انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** مکہ میں قرامطہ کی تعدی قرامطہ کی حکومت بحرین میں مضبوط ومستقل ہوچکی تھی، قرامطہ کا سردار ابوطاہر تھا؛ مگرخطبہ میں یہ لوگ عبیداللہ مہدی والی افریقہ کا نام لیتے اور اس کواپنا خلیفہ مانتے تھے، سنہ۳۱۸ھ میں ابوطاہر قرامطی فوج لے کرمکہ مکرمہ کی طرف گیا، یہ حج کا زمانہ تھا، بغداد سے خلیفہ کی جانب سے منصور دیلمی امیرحجاج بن کرروانہ ہوا تھا، وہ ۸/ذی الحجہ کوبہ خیریت مکہ میں پہنچ گیا، ۹/ذی الحجہ کوابوطاہر پہنچا اور مکہ میں جاتے ہی حاجیوں کوقتل کرنا شروع کردیا، سب کا مال واسباب لوٹ لیا، خانہ کعبہ کے اندر بھی لوگوں کوقتل کرنے سے باز نہ رہا، مقتولوں کی لاشیں چاہِ زم زم میں ڈال دیں، حجراسود کوگرزمار کرتوڑ ڈالا اور دیوارِ کعبہ سے جدا کرکے گیارہ روز تک یوں ہی پڑا رہنے دیا، خانہ کعبہ کا دروازہ توڑ ڈالا، محمد بن ربیع بن سلیمان کا قول ہے کہ میں اس ہنگامہ میں مکہ کے اندر موجود تھا، میرے سامنے ایک شخص خانہ کعبہ کی چھت پرمحراب کعبہ اکھیڑنے کے لیے چڑھا، میں نے کہا کہ الہٰی! یہ ظلم مجھ سے نہیں دیکھا جاتا، اس شخص کا پاؤں پھسلا، سرکے بل گرا اور گرتے ہی مرگیا، ابوطاہر نے گیارہ روز تک مکہ کے باشندوں کوخوب لوٹا؛ پھرحجراسود کواونٹ پرلاد کرہجر (دارالسلطنت بحرین) کی طرف لے چلا، مکہ سے ہجرتک سنگِ اسود کے نیچے چالیس اونٹ ہلاک ہوئے، بیس برس تک حجراسود قرامطہ کے قبضہ میں رہا، پچاس ہزار دینا ر اس کے عوض قرامطہ کودینے منظور کیے؛ لیکن انہوں نے نہیں دیا، آخر زمانہ خلافت مطیع اللہ میں حجراسود ان سے واپس لے کرخانہ کعبہ میں نصب کیا گیا، واپسی کے وقت ہجر سے مکہ تک اس کوصرف ایک اونٹ لے آیا تھا، اس ظلم وزیادتی کا حال عبیداللہ حاکم افریقہ کومعلوم ہوا تواس نے ابوطاہر کوبڑی لعنت وملامت کا خط لکھا اور اہلِ مکہ کے مال واسباب کوواپس کردینے کی تاکید کی، ابوطاہر نے کچھ حصہ اہلِ زکہ کے مال واسباب کا واپس کردیا؛ مگرحجراسود کوواپس نہیں کیا، وہ سنہ۳۳۹ھ میں واپس مکہ آکر اپنی جگہ پرنصب ہوا۔