهَا بَصَرُهُ حَتَّى يَرَحَ مُخَّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ ذَلِكَ، وَإِنَّہُ عَلَيْهَا التِّيجَانِ إِنَّ أَدْنَى لُؤْلُؤَةٍ مِنْهَا لَتُضِىءُ مَابَيْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ۔ (مسندابویعلی:۱۳۸۶، باسناد حسن۔ البدورالسافرہ:۲۰۲۴) ترجمہ:جنتی آدمی جنت میں کروٹ بدلنے سے پہلے سترسال تک ٹیک لگاکربیٹھے گا پھراس کے پاس ایک عورت آئیگی جس کے رخسار میں وہ اپنے مونہہ کوآئینہ سے زیادہ صاف دیکھے گا، اس پرکاادنی موتی مشرق ومغرب کے درمیانی حصہ کوروشن کردینے والا ہوگا، یہ اس کوسلام کرے گی اور وہ اس کے سلام کا جواب دیگا اور پوچھے گا آپ کون ہیں؟ وہ بتائے گی کہ میں اضافی عطیہ ہوں، اس عورت پرستر پوشاکیں ہوں گی ان سے بھی نظرگذرجائے گی حتی کہ وہ اس کی پنڈلی کے گودے کوان پوشاکوں کے پیچھے سے دیکھ لے گا، ان عورتوں پرتاج بھی ہوں گے جن کا ادنی درجہ کاموتی مشرق ومغرب کے درمیانی حصہ کوروشن کرسکتا ہوگا۔ جنت کی حوریں مردوں سے زیادہ ہوں گی: امام ابن سیرین فرماتے ہیں کہ حضراتِ صحابہ کرام نے آپس میں مذاکر کیا کہ جنت میں مرد زیادہ ہوں گے یاعورتیں زیادہ ہوں گی؟ توحضرت ابوہریرہؓ نے کہا کہ کیا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ ارشاد نہیں فرمایا: إِنَّ أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ صُورَةُ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَالَّتِي تَلِيهَا عَلَى أَضْوَإِ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ لِكُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ اثْنَتَانِ يُرَى مُخُّ سُوقِهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ وَمَافِي الْجَنَّةِ أَعْزَبُ۔ ترجمہ:جنت میں سب سے پہلے جوحضرات داخل ہوں گے وہ چودہویں رات کے چاند کی طرح (روشن چہروں اور جسموں والے) ہوں گے، ان کے بعد جوداخل ہوں گے وہ آسمان کے زیادہ چمکدار ستارے کی طرح (روشن) ہوں گے، ان (دونوں قسم کے حضرات) میں سے ہرشخص کے لیے، دودو بیویاں ہوں گی جن کی پنڈلیوں کاگودہ گوشت کے اندر سے جھلکتا ہوا نظر آئیگا اور جنت میں کوئی انسان بغیر اہلِ خانہ کے نہ ہوگا۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی دوسری حدیث میں ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: لِلرَّجُلِ مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ زَوْجَتَانِ مِنْ حُورِ الْعِينِ عَلَى كُلِّ وَاحِدَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ الثِّيَابِ۔ (مسنداحمد بن حنبل، بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَ،مُسْنَدُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،حدیث نمبر:۸۵۲۳، شاملہ،الناشر:مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:ہرجنتی مرد کے لیے حورعین میں سے دوبیویاں ہوں گی، ہرایک (بیوی) پرسترجوڑے ہوں گے اس کی پنڈلی کا گودہ پردہ کے اندر سے نظر آتا ہوگا۔ فائدہ:مذکورہ پہلی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ ہرجنتی کودوبیویاں عطاء کی جائیں گی اور مذکورہ دوسری حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ دوبیویاں حورعین سے ہوں گی (دنیا کی خواتین میں سے نہیں ہوں گی) یہ دوسری حدیث پہلی حدیث کی شرح ہے کہ یہ دوعورتیں دنیا کی نہیں ہوں گی؛ بلک جنت کی حوریں ہوں گی۔ آپ اس کتاب کے مختلف ابواب میں ایسی احادیث مبارکہ بھی ملاحظہ فرمائیں گے جن میں جنتی مردوں کے لیے ہزاروں ہزار بیویوں کا ذکر موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ جنت میں جنت کی عورتیں اتنی کثرت سے ہوں گی جن کا شمار انسان کی قدرت میں نہیں ہے۔ کیا دنیا کی بہت کم عورتیں جنت میں جائیں گی؟ حدیث:حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: إِنَّ أَقَلَّ سَاكِنِي الْجَنَّةِ النِّسَاءُ۔ (مسنداحمد بن حنبل،أَوَّلُ مُسْنَدِ الْبَصْرِيِّينَ،حَدِيثُ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا،حدیث نمبر:۱۹۸۵۰، شاملہ،الناشر:مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:جنت میں سب سے کم باشندے (دنیا کی) عورتیں ہوں گی۔ حدیث: حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اطَّلَعْتُ فِي الْجَنَّةِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا الْفُقَرَاءَ وَاطَّلَعْتُ فِي النَّارِ فَرَأَيْتُ أَكْثَرَ أَهْلِهَا النِّسَاءَ۔ (بخاری، كِتَاب الرِّقَاقِ،بَاب صِفَةِ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ،حدیث نمبر:۶۰۶۴، شاملہ، موقع الإسلام) ترجمہ:میں نے جنت میں جھانک کردیکھا تواس کے باشندوں میں فقراء کو زیادہ دیکھا اور میں نے دوزخ میں جھانک کردیکھا تواس کے باشندوں میں عورتوں کوزیادہ دیکھا۔ دنیا کی خواتین کے جنت میں کم ہونے کی وجہ: حدیث:حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: يَامَعْشَرَ النِّسَاءِ تَصَدَّقْنَ وَأَکْثَرْنَ الْاسْتغفَارَ فَإِنِّي رَأَيتُكُنَّ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ فَقَالَتْ امرأۃ مِنْہُنَّ جزلۃ ومالنا يَارَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكْثَرَ أَهْلِ النَّارِ قَالَ تُكْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَكْفُرْنَ الْعَشِيرَ۔ (بخاری:۳۲۴۱، فی بدء الخلق) ترجمہ:اے عورتوں کے جنس تم صدقہ کیا کرو اور کثرت سے استغفار کیا کرو؛ کیونکہ میں نے تمھیں (یعنی تمہاری جنس کو) دوزخیوں میں بہت زیادہ دیکھا ہے ایک عورت نے جواچھے انداز سے گفتگو کرتی تھی عرض کیا: یارسول اللہ! ہم نے کیا قصور کیا ہے ہم (عورتیں) دوزخیوں میں زیادہ کیوں ہوں گی؟آپ نے ارشاد فرمایا: تم لعنت ملامت زیادہ کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری اور نافرمانی کرتی ہو۔ علامہ قرطبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ جنت میں دنیا کی عورتوں کا کم ہونا اوّل اوّل دخولِ جنت کے وقت ہے؛ پھرجب شفاعت نبوی اور رحمتِ الہٰی کی وجہ سے ان کودوزخ سے نکالا جائے گا؛ کیونکہ انہوں نے کلمہ توپڑھا تھا اس طرح سے جنت میں جانے کے بعد یہ تقریباً ہرجنتی کے نکاح میں دودو عورتیں تقسیم ہوجائیں گی تویہ پھرسے جنتی مردوں سے زیادہ ہوجائیں گی جنت کی حوریں توکثرت میں اتنا زیادہ ہوں گی کہ ان کا توشمار ہی نہیں۔ (مستفاد من تذکرۃ القرطبی:۲/۴۷۵) جنت کی بیویاں: اللہ تبارک وتعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: وَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ۔ (البقرۃ:۲۵) ترجمہ:اور جنتیوں کے لیے بیویاں ہوں گی پاک صاف۔ حدیث: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےوَلَهُمْ فِيهَا أَزْوَاجٌ مُطَهَّرَةٌ کی تفسیر میں ارشاد فرمایا: مِنْ الْحَيْض وَالْغَائِط وَالْبَوْلِ وَالنُّخَامَۃِ وَالْبُزَاقِ۔ (حاکم وصححہ، البدورالسافرہ:۱۹۸۹) یعنی یہ جنت کی حوریں اور دنیا کی عورتیں جوجنتیوں کے نکاح میں دی جائیں گی ان کی پاکیزگی کا یہ عالم ہوگا کہ ان کونہ توحیض آئیگا نہ پیشاب پاخانہ اور نہ ناک کی ریزش نہ تھوک۔ (ہناد کتاب الزہ، البدورالسافرہ:۱۹۹۱) اسی طرح سے جنت کی عورتیں صفات مذمومہ سے پاک ہوں گی، ان کی زبان فحش اور گھٹیاباتوں سے پاک ہوگی، ان کی آنکھ اپنے خاوندوں کے علاوہ غیرکودیکھنے سے پاک ہوں گی ان کے کپڑے میل کچیل سے پاک ہوں گے۔ (حادی الارواح:۲۸۴) حدیث:حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَوَّلُ زُمْرَةٍ تَلِجُ الْجَنَّةَ صُورَتُهُمْ عَلَى صُورَةِ الْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ لَايَبْصُقُونَ وَلَايَتْفِلُونَ فِيهَا وَلَايَتَمَخَّطُونَ فِيهَا وَلَايَتَغَوَّطُونَ فِيهَاآنِيَتُهُمْ وَأَمْشَاطُهُمْ الذَّهَبُ وَالْفِضَّةُ وَمَجَامِرُهُمْ الْأَلُوَّةُ وَرَشْحُهُمْ الْمِسْكُ وَلِكُلِّ وَاحِدٍ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ يَرَى مُخَّ سَاقَيْهِمَا مِنْ وَرَاءِ اللَّحْمِ مِنْ الْحُسْنِ لَااخْتِلَافَ بَيْنَهُمْ وَلَاتَبَاغُضَ قُلُوبُهُمْ عَلَى قَلْبٍ وَاحِدٍ يُسَبِّحُونَ اللَّهَ بُكْرَةً وَعَشِيًّا۔ (مسنداحمد بن حنبل،بَاقِي مُسْنَدِ الْمُكْثِرِينَ، مُسْنَدُ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ،حدیث نمبر:۸۱۸۳، شاملہ،الناشر: مؤسسة قرطبة،القاهرة) ترجمہ:سب سے پہلی جماعت جوجنت میں داخل ہوگی ان کی صورت چودہویں رات کے چاند کی طرح (روشن) ہوگی یہ نہ توجنت میں تھوکیں گے نہ پیشاب پاخانہ کریں گے اور نہ نزلہ پھینکے گے، ان کے برتن اور کنگھیاں سونے اور چاندی کی ہوں گی اور انگیٹھیاں اگرکی لکڑی کی ہوں گی ان کا پسینہ مشک کا ہوگا ان میں سے ہرایک کی (حورعین میں سے) دودوبیویاں ہوں گی ان کی پنڈلیوں کا گودا ان کے حسن (ونزاکت) کی وجہ سے گوشت کے اندر سے نظر آئیگا، جنتیوں کے درمیان آپس میں کوئی بغض اور کینہ نہیں ہوگا، ان کے دل ایک ہی دل کی طرح ہوں گے یہ (عادۃ) صبح وشام اللہ تعالیٰ کی تسبیح بیان کرتے ہوں گے۔ حدیث:حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: أَوَّلَ زُمْرَةٍ تَدْخُلُ الْجَنَّةَ وُجُوهِهِمْ کَالْقَمَرِ لَيْلَةَ الْبَدْرِ وَالزُّمْرَةُ الثَّانِيَةُ کَأَحْسَنَ كَوْكَبٍ دُرِّيٍّ فِي السَّمَاءِ لِكُلِّ أَمْرِیٔ مِنْهُمْ زَوْجَتَانِ عَلَى كُلِّ زَوْجَةٍ سَبْعُونَ حُلَّةً يُرَى مُخُّ سَاقِهَا مِنْ وَرَاءِ الْحِلَلِ۔ (مسنداحمد:۲/۲۵۳،تاریخ بغداد:۹/۸۷) ترجمہ: سب سے پہلے جماعت جوجنت میں داخل ہوگی ان کے چہرے چودہویں کے چاند کی طرح (روشن) ہوں گے اور دوسری جماعت آسمان میں خوب چمکنے والے ستارے کی طرح خوبصورت ہوگی، ان حضرات میں سے ہرایک کے لیے دوبیویاں ہوں گی، ہربیوی پرسترپوشاکیں ہوں گی (پھربھی) ان کی پنڈلی کا گودا پوشاکوں کے اندر سے نظر آتا ہوگا۔ فائدہ: حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں حورعین میں سے ہرعورت کی پنڈلی کا گودا اس کے گوشت اور ہڈی کے اندر سے سترجوڑوں کے نیچے نظر آئے گا جس طرح سرخ شراب سفید شیشے سے نطر آتی ہے۔ (طبرانی بیہقی، فی البعث والنشور، البدورالسافرہ:۱۹۹۵)