انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** بحر ظلمات میں دوڑادئے گھوڑے ہم نے حضرت سعدؓ کو اب اس بات کا خیال تھا کہ جس قدر جلد ہو مدائن پر قبضہ کریں؛ لیکن دریائے دجلہ درمیان میں حائل تھا، اس کا پایاب عبور کرنا سخت دشورا تھا ایرانیوں نے بہرہ شیر سے بھاگتے ہوئے پل کو بالکل مسمار اورمنہدم کردیا تھا، دُور دور تک کوئی کشتی بھی نہیں چھوڑی تھی،دوسرے کنارے پر ایرانی فوج بھی متعین تھی جو عبوردریا سے مانع تھی ،دوسرے روز حضرت سعدؓ نے گھوڑے پر سوار ہوکر اورتمام فوج کی کمر بندی کراکر فرمایا کہ تم میں کون ایسا بہادر سردار ہے جو اپنی جمعیت کے ساتھ اس بات کا وعدہ کرے کہ وہ ہم کو دریا کے عبور کرنے کے وقت دشمن کے حملے سے بچائے گا، حضرت عاصمؓ بن عمروؓ نے اس خدمت کی ذمہ داری قبول کی اورچھ سو تیر اندازاوں کی ایک جماعت لے کر دریائے دجلہ کے اس کنارے ایک اونچے مقام پر جا بیٹھے حضرت سعدؓ نے نستعین باللہ ونتوکل علیہ حسبنا اللہ ونعم الوکیل ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم کہہ کر اپنا گھوڑا دریا میں ڈال دیا ان کی تقلید میں دوسروں نے بھی جرات سے کام لیا اور دیکھتے ہی دیکھتے لشکر اسلام دجلہ کی طوفانی موجوں کا مقابلہ کرتا ہوا دوسرے کنارے کی طرف متوجہ ہوا یہ سیلاب لشکر جب نصف سے زیادہ دریا کو عبور کرچکا تو اس طرف سے ایرانی تیر اندازوں نے تیر بازی شروع کیا ادھر سے عاصمؓ اوران کی جماعت نے ایرانی تیر اندازوں پر اس زور وقوت کے ساتھ تیر پھینکے کہ بہت سے ایرانی مقتول ومجروح ہوئے اوراس بلائے بے درماں سے اپنی جان بچانے کی تدبیروں میں مصروف ہوکر لشکر اسلام کو عبور دریا سے نہ روک سکے،مسلمانوں نے اس طرف پہنچ کر ایرانیوں کو قتل کرنا شروع کیا۔