انوار اسلام |
س کتاب ک |
*** حجیت پیغمبر صرف نظام حیات تک نہیں جہاں تک لفظ حجیت کا تعلق ہے،یہ ایک قانون تعبیر ہے، حجیت پیغمبر سے مراد یہ ہے کہ پیغمبر کی ذات ہر قانونی باب Legal Position میں امت کے لیے سند ہے ؛لیکن اس سے یہ نہ سمجھا جائے کہ پیغمبر خدا کی ہربات مانے بغیر صرف اسلامی نظام کی تکمیل نہ ہوگی،بلکہ پیغمبر خدا کی ہر بات اصولا تسلیم کئے بغیر ایمان بھی قائم نہیں رہتا،پیغمبر خدا کی ہر بات کو حجت اور سند تسلیم کرنا صرف ایک نظام کی تکمیل ہی نہیں، تقاضائے ایمان بھی ہے اور اس کا اصولاً اقرار نہ کرنا کفر ہے؛پس لفظ حجیت نظام حیات سے آگے جاکر نجات آخرت تک کو موضوع بناتا ہے،آپ اگر ایک ایسے ملک میں رہ رہے ہوں،جہاں اسلامی نظام حیات نافذ نہیں اوروہاں آپ حضورﷺ کی تعلیمات کو حجت اور سند نہیں مانتے تو آپ مسلمان نہیں رہ سکتے،آنحضرتﷺ کی ذات گرامی کو حجت اور سند ماننا اساس ایمان ہے اوراس کے بغیر آخرت میں کسی کی نجات نہیں، پس آپ کی Obedienceمحض ایک حاکم کی پیروی اور اطاعت نہیں،اس سے مختلف ہوگی،ایک حاکم کی تعمیل احکام محض ایک انتظامی مسئلہ ہے؛ مگر پیغمبر خدا ﷺ کی تعمیل ارشاد ایک ایمانی مسئلہ بھی ہے۔جس سے اصولا منہ پھیرنا کفرہوگا،قرآن پاک نے اسے متعددعنوانوں سے پیش کیا ہے،ہم یہاں اسے صرف دس عنوانوں سے ذکر کرتے ہیں۔