انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** اخلاقِ حمیدہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیٹھتے تو لوگوں کے اندر اس طرح ملے جلے ہوتے کہ کوئی نو وارد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پہچان نہیں سکتا تھا اور پوچھنے کی ضرورت پیش آتی تھی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کون ہیں،ایسی چیز جس کے کھانے سے منھ بد بو دار ہوجائے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم پسند نہ فرماتے تھے پیوند لگا ہوا کپڑا پہن لیتے اور اچھا کپڑا مل جائے تو اسے پھینک نہ دیتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا لباس سادہ مگر صاف ہوتا تھا دن میں کئی کئی مرتبہ مسواک کرتے تھے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھنے والے یہ شہادت دیتے ہیں کہ کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم،لباس یا منھ سے بو نہیں آئی،جہاں عفو سے اصلاح ہوتی وہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم عفو کرتے، مگر جہاں سزا کی ضرورت ہوتی وہاں سزا بھی دیتے کیونکہ ان شریروں کو جو شرارت سے باز نہ آتے تھے ،سزا نہ دینا بدی کی اعانت کرنا تھا۔ مسلمانوں کی خیرات کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسلمانوں ہی تک محدود نہیں رکھا،عیسائی ،یہودی،مشرک سب سے فیاضی کا برتاؤ کرتے،آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر جو بڑی سے بڑی مصیبت آتی اُسے آسانی سے برداشت کرلیتے مگر دوسروں کی مصیبت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا دل بے چین ہوجاتا تھا، آپ اسباب سے کام لیتے تھے اور نتیجے کو خدا پر چھوڑ دیتے تھے اور کبھی اس بات سے نہیں گھبراتے تھے کہ نتیجہ خلافِ اُمید ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں تواضع تھی مگر دنائت نہ تھی،ہیبت تھی مگر درشتی نہ تھی،سخاوت تھی مگر اسراف نہ تھا جو شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے یکایک آجاتا وہ ہیبت زدہ ہوجاتا اورجو پاس آبیٹھتا وہ فدائی بن جاتا متعدی امراض سے بچاؤ رکھتے،تندرستوں کو محتاط رہنے کا حکم دیتے اورنادان طبیب کو طبابت سے منع کرتے ،حرام اشیاء کو بطور دوا استعمال کرنا نا پسند فرماتے تھے،جب کسی معاملے میں دو صورتیں سامنے آتیں تو آسان صورت کو اختیار فرمالیتے، اسیرانِ جنگ کی خبر گیری مہمانوں کی طرح فرماتے تھے، تیراگنی،نشانہ بازی، گھوڑ دوڑ وغیرہ مردانہ ورزشوں میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہواکرتے تھے غرض کہ سامان نگہ تنگ وگل حسن تو بسیار گلچیں بہار تو زمامانِ گلہ دارد آنحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کے نہایت مختصر حالات جو اوپر درج ہوچکے ہیں ان کے ساتھ ہی ضرورت تھی کہ آپ کے خاتم النبین، رحمۃ اللعالمین، سید البشر،خیرالاولین والآخرین ہونے کے دلائل وبراہین بھی لکھے جاتے نیز قرآن کریم کا خاتم الکتب نوروہدایت کامل و مکمل ہدایت نامہ ہونا بھی ثابت کیا جاتا یہ دو ضروری مضمون آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ لکھنے والا ہر مورخ ضرور لکھنا چاہتا ہوگا،مگر چونکہ تاریخ،علم الکلام،فلسفہ،جدا جدا حدود رکھتے ہیں بنا بریں مورخین نے ان مضامین کو دوسروں کے لئے چھوڑدیا ہے اوریہی مناسب بھی تھا جس شخص کو کتاب ونبوت کی بحث دیکھنی مقصود ہو وہ میری کتاب حجۃ الاسلام کا مطالعہ کرے