انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** وفد ازد ابن سعد نے ان کی تعداد (۱۹) افراد اور قسطلانی نے (۱۷) لکھی ہے ، اس وفد کے امیر حضرت صردؓ بن عبداللہ الادوی تھے، یمن کا یہ وفد حضرت فردہ ؓبن عمروکے پاس دس روز تک ٹھہرا ، جب یہ لوگ آنحضرت ﷺ سے ملنے آئے تو آپﷺ نے دریافت فرمایا : تم لوگ مسلمان ہو یا کافر؟ انھوں نے عرض کیا ! ہم مومن ہیں، یہ سن کر حضور ﷺ متبسم ہوئے اور فرمایا: ہر قول کی ایک بنیاد ہوتی ہے، تمہارے ایمان کی علامت کیا ہے؟ عرض کیا: ہم میں پندرہ خصلتیں ہیں ، پانچ وہ جن پر آپﷺ کے معلموں نے ایمان لانے کا حکم دیا ہے ، پانچ وہ جن پر عمل کرنے کی انھو ں نے تلقین کی ہے اور پانچ وہ جن پر ہم زمانہ جاہلیت سے ہی کار بند ہیں، آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: وہ پانچ کونسے امور ہیں جن کا معلموں نے حکم دیا ہے ، عرض کیا ! (۱) اللہ پر ایمان لانا (۲)اس کے فرشتوں پر ایمان لانا (۳) اس کی کتابوں پر ایمان لانا (۴) اس کے رسولوں پر ایمان لانا (۵) یوم آخرت اور مرنے کے بعد زندہ ہونے پر ایمان لانا… پھر آپﷺ نے ارشاد فرمایا : وہ پانچ کیا ہیں جن پر عمل کرنے کا حکم دیا گیا ہے … عرض کیا : (۱) لا الٰہ الا اللہ کہتے رہنا (۲) صلوٰۃ قائم کرنا (۳) زکوٰۃ ادا کرنا (۴) رمضان کے روزے رکھنا ( ۵) اگر استطاعت ہو تو حج کرنا ، پھر آپ ﷺ نے پوچھا … وہ پانچ کونسی خصلتیں ہیں جن پر تم عہد جاہلیت سے کاربند ہو؟ … عرض کیا : (۱) راحت میں شکر کرنا (۲) مصیبت میں صبر کرنا (۳) قضاء پر راضی رہنا (۴) مقابلہ میں ثابت قدمی (۵) دشمنوں کی مصیبت پر خوش نہ ہونا ، یہ سن کر آنحضرت ﷺ نے فرمایا : دانا ہو ‘ عالم ہو اور عقل سلیم کی وجہ سے مقام نبوت کو سمجھ سکتے ہو، پھر آپﷺ نے فرمایا کہ میں تمہیں مزید پانچ باتیں بتاتا ہوں تا کہ بیس (۲۰) خصائل مکمل ہوجائیں، (۱) جس چیز کو کھانا نہ ہو اس کو جمع نہ کرو (۲) جس چیز میں رہنا نہ ہو اس کی تعمیر نہ کرو (۳) جس چیز کو کل چھوڑ کر جانے والے ہو اس پر حسد نہ کرو (۴) اس اللہ سے ڈرو جس کی طرف لوٹ کر جانا اور جس کے سامنے پیش ہونا ہے (۵) اس چیز کی طرف رغبت کرو جس میں ہمیشہ رہنا ( جنت ) ہے ، اس کے بعد وہ لوگ رخصت ہو گئے۔