انوار اسلام |
س کتاب ک |
|
*** حضرت ابو ذر غفاری کا ایمان لانا حضر ت ابو ذر غفاریؓ یثرب کے نواح میں رہا کرتے تھے ، ان کو سویدؓ بن ثامت اور ایاسؓ بن معاذ کے ذریعہ حضوراکرمﷺ کی بعثت کی خبر پہنچی تو وہ بھی اسلام کی طرف مائل ہوئے، چنانچہ انھوں نے اپنے بھائی سے کہا کہ تم اس آدمی کے پاس جاؤ جو اپنے آپ کو نبی کہتاہے، اس سے بات کرو اور مجھے آکر اطلاع دو، ان کے بھائی نے جاکر ملاقات کی اور واپس آکر اطلاع دی کہ خدا کی قسم میں نے ایک ایسا آدمی دیکھا ہے جو بھلائی کا حکم دیتا ہے اور برائی سے روکتا ہے، چونکہ حضر ت ابو ذر ؓ ان کی اطلاع سے مطمئن نہیں ہوئے اس لئے وہ خود مکہ گئے ، وہاں جاکر آپ نے یہ گوارا نہ کیا کے حضورﷺ کے متعلق کسی سے کچھ پوچھیں اور وہ خود بھی حضور ﷺ کو پہچانتے نہ تھے ، وہ مسجد حرام میں ٹھہرے ہوئے تھے کہ ان کے پاس سے حضرت علیؓ کا گذر ہوا، حضرت علیؓ نے انھیں اجنبی جان کر اپنے ساتھ گھر چلنے کے لئے کہا تو ان کے ساتھ چل پڑے، لیکن راستہ میں دونوں نے بھی آپس میں کوئی بات چیت نہیں کی، صبح میں حضر ت ابو ذر ؓ پھر مسجد حرام گئے تاکہ حضورﷺ کے متعلق دریافت کریں ؛لیکن کسی سے کچھ نہ پوچھ سکے، پھر جب حضرت علیؓ کا ان کے پاس سے گذر ہوا تو انھوں نے پوچھا کہ کیا آپ کو اس آدمی کا ٹھکانہ معلوم ہوا جس کی تلاش میں آپ یہاں آئے ہیں تو انھوں نے کہا کہ نہیں، پھر حضرت علیؓ ان کو اپنے ساتھ لے گئے اور ان سے دریافت کیا کہ وہ کیوں اس شہر میں آئے ہیں، حضر ت ابو ذر ؓ نے کہا کہ اگر آپ اس کو راز رکھیں تو میں بتاوں گا ، حضرت علیؓ نے کہا کہ ٹھیک ہے میں ایسا ہی کروں گا،اس کے بعد حضر ت ابو ذرؓ نے کہا کہ میرے علم میں یہ بات آئی ہے کہ یہاں ایک آدمی نے اپنے آپ کو اﷲ کا نبی کہنا شروع کیا ہے اس لئے میں اس سے ملاقات کے لئے چلا آیا، پھر حضرت علیؓ نے کہا کہ تم صحیح جگہ پر آئے ہواور یہ بھی کہا کہ میں بھی ان ہی کی طرف جا رہاہوں اس لئے تم بھی میرے ساتھ چلے آو، اگر راستہ میں کوئی ایسا شخص ملے جس سے تمھیں کچھ خطرہ ہے تو میں اپنا جوتا ٹھیک کرنے کے بہانے دیوار کی طرف چلا جاؤں گا لیکن تم راستہ پر چلتے رہنا ، اس کے بعد حضرت علیؓ چلنے لگے تو حضر ت ابو ذرؓ ان کے ساتھ چل پڑے یہاں تک کے وہ دونوں حضور ﷺ کے پاس پہنچ گئے، حضر ت ابو ذرؓ نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ حضور ﷺ ان پر اسلام پیش کریں چنانچہ آپﷺ کے اسلام پیش کرنے پر وہ وہیں مسلمان ہوگئے، اس کے بعد حضور ﷺ نے ان سے فرمایا کہ اے ابو ذر اس معاملہ کو ابھی راز میں رکھو اور اپنے مقام کو واپس ہوجاؤ، جب میرے مبعوث ہونے کی خبر ملے تو آجانا، اس کے بعد حضرت ابوذرؓقریش کی موجودگی میں مسجد حرام گئے اور ان کے سامنے ببانگ دہل کلمۂ شہادت پڑھ کر اپنے اسلام لانے کا اعلان کیا،یہ سنتے ہی قریش کے لوگ ان پر پل پڑے اور اس قدر مارے کہ وہ مرتے مرتے بچ گئے ، حضرت عباسؓ نے انھیں بچایا اور انہیں دیکھ کر قریش سے کہا کہ تم لوگوں نے قبیلہ غفار کے ایک آدمی کو مارا ہے حالانکہ تمھاری تجارت کی گذرگاہ غفار ہی سے ہو کر جاتی ہے ، یہ سنتے ہی لوگ ان کو چھوڑ کر ہٹ گئے ، دوسرے دن صبح حضرت ابو ذرؓپھر مسجد حرام میں گئے اور جو کچھ کل کہا تھا آج پھر وہی کہا اور پھر لوگوں نے انھیں مارا تو حضرت عباسؓ نے آکر بچایا۔