انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
معذور اورمریض کی نماز کے مسائل واحکام عذریامرض دورانِ نماز پیش آجائےتو اُس وقت کیا کریں؟ اس سلسلہ کے مسائل واحکام معذور کی تعریف اور اس کا حکم کیا ہے؟ اگر ایک مربہ کسی نماز کا کامل وقت اس حالت میں گذر جائے کہ اخراج ریح مسلسل رہے، یعنی اتنی دیر کے لئے بھی بند نہ ہو کہ وہ وضو کرکے وقتیہ نماز پوری کرسکے ، تب تو یہ شخص معذور ہے، اس کا حکم یہ ہے کہ ہر وقت کے لئے اس کے ذمہ وضو ضروری ہے اور اس وضوسے فرض، سنت، نفل، ادائے قضاء جو دل چاہے پڑھتا رہے، خروج ریاح ناقض نہ ہوگا، وقت خارج ہونا اس کے حق میں ناقض وضو ہے، ہر وقت کے لئے علاحدہ وضو ضروری ہے اور یہ شخص معذور رہے گا جب تک کہ کسی ایک نماز کا کامل وقت عذر سے خالی نہ گذر جائے، یعنی معذور رہنے کے لئے یہ ضروری نہیں کہ عذر مسلسل رہے، البتہ یہ ضروری ہے کہ ہر نماز کے کامل وقت میں ایک دو مرتبہ عذر کا تحقق ہوجائے۔ اور جب ایسی حالت آجائے گی کہ کامل وقت ایک مرتبہ بھی عذر سے خالی گذرجائے گا تو یہ شحص معذور نہ رہے گا اور اگر کسی کامل نماز کا وقت ایسا نہیں گذرا کہ اس کو عذر سے خالی رہ کر نماز کا ادا کرنا ممکن ہو بلکہ اتنی گنجائش مل جاتی ہے کہ ہر وقت میں نماز بلاعذر ادا کرسکتا ہے تو یہ معذور نہیں ہے، خروج ریاح اس کے حق میں ناقضِ وضو ہے۔ (فتاویٰ محمودیہ:۷/۵۴۶،مکتبہ شیخ الاسلام، دیوبند۔ فتاویٰ عثمانی:۱/۵۵۲، کتب خانہ نعیمیہ، دیوبند، یوپی)